سندھ :کچے کے 72ہتھیارڈال کر قومی دھارے میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) حکومت سندھ کا کامیاب امن مشن، سرنڈر پالیسی 2025ء تقریب کا باضابطہ آغاز ہوگیا۔ کچے کے علاقے کے 72 ڈاکوؤں نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شمولیت اختیار کرلی۔ وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے سندھ پولیس کے افسران، جوانوں اور رینجرز کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن، ڈپٹی انسپکٹر جنرلز (ڈی آئی جیز) لاڑکانہ، سکھر، متعلقہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پیز) اور دیگر قانون نافذکرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام بھی تقریب میں موجود تھے۔ سرنڈر پالیسی کے تحت 72 ڈاکوؤں نے سرنڈر کیا ہے۔ بدنام زمانہ ڈاکوؤں نے 200 سے زائد چھوٹے بڑے ہتھیار ڈال دئیے۔ آپریشن گڑھی تیغو کی کامیابی کے بعد یہ اہم پیشرفت ہوئی ہے، 5 ماہ جاری رہنے والے آپریشن کے دوران 107 مغوی بازیاب کروائے گئے تھے۔ سرنڈر کرنے والے 72 ڈاکوؤں کے ہتھیاروں میں کْل 200 سے زائد ہتھیار شامل ہیں، جن میں بڑے اور چھوٹے ہتھیار بھی موجود ہیں۔ ہتھیاروں میں 62 جی تھری رائفل، 97 ایس ایم جیز، 48 ڈبل بیرل، 7 آر پی جی اور 2 بھاری ہتھیاروں میں اینٹی ٹینک آر آر -75 اور 12.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈاکوو ں
پڑھیں:
عوامی شمولیت اور ادارہ جاتی احتساب قومی ترقی کا لازمی جزو ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں پائیدار ترقی اور مؤثر حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے اورادارہ جاتی احتساب کو ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔
اسلام آباد میںآواز II پروگرام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شفافیت، شراکت داری اور سماجی انصاف پاکستان کی ترقی کے بنیادی ستون ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قوم عوام کی آواز شامل کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتی۔
احسن اقبال نےاُڑان پاکستان فریم ورک کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ وژن تعلیم، برآمدات، ماحولیات، توانائی اور مساوات پر مبنی ہے، جس کا مقصدپاکستان کو جدید، پائیدار معیشت میں تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے نوجوانوں کو ترقی کے عمل میں شامل کرنے کی حکومتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ: 60 ہزار سے زائدادائیگی شدہ انٹرن شپس دی جا رہی ہیں، جن میں 10 ہزار بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ہیں۔ینگ ڈیولپمنٹ فیلو پروگرام کے ذریعے مستقبل کے پالیسی ماہرین تیار کیے جا رہے ہیں۔ 131 تعلیمی اداروں میں ینگ پیس اینڈ ڈویلپمنٹ کور قائم کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “آواز II پروگرام” نے کمزور طبقات کو آواز دی اور پالیسی سازی کا حصہ بنایا، جوشراکتی حکمرانی کی بہترین مثال ہے۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ اگرعوامی آواز کو پالیسیوں کا حصہ بنایا جائے تو پاکستان ایک شفاف، مضبوط اور منصفانہ معاشرہ بن سکتا ہے۔