گلگت، سابق نگران وزیر اعلیٰ میر افضل کی مرکزی انجمن امامیہ دفتر آمد
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
سابق نگران وزیر اعلیٰ میر افضل نے اس موقع پر قائد ملت جعفریہ کی خدمت میں خیرسگالی اور تعاون کا پیغام پیش کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان کے قیام میں آغا راحت حسین الحسینی کی دور اندیش قیادت، رواداری اور اتحاد بین المسلمین کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل کی مرکزی انجمن امامیہ دفتر آمد، اس موقع پر قائدِ ملتِ جعفریہ گلگت بلتستان، آغا سید راحت حسین الحسینی اور صدر مرکزی انجمن امامیہ سید شرف الدین کاظمی نے مہمان کا استقبال کیا۔ سابق نگران وزیر اعلیٰ میر افضل نے اس موقع پر قائد ملت جعفریہ کی خدمت میں خیرسگالی اور تعاون کا پیغام پیش کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و امان کے قیام میں آغا راحت حسین الحسینی کی دور اندیش قیادت، رواداری اور اتحاد بین المسلمین کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب نے ہر دور میں امن، ہم آہنگی اور بین المسالک بھائی چارے کے فروغ کے لیے جو کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے، اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر راحت حسین الحسینی نے سابق نگران وزیر اعلیٰ کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان میں امن و استحکام کے لیے تمام مکاتبِ فکر اور طبقاتِ فکر کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی اعتماد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میر افضل جیسے باکردار اور مخلص افراد کی کاوشیں معاشرتی ہم آہنگی کے لیے نیک شگون ہیں۔ صدر مرکزی انجمن امامیہ سید شرف الدین کاظمی نے بھی اس موقع پر کہا کہ انجمن امامیہ ہمیشہ سے امن، اتحاد اور اخوت کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرتی آئی ہے اور مستقبل میں بھی ہر ممکن تعاون جاری رکھا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان میں پائیدار امن، بھائی چارے اور باہمی احترام کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق نگران وزیر اعلی کہ گلگت بلتستان میں مرکزی انجمن امامیہ راحت حسین الحسینی میر افضل کے قیام کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم کی گلگت بلتستان کےلیے 100 میگا واٹ سولر پروجیکٹ پر فوری عملدرآمد کی منظوری
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں گوادر اور گلگت بلتستان کے لیے بجلی کے نئے منصوبوں کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گوادر پورٹ سٹی میں بلا تعطل، قابل بھروسہ اور مناسب نرخوں پر بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے جامع حکمتِ عملی پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائیں، کیونکہ گوادر میں مضبوط توانائی انفراسٹرکچر ملکی معاشی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے لیے 100 میگا واٹ سولر پراجیکٹ پر بھی فوری عملدرآمد کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے علاقے میں ماحول دوست، بلا تعطل اور مستحکم بجلی کی فراہمی ممکن ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی فلاح و بہبود، صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
پاور سیکٹر میں اصلاحاتی اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزارت توانائی اور احسن اقبال کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی سفارشات کو سراہا اور ہدایت کی کہ فوری، قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبوں پر موثر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
وزارت توانائی کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں تعطل کو 42 فیصد تک کم کر دیا گیا ہے، آئندہ چھ ماہ میں بجلی کی وولٹیج کو مستحکم کرنے کے لیے جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے۔
گوادر میں 9.7 میگاواٹ کے سولر منصوبے آئندہ 8 سے 12 ماہ میں مکمل کیے جائیں گے، طویل المدتی منصوبوں کے تحت 40 میگاواٹ کا بجلی گھر نصب کیا جائے گا، صنعتی ترقی کے باعث گوادر میں آئندہ سالوں میں بجلی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
100 میگا واٹ سولر پراجیکٹ میں 18 میگاواٹ چھتوں پر جبکہ 82 میگاواٹ یوٹیلٹی اسکیل سسٹمز پر مبنی ہوگا منصوبے سے حکومت کو سالانہ ایک ارب روپے کی بچت ہو گی حکومتِ گلگت بلتستان فراہم کردہ زمین، انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات بروقت مہیا کرے گی.
وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کیا کہ بجلی کے ان اہم منصوبوں کی تکمیل نہ صرف توانائی کے شعبے میں بہتری لائے گی بلکہ گوادر بندرگاہ کو دنیا کی بہترین پورٹ اور علاقائی معاشی سرگرمیوں کا مستقبل کا مرکز بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔