Jasarat News:
2025-12-01@07:49:09 GMT

دو سال بعد ٹائٹن آبدوز حادثے کی اصل وجہ سامنے آگئی

اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT

دو سال بعد ٹائٹن آبدوز حادثے کی اصل وجہ سامنے آگئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں تباہ ہونے والی آبدوز ٹائٹن سے متعلق امریکا نے اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ حادثہ ناقِص انجینئرنگ اور حفاظتی کوتاہیوں کا نتیجہ تھا۔

امریکی ادارے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کی رپورٹ کے مطابق، جون 2023 میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران آبدوز کے تباہ ہونے کی بنیادی وجہ اس کے کاربن فائبر ڈھانچے کی کمزور پائیداری تھی، جو سمندری دباؤ برداشت نہیں کر سکا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ آبدوز تیار کرنے والی کمپنی اوشین گیٹ نے آبدوز کو روانگی سے قبل مکمل ٹیسٹنگ نہیں کی تھی اور نہ ہی حفاظتی اصولوں پر عمل کیا۔ کمپنی کو آبدوز کی حقیقی طاقت اور دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت کے بارے میں علم ہی نہیں تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ کمپنی کے بانی اسٹوکٹن رش نے اپنے ایک ملازم کی جانب سے اُٹھائے گئے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ “اگر کوسٹ گارڈ مسئلہ بنے تو میں ایک کانگریس مین خرید لوں گا۔”

رپورٹ کے مطابق، حادثے کے بعد ایمرجنسی رسپانس پروٹوکولز پر بھی عمل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے آبدوز کو جلد تلاش نہیں کیا جا سکا۔

این ٹی ایس بی کی یہ رپورٹ امریکی کوسٹ گارڈ کی اگست 2025 میں جاری کردہ رپورٹ سے مطابقت رکھتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ آبدوز کے حفاظتی معیار انتہائی ناقص تھے اور انسپکشن میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔

امریکی حکام نے چھوٹی آبدوزوں کے لیے نئے قوانین بنانے کی سفارش کی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔

واضح رہے کہ 18 جون 2023 کو ٹائٹن آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب جاتے ہوئے لاپتہ ہوئی تھی۔ آبدوز میں پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سمیت پانچ افراد سوار تھے، جو سب ہلاک ہوگئے۔

یہ آبدوز کاربن فائبر اور ٹائٹینیم سے تیار کی گئی تھی اور اسے چلانے کے لیے ویڈیو گیم کنٹرولر استعمال کیا جاتا تھا۔

a.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سعودی عرب اور امارات کی جانب سے عراق کے سنی بلاک کے اتحاد کے لیے بننے والی "قومی سیاسی کونسل" سے عدم توجہی

رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں ترکی کے سفیر انیل بورا اینان نے الحلبوسی، خنجر اور سامرائی کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کیں تاکہ اختلافات ختم کیے جائیں اور رابطے بحال ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ عالمِ عرب کے مرکزی دھارے کے میڈیا نے انتخابات کے بعد عراق کے سنی سیاسی بلاک میں اتحاد پیدا کرنے کے مقصد سے تشکیل دی گئی "قومی سیاسی کونسل" کا گرمجوشی سے استقبال نہیں کیا۔ اس کی اہم وجہ اس کونسل کی تشکیل میں ترکی کے کردار کو سمجھا جا رہا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی شعبے کے مطابق، عراق کے پانچ بڑے سنی جماعتوں اور دھڑوں نے پارلیمانی انتخابات کے بعد سیاسی مذاکرات کے مرحلے میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے "قومی سیاسی کونسل" کے نام سے ایک نیا ڈھانچہ تشکیل دیا ہے۔ قومی سیاسی کونسل نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ "قومی ذمہ داری" اور موجودہ حساس حالات کے پیش نظر، سب سے زیادہ ووٹ لینے والے رہنماؤں—جن میں حزبِ تقدم، حزبِ عزم، اتحاد السيادة، اتحادِ ارادہ ملی اور حزبِ مردم کے سربراہ شامل ہیں—بغداد میں شیخ خمیس الخنجر (سربراہ اتحاد السيادة) کی دعوت پر جمع ہوئے اور ایک منسجم اتحاد کی تشکیل پر اتفاق کیا۔   تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کونسل کی تشکیل عراق کی سنی سیاسی برادری میں ایک نمایاں تبدیلی کی علامت ہے، جو طویل عرصے سے اختلافات کا شکار رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد سنی سیاسی فیصلوں کو متحد کرنا ہے، جس کی مثال 2021 میں بننے والا شیعہ کوآرڈینیشن فریم ورک ہے، جس نے بیرونی دباؤ کے باوجود وزیرِاعظم کے انتخابی عمل کو شیعہ بلاک کے ہاتھ سے نکلنے نہیں دیا تھا۔تاہم عرب میڈیا نے اس سنی اتحاد کا خیر مقدم نہیں کیا اور اسے بڑی توجہ بھی نہیں دی۔ اس کا سبب ترکی کے کردار کو بتایا جا رہا ہے۔ روزنامہ العرب نے الانبار کے ایک سینئر حکومتی اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ ترکی کی بھرپور اور مسلسل ثالثی کے نتیجے میں ایک سال طویل سیاسی اختلافات ختم ہوئے اور محمد الحلبوسی (سربراہ اتحاد تقدم)، خمیس الخنجر (سابق سربراہ اتحاد السيادة) اور مثنیٰ السامرائی (سربراہ اتحاد عزم) کے درمیان دراڑیں کم ہوئیں۔   رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں ترکی کے سفیر انیل بورا اینان نے الحلبوسی، خنجر اور سامرائی کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کیں تاکہ اختلافات ختم کیے جائیں اور رابطے بحال ہوں۔ تاہم سیاسی مصلحتوں اور عراق کے داخلی امور میں ترکی کی مداخلت کے الزامات سے بچنے کی غرض سے ترک سفیر باضابطہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ انتخابات سے پہلے بھی ترکی نے عراق کی اہم سنی جماعتوں کو قریب لانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا، اور اتحاد "صغورنا" کی تشکیل کو بھی اسی سلسلے کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔   اس کے باوجود سنی اداکاروں میں سب سے بہتر کارکردگی اتحاد تقدم کی رہی، جس کے سربراہ محمد الحلبوسی نے 75 سنی نشستوں میں سے 27 حاصل کیں۔ مثنیٰ السامرائی کا اتحاد عزم 15 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جبکہ خمیس الخنجر کا اتحاد السيادة صرف 9 نشستیں لے سکا، حالانکہ اسے سنی کیمپ کی سب سے مضبوط قوت سمجھا جاتا تھا۔ سعودی اور اماراتی میڈیا نے نہ صرف اس نئی سنی کونسل کا خیر مقدم نہیں کیا بلکہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ اس کونسل نے کچھ اختلافات دور کیے ہیں، مگر اختلافات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ خاص طور پر اس لیے کہ کونسل میں شامل رہنماؤں نے الحلبوسی کو مرکزی قیادت دینے سے انکار کیا۔   الشرق الاوسط نے اپنی رپورٹ میں لکھا: "سنی کیمپ کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے ترکی اور اردن سے لے کر خلیجی ممالک تک متعدد فریقوں کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔" اماراتی روزنامہ العرب نے اپنی تحلیل میں کہا کہ: "سنی صفوں میں ترکی کی مداخلت انقرہ کو یہ موقع دیتی ہے کہ وہ انبار، نینویٰ اور بغداد کی کلیدی قوتوں پر مشتمل اس اتحاد کے ذریعے عراق میں اپنا سیاسی و اقتصادی اثر و رسوخ بڑھائے اور جنوبی سرحد پر اپنے سلامتی مفادات کو محفوظ بنائے۔"   عرب میڈیا کے نقطۂ نظر کے مطابق، ترکی کے زیرِاثر متحد سنی بلاک، بغداد کے ساتھ انقرہ کے مذاکرات میں ترکی کو زیادہ طاقتور بنائے گا، خصوصاً اہم مسائل جیسے پانی کے انتظام، تجارتی راستوں کی سکیورٹی، سرمایہ کاری اور ترکمان اقلیت کے تحفظ، اس سنی اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ قومی سیاسی کونسل اس دور میں کوشش کرے گی کہ عراق کے صدر کے منصب کو کرد بلاک سے لے کر سنیوں کے حوالے کیا جائے۔ تاہم امکان ہے کہ سیاسی مذاکرات کے بعد اختلافات دوبارہ شدت اختیار کریں۔

متعلقہ مضامین

  • دھرمیندر کی موت کے بعد بگ باس ہوسٹ نہیں کرنا چاہتا تھا، سلمان خان کا جذباتی بیان سامنے آگیا
  • مغربی کنارے میں سفاکیت کا منظر
  • بنگلہ دیشی فوج میں بغاوت، عوامی لیگ کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آگئ
  • بشریٰ بی بی کو رہا کر دینا چاہیے، کیپٹن صفدر کا بڑا بیان سامنے آگیا
  • سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ
  • سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ
  • گزشتہ دنوں عالمی سطح پر دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان کا کردار کھل کر سامنے آگیا
  • عالمی سطح پر دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان کا کردار کھل کر سامنے آگیا
  • پنجاب اسمبلی اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے
  • سعودی عرب اور امارات کی جانب سے عراق کے سنی بلاک کے اتحاد کے لیے بننے والی "قومی سیاسی کونسل" سے عدم توجہی