پاکستان کی افغانستان پر جوابی کارروائی مؤثر اور بروقت تھی، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گورنرِ سندھ کامران خان ٹیسوری کاکہنا ہے کہ پاکستان کی محتاط مگر مؤثر جوابی کارروائی افغانستان کے لیے سبق آموز ہے اور ضرورت پڑنے پر پاک افواج مشکل حالات میں بھی ملک کا دفاع مضبوطی سے کرتی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق گورنر سندھ نے کہاکہ ماضی میں پاک فوج نے بھارت کو ناکوں چنے چبوائے اور سخت کارروائی کے ذریعے دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ایٹمی قوت بھارت کو بھی چھ گھنٹوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے جیسے حالات نمٹا لیے تھے اور موجودہ حالات میں افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال کارروائیوں پر پاکستان نے چند اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
کامران ٹیسوری نے زور دے کر کہا کہ اگر افغانستان نے کسی قسم کا غلط انداز یا زعم ظاہر کیا تو پاکستان محاذ پر اپنی پوزیشن سختی سے برقرار رکھے گا، پاکستان یہی پہاڑ طالبان کے سر پر توڑ دے گا ، سابق سوویت یونین اور امریکا کو ہرانے کی باتیں کرنے والے حقائق سے ناواقف ہیں اور وہ حقیقتاً حالات کی گہرائی سے واقف نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سیکورٹی معاملات میں دوسرا فریق اور بین الاقوامی برادری بھی عام طور پر تحمل اور سفارتی حل کی اپیل کرتی ہے تاکہ صورتِ حال مزید تشدد کی طرف نہ بڑھے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغان فورسز کی جانب سے چمن بارڈر کے قریب بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کے جواب میں پاکستانی فوج نے بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان چیک پوسٹوں اور خارجی عناصر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے افغان بارڈر کے اندر گھس کر دہشت گردوں کا صفایا کیا جبکہ کئی افغان طالبان اور خارجی عناصر پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئینی بینچ پر گورنر سندھ کے آرڈیننس کیخلاف ایک اور درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251125-08-6
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے آرڈننس کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گی، عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ گورنر سندھ کا آرڈننس عدلیہ کی آزادی کو متاثر کررہا ہے، آرڈننس کے سیکشن 6 میں ججز کو تعیناتی تسلیم کرنے کا پابند کیا گیا ہے، تعیناتی تسلیم نہ کرنے کو مس کنڈیکٹ قرار دیا گیا ہے، ججز کے کوڈ آف کنڈیکٹ طے کرنے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، ججز کے کوڈ آف کنڈیکٹ کا تعین صوبائی اسمبلی یا گورنر نہیں کرسکتے، عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی فیچر ہے، عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے فریقین کو 27 نومبر کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ منسلک کردیا۔