پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات مشترکہ مذہب، اعتماد اور امن کی بنیاد پر استوار ہیں؛ صدرِ مملکت
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
سٹی 42 : صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ترکی اور آذربائیجان کی پارلیمانوں کے اسپیکرز کی ملاقات ہوئی۔
صدرِ مملکت نے سہ فریقی اسپیکرز کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر ترکی اور آذربائیجان کے اسپیکرز کو مبارکباد دی۔ صدرِ مملکت نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات مشترکہ مذہب، اعتماد اور امن کی بنیاد پر استوار ہیں۔
آذربائیجان کی اسپیکر صاحبہ غفاروا نے صدرِ مملکت کو آذربائیجان کی قیادت کے نیک جذبات اور نیک خواہشات پہنچائیں۔ انہوں نے صدر کو آگاہ کیا کہ پہلی کانفرنس آذربائیجان، دوسری ترکی اور تیسری پاکستان میں منعقد ہوئی۔ آذربائیجان کی اسپیکر نے پاکستانی ارکانِ پارلیمان کو باکو کا دورہ کرنے کی دعوت دی تاکہ ماحولیاتی تبدیلی پر تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
سیمنٹ سستاہوگیا
صدرِ مملکت نے ترکی کی جانب سے پاکستان کی اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کونسل کی رکنیت کی حمایت کو سراہا۔ آصف علی زرداری نے سہ رُخی ریلوے اور تجارتی راہداری منصوبوں کو علاقائی روابط کیلئے اہم قرار دیا۔
صدرِ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف کیلئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ترکی اور آذربائیجان آذربائیجان کی
پڑھیں:
عام شہریوں پر حملہ کرنا ہماری پالیسی نہیں،وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251126-01-11
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان جارحیت کا جواب ضرور دیتا ہے لیکن عام شہریوں پر حملہ کرنا ہماری پالیسی نہیں، ہماری فورسز انتہائی ڈسپلن ہیں،ہم طالبان جیسا کوئی گروہ نہیں ہیں۔ انہوں نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جارحیت کا جواب ضرور دیتا ہے لیکن سویلین پر حملہ کرنا ہماری پالیسی یا وطرہ نہیں، پاکستان کی ایک ڈسپلن فورس ہے، جس کی روایات ہیں، پاکستان کی فورسز کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہے، ہم کوئی ایسے ہی ریگ ٹیگ گروپس نہیں ہیں جن کا کوئی نظم مذہب ہے اور نہ ہی کوڈآف کنڈکٹ ہے، 20 یا 40 سال کی جو بھی تاریخ ہے، انہوں نے جب کابل واپس لیا تھا، میں نے ان کو ویلکم کہا تھا، اچھائی کی امید رکھنی چاہیے، جب تک کوئی سبھی حدیں پار نہ کرجائے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج پاکستان کو افغان طالبان سے بالکل اچھائی کی امید نہیں ہے، ان کا دور دور تک اسلام ، مذہب یا قومیت یا کوئی طور طریقوں سے تعلق نہیں ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا کے کس مذہب اور معاشرے میں ایسے ہے کہ اگر آپ کسی ملک میں 40 سال گزاریں نمک کھایا ہو، پھر انہی کے ساتھ دشمنی کریں، ان کے مردوخواتین بچوں کا قتل عام کریں،ا سکولوں مساجد میں بم دھماکے کریں ، وہاں پر لوگوں کو شہید کریں ، یہ کسی قوم ہے؟ کیا مذہب ہے ان کا؟ جو ان کو سکھاتا ہے کہ جس گھر میں رہیں وہاں خون ریزی کریں، کیا دین ہے ان کا؟ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں، طالبان کی کون سی شریعت ہے جس کے تحت لوگوں کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں؟دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ہم افغان طالبان کے خلاف جب کاروائی کریں گے تو واشگاف الفاظ میں بتائیں گے۔