سندھ میں نئے کمیونٹی سینٹرز کی تعمیر فی الفور روک دی جائے‘جام خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251028-02-4
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر منصوبہ بندی و ترقی سندھ جام خان شورو کی زیر صدارت صوبے بھر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ترقیاتی اسکیموں کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی نجم احمد شاہ سمیت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے آن لائن بریفنگ دی۔ وزیر منصوبہ بندی نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کی مشاورت کے بغیر کسی بھی ضلع میں نئی ڈسپنسریوں اور نئے اسکولوں کا قیام نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسپنسریوں کی تعمیر سے متعلق منصوبوں کو محکمہ خزانہ اور محکمہ صحت کی باقاعدہ این او سی ملنے تک آگے نہ بڑھایا جائے۔ جام خان شورو نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ صوبے بھر میں نئی کمیونٹی سینٹرز کی تعمیر فی الفور روک دی جائے اور سرکاری فنڈز صرف سرکاری زمین پر ہی استعمال کیے جائیں۔ انہوں نے سختی سے واضح کیا کہ سرکاری ملکیت کے بغیر زمین پر عوامی وسائل خرچ کرنا قابل قبول نہیں ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں ڈینگی کیسز کے اعداد و شمار پر اختلاف، صوبائی حکومت پر تنقید بڑھ گئی
وزیرِ صحت نے زور دیا کہ محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار مصدقہ اور مستند ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر مصدقہ معلومات یا سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ میں ڈینگی کیسز کے اعداد و شمار پر اختلاف سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ سرکاری رپورٹوں اور حقیقی صورتحال میں واضح فرق پایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے رپورٹ کیے گئے ڈینگی کیسز اور حقیقی صورتحال میں نمایاں فرق کے پیش نظر وزیرِ صحت سندھ نے وضاحت کی ہے کہ سرکاری اعداد و شمار میں صرف سرکاری ہسپتالوں سے رپورٹ ہونے والے کیسز شامل ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اتوار کو جاری کی گئی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 میں تصدیق شدہ کیسز کی کل تعداد ایک ہزار 83 تک پہنچ گئی ہے۔
انڈس ہسپتال، لیاقت نیشنل ہسپتال، سندھ انفیکشس ڈیزیزز ہسپتال و ریسرچ سینٹر اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سے حال ہی میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی میں ہی 4 ہزار سے زائد تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ حیدرآباد میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں متعدد اموات کی اطلاعات ہیں، تاہم محکمہ صحت نے کراچی اور حیدرآباد میں صرف 2 اموات کی تصدیق کی ہے۔ اس تضاد پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ سرکاری اعداد و شمار زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔ اس پس منظر میں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ایک بیان میں کہا کہ اگر کوئی مریض نجی لیبارٹری میں ٹیسٹ کرواتا ہے تو اس کی رپورٹ ہمارے سرکاری ڈیٹا میں شامل نہیں ہوتی۔