دبئی‘ ٹریفک قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی‘ ٹریفک قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اعلان
دبئی: دبئی حکومت نے ٹریفک قوانین میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، جو آئندہ ماہ یکم نومبر سے نافذ العمل ہوں گی۔
عالمی میڈیا کے مطابق دبئی کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آر ٹی اے) اور اعلیٰ حکام نے ڈلیوری بائیکس کے لیے تیز رفتار سڑکوں پر نئی ٹریفک پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کے مطابق نئے ضوابط کے تحت 5 یا اس سے زیادہ لین والی سڑکوں پر ڈلیوری رائیڈرز کو بائیں جانب کی 2 لین استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، 3 یا4 لین والی سڑکوں پر وہ سب سے بائیں لین استعمال نہیں کرسکیں گے، تاہم 2 یا کم لین والی سڑکوں پر ان پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ آر ٹی اے اور دبئی پولیس کے مطابق جن کمپنیوں کے رائیڈرز مقررہ لینز کی پابندی کریں گے، انہیں “ڈیلیوری سیکٹر ایکسی لینس ایوارڈ” کے تحت اعزاز دیا جائے گا، مذکورہ اقدام ٹریفک سلامتی اور قانون کی پاسداری کو مزید بہتر بنائے گا۔
ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے رائیڈرز پر پہلی بار 500 درہم، دوسری بار 700 درہم جرمانہ اور تیسری خلاف ورزی پر پرمٹ معطل کر دیا جائے گا، اسی طرح 100 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کی صورت میں پہلی بار 200، دوسری بار 300 اور تیسری بار 400 درہم جرمانہ عاید کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ حکومت کی کچے کے ڈاکوؤں کے لیے سرینڈر پالیسی: روزگار اور فنی تربیت کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے کچے کے علاقوں میں امن اور قانون کی حکمرانی بحال کرنے کے لیے ایک جامع سرینڈر پالیسی جاری کر دی ہے جس کا اطلاق خاص طور پر سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے ندی کنارے کے علاقوں پر ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس پالیسی کا مقصد واضح ہے کہ ہتھیار ڈال کر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے والے عناصر کو سماجی بحالی کے راستے فراہم کیے جائیں، مگر یہ قدم عام معافی کے مترادف ہرگز نہیں سمجھا جائے گا۔
حکومتی اعلامیے میں بار بار واضح کیا گیا ہے کہ سرینڈر کرنے والوں کو مقدمات اور قانونی کارروائی کا سامنا رہے گا۔ پالیسی کا مقصد جرم کی سزا کو ختم کرنا نہیں بلکہ امن کی بحالی اور سماجی شمولیت کے ذریعے رجوعِ اصلاح ممکن بنانا ہے۔
اعلامیے کے مطابق سرینڈر کرنے والوں کے قبضے سے جو اسلحہ اور بارود برآمد ہوگا اسے ضبط کیا جائے گا اور ان کے اہلِ خانہ کو کسی قسم کی ہراسانی سے بچایا جائے گا۔ اسی سلسلے میں محکمہ داخلہ نے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کر دی ہیں اور ریڈریسل سیل بھی بنایا گیا ہے تاکہ سرینڈر پالیسی کے نفاذ، اس کے اثرات اور دعووں کی رسیدگی منظم طور پر کی جا سکے۔
پالیسی کی کامیابی کے لیے نہ صرف پولیس بلکہ ضلعی و ڈویژنل سطح پر بھی نگرانی کے باقاعدہ اہتمام کیے گئے ہیں اور ہر ماہ اس منصوبے کا جائزہ لے کر زمینی حالات کے مطابق ضروری ترامیم متعارف کروائی جائیں گی۔
سرینڈر کرنے والوں کے لیے تسلسل کے ساتھ سماجی اور اقتصادی سہولیات کی فراہمی کو بھی اس منصوبے کا اہم حصہ قرار دیا گیا ہے۔ خصوصی طور پر کچے کے علاقوں میں بچوں اور خواتین کے لیے تعلیمی و صحت کے مراکز کی بحالی، بند اسکولوں اور ڈسپنسریوں کو مرحلہ وار دوبارہ فعال کرنا پالیسی میں شامل ہے۔
اس کے علاوہ، سابق مسلح عناصر کو فنی تربیت فراہم کرکے روزگار کے نئے راستے کھولنے کی بھی بات کی گئی ہے تاکہ وہ معمول کی معقول آمدنی کے ذریعے معاشرے میں واپس ضم ہو سکیں۔