آبی جارحیت، بھارت، افغان گٹھ جوڑ کے خلاف دفاعی حکمت عملی تیار
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ بھارت اور افغان طالبان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر پاکستان نے اپنی آبی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے جامع حکمت عملی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے افغان طالبان رجیم کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے بعد دریائے کنڑ پر ڈیمز کی تعمیر کے منصوبے سے پاکستان کے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ ڈیمز پاکستان کی زراعت، معیشت اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
پاکستان کے آبی و قانونی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ ملک کسی بھی قسم کی آبی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا اور بھارت-افغان آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر ایک جامع دفاعی منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس حکمت عملی کا سب سے اہم جزو چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے، جس کے تحت دریائے چترال کے پانی کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے سوات بیسن کی طرف موڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ سے 2,453 میگاواٹ صاف اور قابل تجدید توانائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ نئی زمین کو زیرِ کاشت لایا جا سکے گا، سیلابی خطرات میں کمی آئے گی اور ورسک و مہمند ڈیمز کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔ پاکستانی قوم بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے متحد ہے اور ملک کے حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پانی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کی شہ رگ ہے جس پر کسی بھی دباو ¿ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایشیا کپ ٹرافی نہ بھیجی تو معاملہ آئی سی سی میں اٹھائیں گے، بھارتی خط پر پاکستان بھی منہ توڑ جواب کیلئے تیار
کراچی : ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ 8 فروریکو کولمبو میں ہوگا، جس سے ٹورنامنٹ کو دھواں دھارآغاز ملے گا۔
اس دوران بھارت کا ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے کہنا ہے کہ ایشیا کپ ٹرافی محسن نقوی سے نہیں لیں گے،سکریٹری بھارتی بورڈ دیواجیت سائیکیا کے مطابق ایشین کرکٹ کونسل کو خط لکھ دیا ہے کہ ٹرافی بھیج دیں، ایسا نہ ہوا تو آئی سی سی میں معاملہ اٹھائیں گے، سری لنکا اور افغانستان کی حمایت بھی ملی ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل نے بھارت کو 10 نومبر کو تقریب میں ٹرافی وصول کرنے کی پیشکش کی ہے، پاکستان نے قانونی رائے بھی حاصل کرلی ہے تاکہ بھارتی بورڈ کے کسی بھی ممکنہ ایڈونچرکا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔
دوسری جانب دیواجیت سائیکیا کا کہنا ہے کہ صدر اے سی سی محسن نقوی کو آفیشل ای میل بھیجی ہے، جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
جواب میں محسن نقوی نے بی سی سی آئی کو ایک تفصیلی خط بھیجا ہے جس میں ایشیا کپ میں بھارت کی کامیابی کے اعتراف کے بعد سیاسی معاملات پر اے سی سی کے غیر جانبدارانہ مؤقف پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ کا خط سالانہ جنرل میٹنگ کے آغاز سے پہلے موصول ہوا تھا۔
اس معاملے پر میٹنگ میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا تھا تاہم چونکہ آپ نے یہ خط اے سی سی اراکین کو بھیج دیا ہے اس لیے ریکارڈ کو درست کرنا مناسب ہے۔