Express News:
2025-10-13@16:09:42 GMT

نئی ویکسین اور حقائق

اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT

پاکستان میں ایک نئی ویکسین لگ رہی ہے اور پاکستانی اس وقت بہت زیادہ کنفیوژ ہیں کہ HPVویکسین لگوانی چاہیے یا نہیں۔ اس کے ساتھ اس ویکسین کے بارے میں ایسی سنسنی پھیلائی جارہی ہے کہ یہ ویکسین ہمارے بچوں کونقصان پہنچا سکتی ہے ۔

اس بارے میں ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ ویکسین پوری دنیا میں کہاں کہاں استعمال ہو رہی ہے ۔ امریکا ، کینیڈا، یورپ، برازیل آسٹریلیا اور چین میں یہ ویکسین لگائی جارہی ہے ۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں میں اس ویکسین کا استعمال بڑی تعداد میں ہو رہا ہے جب کہ پسماندہ اور غریب ملکوں میں بہت کم لگ رہی ہے ۔

اس ویکسین کے خلاف یہ پراپیگنڈہ ہو رہا ہے کہ اس ویکسین کو جاپان ، ڈنمارک اور آئرلینڈ نے شروع کیا لیکن بعد میں اسے ترک کردیا لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا آج ان ممالک میں یہ ویکسین لگ رہی ہے یا نہیں ۔

سچ یہ ہے کہ آج ان تمام ممالک نے اس ویکسین کو دوبارہ سے استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔ جب کہ ماضی میں ان ممالک کو میڈیا اور سوشل میڈیا کے دباؤ پر اسے ترک کرنا پڑا ۔ اب سوال یہ ہے کہ HPVوائرس کیا ہے ؟ یہ ایک ایسا وائرس ہے جو زیادہ تر جنسی تعلقات کی وجہ سے منتقل ہوتا ہے ۔

لیکن اس کے علاوہ بھی یہ منتقل ہو سکتا ہے ۔ متاثرہ مریض کا تولیہ استعمال کرنے سے بھی یہ وائرس منتقل ہو سکتاہے۔ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے کینسر ہو سکتا ہے ۔

اس وائرس کی 6مختلف اقسام ہیں اس میں ایک بہت خطرناک قسم وہ ہے جسے سروائیکل کینسر کہتے ہیں جوکہ زیادہ تر خواتین میں ہوتا ہے ۔ لیکن یہ مردوں اور خواجہ سراء میں بھی ہوسکتا ہے یہ خواتین میں کینسر کی چوتھی بڑی وجہ ہے ۔

2020میں چھ لاکھ نئے کینسر کے کیسز سامنے آئے اور تین لاکھ چالیس ہزار خواتین اس کی وجہ سے جاں بحق ہوئیں ۔ جب کہ مردوں میں گلے کا کینسر ہونے کا خطرہ ہوتاہے ۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس کینسر کی وجہ سے 90فیصد اموات تیسری دنیا میں ہو رہی ہیں۔ اس وقت 125ملکوں میں یہ ویکسین لگ رہی ہے۔

 2023کے سروے کے مطابق یہ ویکسین 2006میں بنی تھی ، دو وائرس ایسے ہیں جو 70فیصد کینسر کا باعث بنتے ہیں زیادہ تریہ ویکسین خواتین کو لگائی جاتی ہیں خاص طور پر 9سے 14سال کی عمر کی بچیوں کو اس کے علاوہ یہ ویکسین 45سال کی عمر تک بھی لگائی جاتی ہے ۔

جب یہ وائرس انسانی جسم میں جاتا ہے تو یہ اپنے آنے کا اعلان کردیتا ہے ۔ چنانچہ انسانی امیون سسٹم فوراً چوکنا ہو جاتا ہے ۔ یہ اسے مارنے کی کوشش کرتا ہے اس کے پاس پرانے ریکارڈ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اسے پتہ ہوتا ہے کہ اس نے اس وائرس کو کس طرح سے مارنا ہے ۔

امیون سسٹم اپنے ریکارڈ کو چیک کرتا ہے اور اس پر اٹیک کرتا ہے ۔ اس طرح سے پانچ چھ دنوں میں اس وائرس کو ختم کردیتا ہے ۔ اگر یہ وائرس انسانی جسم میں پہلے ہی آچکا ہو ۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ اگر ایک نیا وائرس ابھی ہماری باڈی میں آیا ہی نہیں تو ہمارا امیون سسٹم مدافعتی نظام اسے کیسے پہچانے گا:

چنانچہ اس صورت حال میں یہ نیا وائرس بڑا خطرناک ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ امیون سسٹم جب تک سوچتا ہے اتنی دیر میں وائرس امیون سسٹم پر حاوی ہو جاتا ہے ۔ اس کے توڑ کے لیے سائنسدانوں نے دو طرح کے ویکسین بنائے ہیں ۔ سنگل اور ڈبل لیکن ان تمام ٹرائل سے کبھی بھی کوئی موت واقع نہیں ہوئی، W.

H.Oکے مطابق 2023میں 52ملکوں کو یہ ویکسین فراہم کی گئی ۔

برطانیہ میںیہ ویکسین 2008سے لگ رہی ہے ۔ اب ایک ریسرچ نے بتایا ہے کہ اس ویکسین کے لگنے کی وجہ سے برطانیہ میں 87فیصد سروائیکل کینسر کم ہو گئے ہیں ۔ حیرت انگیز اور قابل تعریف بات یہ ہے کہ دنیا میں ایک واحد ملک ایسا ہے جس نے اس کینسر کا مکمل طور پر خاتمہ کردیا ہے اور وہ ہے آسٹریلیا کیونکہ اس نے اس ویکسین کو ابتداء ہی سے اپنا لیا تھا۔

2006سے یہ ویکسین کروڑوں اشخاص کو لگ چکی ہے ۔ پاکستان میں اس وقت امریکن اور چائینز ویکسین دستیاب ہیں ۔ لیکن ہمارے ہاں چائینہ کی بنی ہوئی ویکسین ہی استعمال ہورہی ہے اس ویکسین کے ہر طرح کے کلینکل ٹیسٹ ہو ئے ہیں جس کے کوئی مضر اثرات سامنے نہیں آئے ۔

غیر ترقی یافتہ ملکوں میں بھارت ، بنگلہ دیش ، پاکستان ، نیپال وغیرہ سرفہرست ہیں جن میں یہ ویکسین بہت کم لگی ہے ۔ جب کہ ناروے میں 94فیصد ، سویڈن90فیصد ، امریکا 79فیصد ، برطانیہ 74فیصد اور کینیڈا میں اس کی شرح 77فیصد ہے ۔W.H.Oکا کہنا ہے کہ اس نے 2030تک دنیا بھر کی 90فیصد خواتین کو یہ ویکسین لگانی ہے ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں یہ ویکسین اس ویکسین کے امیون سسٹم لگ رہی ہے کی وجہ سے اس وائرس یہ ہے کہ ہے کہ اس جاتا ہے

پڑھیں:

گرمی، برسات اور موسم سرما کی پہلی بارش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251013-03-5

 

متین فکری

اب کی دفعہ گرمی بھی خوب پڑی جیسا کہ ہر سال پڑتی ہے اس کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی قیامت ڈھاتی رہی۔ اس سے بڑھ کر بجلی کے بل عوام کے ہوش اُڑاتے رہے۔ جماعت اسلامی نے ان بلوں کے خلاف نہایت کامیاب احتجاجی مہم چلائی اور عوام کے لیے کسی حد تک ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ گرمی کا زور ٹوٹا تو بارشوں نے آدبوچا۔ موسم برسات ہر سال آتا ہے لیکن اس سال اس نے جو قیامت ڈھائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں خیبر پختون خوا کے پہاڑی علاقوں اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں وہ تباہی ہوئی جس کے اثرات مدتوں باقی رہیں گے۔ خیبر پختون خوا کے علاقے بونیر میں تو ایسی بارش ہوئی کہ اس کی زد میں آکر بڑے برے پہاڑی تودے روئی کے گالوں کی مانند زمین پر آرہے اور ان کے نیچے آکر انسانی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں۔ پنجاب کے میدانی علاقوں میں جو کسر رہ گئی تھی اسے بھارت نے سیلاب بھیج کر پورا کردیا۔ بھارت نے راوی، ستلج اور بیاس کا پانی ایک مدت سے روک رکھا ہے، ان دریائوں کی آبی گزرگاہوں پر بااثر افراد نے ہائوسنگ سوسائٹیاں بنا کر اربوں کما لیے تھے۔ لیکن جب بھارت سے سیلاب کی صورت میں پانی آیا تو دریا اپنے پرانے راستے پر چل نکلا اور مکانات کو بہا کر لے گیا۔ پنجاب میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔ ان میں چاول، کماد اور سبزیاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ سندھ میں بھی بارشوں اور سیلاب سے تباہی ہوئی لیکن اس کا دائرہ پنجاب اور خیبر پختون خوا کے مقابلے میں کم تھا۔ یہ دونوں صوبے اپنے اپنے وسائل سے متاثرین کی مدد کرتے رہے۔ اگرچہ پنجاب کی وزیراعلیٰ کا سارا زور امدادی سامان پر اپنی تصویر لگانے پر رہا لیکن پھر بھی کچھ نہ کچھ امداد متاثرین تک پہنچ ہی گئی جبکہ الخدمت سمیت پرائیویٹ فلاحی تنظیموں نے بھی امداد کی بہم رسانی میں اہم کردار ادا کیا۔ سندھ میں بھی یہ فلاحی تنظیمیں سرگرم رہیں، البتہ سرکاری سطح پر بڑی حد تک خاموشی رہی۔ بلاول زرداری عالمی امداد کے منتظر رہے، انہوں نے وفاقی حکومت سے اپیل بھی کی کہ متاثرین سیلاب کے لیے عالمی امداد کی درخواست کی جائے لیکن وفاقی وزرا نے اس اپیل کا یہ جواب دیا کہ اب کی دفعہ ہم نے اپنے وسائل سے متاثرین کی امداد کا فیصلہ کیا ہے، ہم عالمی برادری کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ 2022ء میں عالمی امداد کی اپیل کے باوجود اس کا جواب کچھ اچھا نہ تھا۔ عالمی امداد کی اپیل بار بار دہرانے کے باوجود صرف بارہ ارب کے ڈالر کے عطیات دینے کا اعلان کیا گیا لیکن یہ اعلان بھی محض اعلان تک محدود رہا کبھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکا اور پاکستان کو سخت شرمندگی اُٹھانا پڑی۔ چنانچہ اس میں عافیت نظر آئی کہ عالمی امداد کی اپیل نہ کی جائے۔ بتایا جاتا ہے کہ عالمی امداد نہ ملنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کرپشن کے معاملے میں بہت بدنام ہے اور یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ بااثر کرپٹ افراد عالمی امداد بھی نہیں چھوڑتے۔ بہرکیف اب کی دفعہ وفاقی حکومت نے عالمی امداد کی اپیل نہ کی اور بلاول ہاتھ ملتے رہ گئے۔ حکومت بارشوں اور سیلاب سے تمام تر تباہی کے باوجود ترقی کی نوید سنا رہی ہے جبکہ عالمی ادارے بتارہے ہیں کہ اس تباہی کے نتیجے میں غربت بڑھ گئی ہے اور معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ اب

کس کا یقین کیجیے کس کا یقین نہ کیجیے

لائے ہیں بزم یار سے لوگ خبر الگ الگ

البتہ عوام پر جو گزر رہی ہے وہی یقین کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ عوام کی حالت بتارہی ہے کہ اس تباہی نے ان کی ’’قوتِ لایموت‘‘ بھی چھین لی ہے۔

لیجیے صاحب یہ قصہ تمام ہوا۔ موسم کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔ گرمی اور برسات اپنی تمام تر ہولناکیوں کے ساتھ گزر گئیں۔ اب موسم سرما کی آمد آمد ہے۔ اکتوبر کا مہینہ اپنے وسط کو پہنچ رہا ہے اور اکتوبر کے وسط میں باقاعدہ بارش ہوجائے گی تو خنکی بڑھ جاتی ہے اور موسم سرما کا باقاعدہ آغاز ہوجاتا ہے، اب کی دفعہ یہ بارش اکتوبر کے شروع میں ہی ہوگئی اس لیے سردی نے دروازے پر دستک دے دی اور بغیر اجازت گھر میں گھس آئی۔ ہم نے اس کے استقبال کے لیے کمبل نکال لیا اور اسے اوڑھ کر سونے لگے، دن میں البتہ دھوپ کی تپش برقرار ہے، زیادہ دیر دھوپ میں کھڑا نہیں رہا جاتا۔ کہتے ہیں کہ دھوپ میں وٹامن ڈی ہوتا ہے اور انسانی جسم کو اس کی بہت ضرورت ہے۔ تو آئیے تھوڑی دیر دھوپ میں کھڑا رہتے ہیں۔ ارے بھئی کراچی والو آپ کیوں گھبرا گئے آپ کو تو وقت کی دھوپ نے پہلے ہی کندن بنادیا ہے۔

 

متین فکری

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی تصویر دکھانا ممنوع ہے، لیکن اسرائیلی پارلیمنٹ کے مناظر ہمارے ٹی وی چینلز پر نشر ہو رہے ہیں
  • مایکروسافٹ کی ونڈوز 10 سپورٹ ختم ہونے جارہی ہے، لیکن صارفین کے لیے خوشخبری بھی ہے
  • بریسٹ کینسر کی تاخیر سے تشخیص خواتین کی جانوں کے ضیاع کی بڑی وجہ ہے،سینیٹرشیری رحمان
  • ’میں نے ایک ایک کرکے نیند کی گولیاں جمع کیں تاکہ قتل کا منصوبہ مکمل کر سکوں‘
  • گرمی، برسات اور موسم سرما کی پہلی بارش
  • بویوک چاملی جہ
  • انسداد پولیو مہم کا کل سےآغاز ؛2کروڑ30لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے
  • دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ
  • یہ گل چھرے کیسے اڑاتے ہیں