سٹوڈنٹ لیڈر شرجیل امام نے عبوری ضمانت کیلئے عدالت میں درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ذرائع کے مطابق شرجیل امام نے بہار اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے دلی کی ایک عدالت سے 15 اکتوبر سے 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دلی فسادات سازش کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت گرفتار سٹوڈنٹ لیڈر شرجیل امام نے بہار اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے عدالت میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق شرجیل امام نے بہار اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کے لیے دلی کی ایک عدالت سے 15 اکتوبر سے 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ وہ بہار کے بہادر گنج حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عبوری ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپائی کی عدالت میں دائر کی گئی ہے، جہاں شرجیل امام کے خلاف دلی فسادات سازش کیس کی سماعت جاری ہے۔ درخواست میں پٹیالہ ہائوس ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرف سے انجینئر عبدالرشید کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی انتخابی مہم کیلئے عبوری ضمانت دئے جانے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ شرجیل امام 25 اگست 2020ء کو اپنی گرفتاری کے بعد سے مسلسل جیل میں قید ہیں۔دلی ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت سے انکار کے خلاف ان کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عبوری ضمانت کی شرجیل امام نے درخواست دائر دائر کی
پڑھیں:
جس افسر نے کام کرنا ہے وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جس افسر نے کام کرنا ہے وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے۔
وفاقی دارالحکومت کے علاقے شاہ اللہ دتہ اور سی 13 کے متاثرین کی درخواستوں پر سماعت میں عدالت نے سی ڈی اے کو متاثرین کی درخواست پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے کیس میں شامل سی ڈی اے کے ایک ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ رکوانے کی متفرق درخواست مسترد کرتے ہوئے وکیل کی استدعا پر برہمی کا اظہار کیا۔ وکیل نے اس حوالے سے استدعا کی تھی کہ اس کیس میں شامل ایک ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ ہورہا ہے حتمی فیصلے تک اس افسر کا تبادلہ روکا جائے ۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالت سے ایک افسر کی سفارش کر رہے ہیں ۔ عدالت کا یہ کام نہیں کہ کسی افسر کی سفارش کرے ۔ عدالت کو کسی افسر کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے ۔ کیوں نہ معاملہ وزیر اعظم کو بھیجوں کہ آپ کورٹ میں سفارش کروانا چاہ رہے ہیں؟۔
جسٹس محسن اختر نے کہا کہ اگر کوئی ڈیپوٹیشن پر جارہا ہے تو جانے دیں ۔ ایسی چیزوں پر یہاں مت بات کریں ۔ وہ ایک پبلک سرونٹ ہے کسی افسر میں کوئی خصوصیت نہیں ہوتی ۔ جس نے کام کرنا ہے، وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے ۔ آپ اپنے کام کے لیے یہاں آئے ہیں یا کسی افسر کی نوکری بچانے آئے ہیں؟۔
عدالت نے سی ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر کے تبادلے کی متفرق درخواست مسترد کردی اور سی ڈی اے کو ایک ماہ میں سی 13 کے متاثرین کی درخواستوں پر فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔