Jang News:
2025-11-27@15:39:03 GMT

2024 میں صنفی تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز، شیری رحمان کا اظہار تشویش

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

2024 میں صنفی تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز، شیری رحمان کا اظہار تشویش

شیری رحمان : فائل فوٹو 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے 2024 میں صنفی تشدد کے 32 ہزار 617 کیسز پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ اوسطاً 67 اغوا، 19 ریپ، 6 گھریلو تشدد اور 2 غیرت کے نام پر قتل رپورٹ ہو رہے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں 4,641 زیادتی کے کیسز میں صرف 0.

4 فیصد کیسز میں سزا ملی، خیبر پختونخوا میں غیرت کے نام پر 134 قتل کے واقعات میں صرف 2 سزائیں ہوئیں، سندھ میں غیرت کےنام پر قتل کے 134، زیادتی کے 243، گھریلو تشدد کے375 کیسز میں ایک بھی سزا نہیں ہوئی۔

بلوچستان میں زیادتی کے 21 اور اغوا کے 185 کیسز میں ایک بھی سزا نہیں ہوئی، مجموعی طور پر 0.5 فیصد سزا اور 64 فیصد بریت کی شرح نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے، ناقص تفتیش، کمزور پراسیکیوشن اور ادارہ جاتی خلا مجرموں کو کھلی چھٹی دے رہے ہیں۔

سیلابی ریلے میں 70 افراد 7 مختلف مقامات پر پھنس گئے، 52 کو بچا لیا گیا: شیری رحمٰن

شیری رحمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے دو دن قبل شمالی علاقوں کے لیے الرٹ جاری کیا تھا،

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں غیرت کے نام پر قتل کے 22 کیسز میں کوئی سزا نہ ہو سکی، ملک بھر میں 480 جی بی وی کورٹس کے باوجود 21,891 بیک لاگ 2023 کے آغاز میں موجود تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ سال 2023 میں 48,395 نئے کیسز دائر اور 30,631 نمٹائے گئے، مجموعی طور پر 0.5 فیصد سزا اور 64 فیصد بریت کی شرح نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے، انسانی حقوق واچ کے مطابق 70 فیصد صنفی تشدد کے کیسز خوف اور بدنامی کے باعث رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔

شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے ایک پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں قتل کرنے والے ملزم کو ہار پہنائے جا رہے تھے، اس حوالے سے 2004 سے قانون سازی ہو رہی ہے لیکن متاثرین کو انصاف نہیں مل رہا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شیری رحمان نے کہا کہ کیسز میں تشدد کے غیرت کے

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-17
کراچی(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی علوم ICCBS کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کے مجوزہ ایکٹ ICS-2025 پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے تعلیمی اور سائنسی مستقبل کے لیے خطرناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی سے ICCBSجیسے عالمی معیار کے علمی و تحقیقی مرکز کو علیحدہ کرنے کی کوشش علم و کراچی دشمنی ہے، پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔ ICCBS کئی دہائیوں سے وفاقی فنڈنگ، عالمی تعاون اور پاکستانی سائنسدانوں کی محنت سے قائم ہونے والا ملک کا اہم تحقیقی ادارہ ہے، جسے جامعہ کراچی کے ڈھانچے سے الگ کرنا نہ صرف قانونی، انتظامی، تعلیمی اور مالی بحران پیدا کرے گا، مجوزہ علیحدگی جامعہ کراچی ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے اور سینیٹ ، سنڈیکیٹ اور اکیڈمک کونسل جیسے قانونی فورمز کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔جامعہ کراچی سندھ کی مادرِ علمی ہے، اس کے اداروں کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انہوں نے عزم کیا کہ ICCBS اور جامعہ کراچی کے تحفظ کے لیے ہر آئینی اور عوامی فورم پر آواز اُٹھائی جائے گی۔محمد فاروق نے اربوں روپے کے عوامی انفرااسٹرکچر کی غیر مجاز منتقلی اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی ممکنہ خلاف ورزی پر بھی شدید تحفظات ظاہر کیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے ایم فل اورپی ایچ ڈی پروگرامز مہنگے ہو جائیں گے، متوسط طبقے اور غریب گھرانوں کے طلبہ کے لیے سائنسی تعلیم تک رسائی محدود ہوجائے گی اور ICCBS ایک مہنگا ادارہ بن کر برین ڈرین میں اضافے کا باعث بنے گا جبکہ عالمی تحقیقی رینکنگ، پیٹنٹس، اشتراکاتی منصوبے اور اربوں روپے کی سائنسی عمارتوں اور لیبارٹریز جیسے اثاثوں کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔رکن سندھ اسمبلیمحمد فاروق نے کہا کہ ICCBS کو ہر سال تقریباً 1 ارب روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ملتے ہیں جبکہ عالمی ڈونرز اسے سرکاری تحقیقی ادارے کے حوالے سے ہی فنڈ کرتے ہیں، علیحدگی کی صورت میں تمام ڈونر معاہدے غیر مؤثر ہو جائیں گے جس سے مستقبل کی فنڈنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ICS-2025 ایکٹ کو فوری طور پر روکا جائے، جامعہ کراچی کے قانونی فورمز کے ذریعے شفاف اصلاحات کی جائیں، اور عوامی اثاثوں کو نجی مفاد میں منتقل کرنے کی ہر کوشش کو ختم کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ملک میں 480 جینڈر بیسڈ کورٹس قائم ہیں لیکن نتائج صفر ہیں؛ شیری رحمان
  • علیمہ خان کی جانب سے اظہار تشویش کے بعد عمران خان  کی صحت کے حوالے سے اڈیالہ  جیل  حکام کا بیان سامنے آگیا
  • پاکستان کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر اظہار تشویش
  • صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • جماعت اسلامی کا جامعہ کراچی کے غیرقانونی اقدام پرشدید تشویش کا اظہار
  • اقوام متحدہ: پاکستان کا مقبوضہ فلسطین میں سنگین صورتحال پر اظہارِ تشویش
  • خواتین پر تشدد انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کے لیے متحد ہونا ہوگا: صدر آصف علی زرداری
  • پنجاب، رواں برس بچوں پر تشدد کے 4 ہزار واقعات رپورٹ، فیکٹ شیٹ جاری
  • بھارت کے وزیر دفاع کی ہرزہ سرائی پر شیری رحمان کا منہ توڑ جواب