اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے عوام دوست عدالتی اصلاحات پر جاری پیش رفت رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہیز سے متعلق لا ریفارمز کی جا رہی ہیں جبکہ نئی اصلاحات کے تحت 24 ہزار 98 تصدیق شدہ فیصلے جاری کیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر تازہ پیش رفت رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق ان اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام میں شفافیت، کارکردگی اور انصاف تک عوامی رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اہم اصلاحات میں مقدمات کا ڈیجیٹل نظام، ای فائلنگ، آن لائن کاز لسٹ اور مقدمات کی حقیقی وقت میں ٹریکنگ شامل ہے، ٹیکنالوجی کی مدد سے انصاف تک رسائی کے تحت شعبوں میں اصلاحات کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے تحت ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، شفافیت میں بہتری، عوامی سہولت اور اصلاحاتی اقدامات شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق نئی اصلاحات کے تحت 24 ہزار 98 تصدیق شدہ فیصلے جاری کیے گئے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت 7 ہزار 242 الیکٹرونک بیان حلفی جمع کرائے گئے، 16 334 درخواستیں ای فائلنگ کے ذریعے دائر ہوئیں، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے تحت تا حال 54473 فیصلے ڈیجیٹائز کیے گئے اور عدالتی اصلاحات کے تحت 8735 کیو آر کوڈ والی ججمنٹس جاری کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت جوڈیشل ڈیش بورڈ لانچ کیا گیا، نئی اصلاحات کے تحت سپریم کورٹ رولز 2025، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی منظوری دی گئی، آن لائن فیڈ بیک سسٹم، اینٹی کرپشن ہاٹ لائن، عوامی سہولت مرکز انفارمیشن سیل، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولت سیل کا آغاز کیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اصلاحات کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا سیکریٹریٹ قائم کیا گیا، نئے رولز نوٹیفائی کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل اپنے چار اجلاسوں میں 130 شکایات نمٹا چکی ہیں، عدالتی اصلاحات کے تحت جوڈیشل کمیشن سیکریٹریٹ قائم کیا گیا، اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن رولز 2024 نوٹیفائی کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے تحت لاہور ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعیناتیاں کی گئیں، جوڈیشل کمیشن کے ذریعے نومبر 2024 سے اب تک 31 اجلاسوں میں 53 جج تعینات کیے جا چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ کے ذریعے 2026 تک تمام اضلاع میں سولرائزیشن، ای لائبریریوں کا قیام، خواتین کے لیے خصوصی سہولیات، واٹر فلٹریشن پلانٹ فراہم کیے جائیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا عدالتی اصلاحات کے تحت جہیز سے متعلق فیملی لا ریفارمز کی جا رہی ہیں، فیملی لا ریفارمز کے تحت نکاح نامے میں جہیز کا کالم شامل کرنے کے لیے اصلاحات جاری ہیں، اصلاحات کے تحت غیر رجسٹرڈ شادیوں کے خلاف جرمانے کی تجویز زیر غور ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مقدمات کی اسلام آباد منتقلی بھی اصلاحات میں شامل ہے، عدالتی اصلاحات کے تحت 23 ججز ٹریننگز، تین کورٹ اسٹاف ٹریننگز، پانچ بار ممبرز ٹریننگز، 9 اسٹیک ہولڈر ٹریننگز کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عدالتی اصلاحات کے تحت سپریم کورٹ لا ریفارمز ہائی کورٹ کیا گیا کیے گئے کے لیے

پڑھیں:

پاک-چین ایک نئے دور کا آغاز، عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط

اسلام آباد:

پاکستان اور چین کے درمیان عدالتی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کی سپریم کورٹس نے باہمی تعاون کے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور چین کی سپریم کورٹ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط  ہوئے ہیں اور یہ دوطرفہ عدالتی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور عوامی جمہوریہ چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے چیف جسٹس نے مفاہمتی یادداشت  پر دستخط کیے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ایم او یو کے ذریعے دونوں نے چیف جسٹسز نے ادارہ جاتی روابط مضبوط بنانے، استعداد کار میں اضافے اور علمی تبادلے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ وزارت خارجہ اور وزارت قانون و انصاف اور حکومت پاکستان کی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں جنہوں نے اس پورے عمل میں بنیادی کردار ادا کیا جو بالآخر اس اہم سنگ میل کی صورت میں سامنے آیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق یہ تعاون عدالتی نظام کی باہمی تفہیم کو فروغ دینے اور مصنوعی ذہانت، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، ماحولیاتی تبدیلی، بین الاقوامی تجارتی قانون، تجارتی تنازعات کے حل اور متبادل تنازع حل جیسے شعبوں میں سہولت کاری کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ اس تعاون میں عدالتی دوروں، تربیتی پروگراموں، سیمینارز اور علمی تبادلوں کے ذریعے عدالتی استعداد اور کارکردگی بہتر بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے بتایا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) اور چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس مفاہمتی یادداشت میں مؤثر تنازع حل کے طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

دونوں فریقین نے بین الاقوامی عدالتی معاونت، عدالتی فیصلوں کے نفاذ اور کثیرالجہتی قانونی فریم ورک کے اندر تعاون پر اتفاق کیا تاکہ قانون کی بالادستی اور عالمی عدالتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت دونوں عدالتیں اہم عدالتی فیصلے شیئر کریں گی۔

دونوں ممالک کی عدالتیں ابھرتے ہوئے عالمی قانونی چیلنجز پر مشترکہ تحقیقی کام کریں گی اور رابطہ کاری کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گی، جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار اور سپریم پیپلز کورٹ آف چائنا کے انٹرنیشنل کوآپریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان قریبی رابطہ شامل ہوگا۔

دونوں ممالک کی عدالتوں کے درمیان رابطوں کا مقصد مختلف اقدامات پر مؤثر فالو اپ یقینی بنانا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ مفاہمتی یادداشت عدالتی تعاون کو گہرا کرنے، جدید ٹیکنالوجی کے انضمام اور ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے عدالتی نظام کو جدید بنانے کے مضبوط باہمی عزم کی علامت ہے اور یہ قانون کی بالادستی کو مضبوط کرنے، مؤثر تنازع حل کو فروغ دینے اور عدالتی طریقہ کار کو عالمی معیار سے ہم آہنگ کرنے کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
  • سپریم کورٹ کی ٹیکنالوجی پر مبنی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
  • سپریم کورٹ نے گھریلو تشدد اور عورت کو نکاح ختم کرنے کے حق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا
  • اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال،سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں ریکارڈ کمی 
  • اصلاحات اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال: سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں ریکارڈ کمی
  • عدالتی اصلاحات کے ثمرات ، سپریم کورٹ میں زیرِ التوا مقدمات میں نمایاں کمی
  • پاک چین عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • پاک-چین ایک نئے دور کا آغاز، عدالتی تعاون کیلئے سپریم کورٹس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی