زچگی کے دوران خاتون کو نوکری سے نکالنا صنفی امتیاز قرار، فوسپا کا تاریخی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی (فوسپا) نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم اور تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے زچگی کی چھٹی کے دوران خاتون کو نوکری سے برخاست کرنے کے عمل کو صنفی امتیاز قرار دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق فیصلہ وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے زینب زہرہ اعوان کی درخواست پر سنایا، نجی کمپنی کو 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جس میں سے 8 لاکھ روپے متاثرہ خاتون زینب زہرہ اعوان کو بطور معاوضہ ادا کیے جائیں گے جبکہ 2 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون کی برطرفی کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور زینب زہرہ اعوان کو ان کی ملازمت میں بحال کیا جائے، زچگی کی چھٹی کے دوران کسی خاتون کو ملازمت سے نکالنا نہ صرف صنفی امتیاز بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ماں بننا کسی عورت کے کیریئر کے لیے رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے، زچگی کے دوران نوکری کا تحفظ خواتین کا بنیادی حق ہے جبکہ محفوظ زچگی ہر عورت کا بنیادی حق ہے۔
یاد رہے کہ زینب زہرہ اعوان کو زچگی کی چھٹی کے دوران نجی کمپنی نے ملازمت سے برخاست کر دیا تھا، جس پر انہوں نے فوسپا سے رجوع کیا تھا۔ محتسب کے اس فیصلے کو خواتین کے روزگار کے تحفظ کے حوالے سے ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زینب زہرہ اعوان کے دوران
پڑھیں:
فیفا عرب کپ میں فلسطین کی تاریخی فتح، فلسطینیوں کے چہروں پر خوشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیفا عرب کپ 2025 کے افتتاحی دن نے دکھ کے سائے میں جینے والے لاکھوں فلسطینیوں کو برسوں بعد خوشی کا حقیقی لمحہ فراہم کردیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق قطر کے الحبیب اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا یہ مقابلہ صرف ایک میچ نہیں تھا بلکہ یہ امید کی تازہ لہر تھی جو پوری دنیا میں بکھرے فلسطینیوں کے دلوں میں دوڑ گئی۔ اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرا ہوا تھا، ہر طرف شور، نعروں اور جوش میں ڈوبا ہوا ماحول تھا، لیکن اس ہجوم میں سب سے بلند جذبہ فلسطینی کھلاڑیوں کا تھا جو اپنی قوم کے لیے فتح کا خواب لیے میدان میں اُترے تھے۔
میچ کے آغاز سے ہی دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کو سخت آزمائش میں ڈالا۔ قطر کے فارورڈز نے چند خطرناک حملے کیے، لیکن فلسطینی گول کیپر اور دفاعی کھلاڑی ہر حملے کے سامنے دیوار بن کر کھڑے رہے۔
دوسری جانب فلسطینی ٹیم نے بھی اپنے مواقع بنائے مگر کبھی نشانہ خطا ہوگیا، کبھی گیند پوسٹ سے ٹکرا کر نکل گئی اور کبھی قطر کے گول کیپر نے شاندار سیو کرتے ہوئے اسٹیڈیم کو تالیوں سے بھر دیا۔ ہر لمحہ میچ کا رخ بدلنے کے قریب نظر آتا رہا ۔
دوسرے ہاف میں دباؤ مزید بڑھ گیا۔ دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے حصار کو توڑنے کی کوشش میں مسلسل دوڑتی رہیں۔ میچ کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ کھلاڑیوں، کوچز اور ناظرین سب نے مان لیا کہ اب فیصلہ اضافی وقت اور پھر ممکنہ پینلٹی شوٹ آؤٹ پر ہوگا، لیکن فٹبال کی دنیا میں ایک لمحہ سب کچھ بدل دینے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
اچانک پچانویں منٹ کا یادگار لمحہ فلسطینیوں کے لیے ایک تحفہ ثابت ہوا۔ فلسطینی فارورڈ نے بائیں جانب سے برق رفتاری سے حملہ کرتے ہوئے ایک خطرناک کراس ڈالا۔ گیند تیزی سے گول کی جانب بڑھ رہی تھی کہ قطر کے دفاعی کھلاڑی سلطان البرک بے بسی میں اسے روکنے کی کوشش میں اپنے ہی جال میں ڈال بیٹھے۔
اسٹیڈیم ایک لمحے کو ساکت ہوا، پھر چیخیں، تالیاں اور آنسو ہر سمت پھیل گئے۔ فلسطینی کھلاڑی ایک دوسرے سے لپٹ گئے، گھٹنوں کے بل گر کر اللہ کا شکر ادا کرنے لگے اور اسٹیڈیم میں بیٹھے فلسطینی شائقین کے چہرے برسوں بعد جگمگا اُٹھے۔
اس ایک گول نے دنیا بھر میں موجود فلسطینیوں کے دلوں کو خوش کردیا۔ اُدھر غزہ کی تباہ حال گلیوں میں بچے تالیاں بجاتے نظر آئے، مغربی کنارہ کی چھتوں پر نوجوان نعرے لگاتے رہے اور دنیا کے مختلف ملکوں میں پناہ گزین فلسطینی خاندان اس فتح کو اپنے آنسوؤں سے مناتے ہوئے دکھائی دیے۔