پشاور:

خیبر پختونخوا اسمبلی میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے باوجود علی امین گنڈاپور کی کابینہ تاحال برقرار ہے۔

علی امین گنڈاپور کی جانب سے تشکیل کردہ کابینہ کی تحلیل نہ ہو سکی جبکہ انکے مستعفی ہونے پر ان کی کابینہ کو تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔

نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے سے کابینہ ارکان برقرار ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت سے ہدایات ملتیں تو نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جاتا، ممکنہ طور پر موجودہ  صورت حال کی وجہ سے ہدایات جاری نہیں کی گئیں ہوں۔

معاملہ الجھنے سے صوبہ خیبر پختونخوا 24 گھنٹے سے چیف ایگزیکٹو سے محروم ہے۔

علی امین کے مستعفی ہونے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب گزشتہ روز کیا گیا لیکن حلف نہ ہونے کے باعث سہیل آفریدی وزارت اعلیٰ کا منصب نہیں سنبھال سکے۔

تحریک انصاف نے حلف کے لیے ہائیکورٹ سے رابطہ کر رکھا ہے جبکہ گورنر خیبر پختونخوا کے علی امین کے استعفے پر اعتراضات نے آئینی بحران کھڑا کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علی امین

پڑھیں:

اپوزیشن کا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دلوانے کے لیے عدالت جانے کا اعلان

اپوزیشن نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان کر دیا جب کہ خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی اس حوالے سے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظو رہونے تک وزیراعلیٰ کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے سے مطمئن نہیں، علی امین بدھ کے روز میرے پاس آجائیں، انہیں چائے بھی پلاؤں گا اور استعفی بھی منظور ہو جائے گا، لیکن جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا تب تک وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوال کیا کہ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹیفکیشن کون گرے گا، اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفی پر اعتراض عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے آفس کو آپ کے استعفوں کی دو کاپیاں موصول ہوئیں، آپ کے استعفوں کی کاپیوں پر کئے گئے دستخط ایک جیسے نہیں ہیں۔ان میں فرق ہے۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کل وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف عدالت جائے گی، ہم تو کل تک سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہوا ہے، اس لیے امیدواروں نے کاغذات جمع کروائے، آج پتہ چلا کہ استعفیٰ منظوری کا معاملہ تو ابھی حل نہیں ہوا۔

ڈاکٹر عباد اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جبکہ علی امین گنڈاپورکا استعفیٰ منظور نہیں ہوا وزیراعلیٰ انتخاب غیرآئینی ہے، ان کے وکیل کہہ رہے ہیں یہ ٹھیک ہے، ہم کہہ رہے ہیں یہ غلط ہے، ہم سمجھ رہے تھے کہ استعفیٰ منظور ہو گیا اس لیے امیدوار لائے۔

انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ علی امین ہی اس صوبے کے وزیراعلی ہیں، میرے ہاتھ میں یہ آئین ہے جس کے تحت علی امین دو بار استعفی دے چکے ہیں، گورنر نے استعفی پر اعتراض لگایا ہے، طریقہ کار یہ ہے کہ استعفی کی منظوری کے بعد کابینہ ڈی نوٹیفائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعلی کی موجودگی میں دوسرے وزیراعلی کا انتخاب غیر آئینی یے، ہم اس غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بننا چاہتے جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

اپوزیشن لیڈر کے واک آؤٹ کے اعلان پر پی ٹی آئی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور اور انکی کابینہ کی ڈی نوٹیفکیشن کا اعلامیہ تاحال جاری نہ ہوسکا
  • پی ٹی آئی کے رہنماء محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
  • اپوزیشن کا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دلوانے کے لیے عدالت جانے کا اعلان
  • خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر نے رولنگ میں گورنر کے اقدام کو غیرآئینی قرارد ے دیا
  • سہیل آفریدی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب، احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں: پہلا خطاب
  • سہیل آفریدی 90 ووٹ لیکر نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
  • گورنر خیبر پختونخوا نے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی قرار دیدیا
  • سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب
  • پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے قائد ایوان منتخب