زرعی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، وزیرِ اعظم
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے آج زرعی شعبے کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سٹیک ہولڈرز کی مکمل رضامندی سے تیار کی گئی زرعی پالیسی زمینداروں سمیت ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار وزیرِ اعظم نے اسلام آباد میں زرعی اصلاحات پر ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا، جس میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، صوبائی وزراء، سسٹم ماہرین اور زرعی شعبے کے نمائندے شریک تھے۔
پالیسی کا پسِ منظر اور اہم نکات
وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے کو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسانوں کی شنوائی کے ساتھ ایک جامع پالیسی مرتب کی ہے، تاکہ وہ براہِ راست اس سے مستفید ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کوالٹی بیج، جدید زرعی ٹیکنالوجی، میکینائزیشن اور مؤثر آلاتِ پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ آئندہ بجٹ میںزرعی مشینری، بیج اور کھاد پر ٹیکس کم کرنے کے اقدامات شامل کیے جائیں گے تاکہ کسانوں کا بوجھ کم ہو۔
انہوں نے زرعی مصنوعات کی قدر افزائی (value‑addition) اوربرآمدات میں اضافہ کا ہدف مقرر کیا ہے، تاکہ کسان کی آمدنی بڑھے اور ملکی زرعی پیداوار مستحکم ہو۔
علاقائی تعاون، عوامی و نجی شعبے میں شراکت اور کسانوں کے لیےآسان قرضے اور جدید مالیاتی نظام لانے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
زمینداروں اور کسانوں کے لیے ممکنہ فوائد
میکینائزیشن اور مشینری تک آسان رسائی سےمحنت اور وقت میں کمی آئے گی، اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ متوقع ہے۔
ڈھنگ کی بیج، بہتر پانی استعمال اور جدید طریقوں کے باعث تولیدی لاگت کم اور زرعی منافع زیادہ ہوگا۔
کسانوں کی مصنوعات کو پروسیسنگ اور برآمد کے عمل سے گزار کر مزید قیمت پر فروخت کرنے کے مواقع بڑھیں گے، جس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ متوقع ہے۔
قرضوں، ٹیکس میں رعایت اور سبسڈی کے اقدامات سے کسانوں کا بحالی کا بوجھ کم ہوگا، انہیں بھرپور سہولیات میسر آئیں گی۔
اگلے اقدامات
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ جلد از جلد ایک عملی ایکشن پلان پیش کریں، جس میں صوبائی حکومتیں بھی حصہ لیں گی۔ اس کے تحت مرکزی اور صوبائی رابطہ کار کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ہر صوبے میں ضروری اصلاحات کا نقشہ تیار کیا جائے گا، کسانوں، زرعی ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کو مسلسل مشاورت میں شامل رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کا توانائی کے شعبے میں بڑا معاہدہ
(ویب ڈیسک)پاکستان اور ترکیہ کا توانائی کے شعبے میں بڑا معاہدہ ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ترکی نے گذشتہ روز اپنی توانائی شراکت داری کو مضبوط بنانے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے ترک پیٹرولیم اوورسیز کمپنی (ٹی پی او سی) نے پانچ تیل کی کنسیشن کے معاہدوں پر دستخط کیے، جن میں تین آف شور اور دو آن شور بلاکس شامل ہیں۔
یہ معاہدے جن سے مجموعی سرمایہ کاری میں 300 ملین امریکی ڈالر کی توقع ہے، ٹی پی او سی کے پاکستان کے تیل و گیس کی تلاش کے شعبے میں باضابطہ داخلے کو ظاہر کرتے ہیں جہاں یہ ملک کی معروف ای اینڈ پی کمپنیوں کے ساتھ کام کرے گا۔
صدر مملکت ، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کا 7 خوارج ہلاک کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
دستخط کی تقریب جو وزیر اعظم کے دفتر میں منعقد ہوئی اور جس کی موجودگی میں وزیراعظم شہباز شریف اور ترک وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپارسلان بایراکتار بھی موجود تھے، دو طرفہ توانائی تعاون میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتی ہے۔
تیل اور بجلی کے وزراء سمیت سینئر حکومتی حکام نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔