سلمان خان پر بگ باس میں ہونے والے جھگڑے کے حوالے سے سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
MUMBAI:
سلمان خان پر بگ باس 19 کے سیزن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے درمیان جھگڑے اور مشہور گلوکار و موسیقار امل ملک کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی اداکارہ فرحانہ بھٹ کو کی گئی بدتمیزی کے حوالے سے مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین نے جانب داری کے سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔
بھارتی ویب سائٹ منٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے ہفتے کو بگ باس 19 کے سیزن کے ویکنڈ کا وار میں سلمان خان کی جانب سے امل ملک کو فرحانہ بھٹ کے لیے ادا کیے الفاظ پر آخری وارننگ دے کر چھوڑنے اور بگ باس کے منتظمین پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے ‘بائیکاٹ عمل ملک’ اور ‘عمل ملک کا باہر بھیج دو’ جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ کہا کہ سلمان خان کی جانب سے دی گئی وارننگ ناکافی ہے اور الزام عائد کیا کہ سلمان خان اور بگ باس انتظامیہ نے گلوکار کے امیج کو درست دکھانے کی کوشش کی ہے۔
سلمان خان نے ‘ویکنڈ کا وار’ میں امل ملک کے والد مشہور کمپوزر ڈبو ملک کو بلایا تھا جہاں انہوں نے اپنے بیٹے سے درخواست کی کہ وہ گندی زبان استعمال نہ کرے اور اس دوران امل ملک روتے ہوئے نظر آئے۔
بھارتی شہریوں نے اس قسط میں سلمان خان اور شو کے منتظمین کے عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے بگ باس 19 کے منتظمین اور اور بالخصوص سلمان خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ لوگوں کو شرم آنی چاہیے کیونکہ آپ لوگوں نے ایک فراڈ اور بدتمیز انسان کو کلین چٹ دے دی اور امل ملک بچاؤ نعرے کے ساتھ ان کے سپورٹ کے لیے ان کے والد کو بلایا۔
ایک صارف نے لکھا کہ سلمان خان سر ہم جانتے ہیں کہ لوگ کو غلط سمجھتے ہیں لیکن امل ملک کے معاملے پر کوئی غلط فہمی نہیں ہے کیونکہ پوری قوم نے دیکھا ہے جو کچھ انہیں نے کیا تھا اور اس کا ویڈیو ثبوت بھی موجود ہے۔
انہوں نے بائیکاٹ امل ملک کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کے مطابق ان کو بچانے کے لیے کی گئی کوشش ناکافی تھی۔
ایک اور صارف نے کہا کہ نیپو بچہ غلاظت سے بھرا ہوا ہے، بائیکاٹ امل ملک۔
مزید کہا گیا کہ عمل ملک کو ابھی تک سلمان خان اور بگ باس کی جانب سے خصوصی درجہ دیا جا رہا ہے۔
سلمان خان اور بگ باس انتظامیہ کو ماضی کے سیزنز میں حصہ لینے والوں کے خلاف ہونے والے بائیکاٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دلایا گیا کہ کس طرح گندی زبان استعمال کیے جانے پر ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا لیکن امل ملک نے ایسے ہی گندے الفاظ استعمال کیے لیکن اس کو نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے سلمان خان کے اس رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ دیکھے ہم کہاں پہنچ گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے کہا کہ امل ملک جیسے انسان اور سلمان خان جیسے میزبان کو ان کے اس رویے پر بچ نکلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
سلمان خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ کتنی غلط بات اور میں اس کھلم کھلا جانب داری پر یقین نہیں کرسکتا، میں جانتا ہوں کہ آپ جانب دار ہیں لیکن یہ انتہائی دکھ کی بات ہے۔
رپورٹ کے مطابق بگ باس میں حصہ لینے والے امل ملک اور فرحانہ بھٹ کے درمیان کئی مرتبہ تلخ کلامی ہوئی ہے لیکن کپتانی کے لیے ٹاسک کے دوران فرحانہ بھٹ کی جانب سے نیلم گیری کا خط پھاڑنے پر دونوں میں تلخ کلامی ہوئی جہاں امل نے فرحانہ بھٹ کے ہاتھ کھانا چھینا اور پلیٹ توڑ دی۔
امل ملک یہاں نہیں رکے بلکہ فرحانہ بھٹ اور ان کے خاندان پر انتہائی گندی زبان استعمال کی، جس پر وہاں موجود دیگر امیدواروں نے بھی تنقید کی۔
سلمان خان نے اپنے ماضی کے ریکارڈ کے برعکس اس واقعے پر سخت ردعمل نہیں دیا بلکہ امل ملک کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آئے، انہوں نے صرف یہ کہا کہ روزی روٹی اوپر والے نے دیا ہے اور آپ کو ان سے پلیٹ چھیننے کا حق کس نے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ فرحانہ کی ماں پر گئے، آپ کو کیا لگتا ہے آپ جسٹیفائیڈ ہیں، آپ صحیح ہو، جس پر گلوکار نے اپنے رویے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فرحانہ بھٹ نے مشتعل کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان خان اور فرحانہ بھٹ سوشل میڈیا اور بگ باس کی جانب سے صارفین نے انہوں نے امل ملک کہا کہ کے لیے ملک کو
پڑھیں:
چین، جنرل اور 8 دیگر فوجی حکام بدعنوانی کے الزامات پر برطرف
ترجمان ژانگ ژیاؤگنگ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ان افراد کے کیسز کی تحقیقات کر کے انہیں قانونی کارروائی کے لیے ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ چینی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اعلیٰ ترین فوجی عہدیدار سمیت آٹھ دیگر اعلیٰ اہلکاروں کو مالی بدعنوانی سے متعلق بدانتظامی کے الزام میں کمیونسٹ پارٹی اور فوج سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ سینٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین جنرل ہی ویڈونگ اور 8 دیگر اعلیٰ عہدے داروں کو حکمران کمیونسٹ پارٹی اور فوج سے بدعنوانی سے متعلق سنگین بدانتظامی پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنرل ہی ویڈونگ پر شبہ ہے کہ انہوں نے نہایت سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جس میں بڑی رقم کا گھپلا بھی شامل تھا۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ ژیاؤگنگ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ان افراد کے کیسز کی تحقیقات کر کے انہیں قانونی کارروائی کے لیے ملٹری کورٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ 2012 میں شی جن پنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بدعنوانی کے خلاف جنگ چینی حکومت کی اہم پالیسی بن گئی ہے اور ہزاروں اعلیٰ سیاسی شخصیات کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔ چنیرٹل ویڈونگ کو 2022 میں سنٹرل ملٹری کمیشن میں ترقی دی گئی تھی، وہ کئی مہینوں سے منظر عام پر نہیں تھے، یہ چیز دوسرے سرکاری اہلکاروں کے لیے پریشانی کا باعث تھی۔