کراچی: مبینہ مقابلے میں ایک ڈاکو زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
زمان ٹاؤن پولیس نے مبینہ مقابلے میں ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ۔
زمان ٹاؤن پولیس نے کورنگی 6 نمبر سیکٹر 51 سی قبرستان روڈ پر مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا جسے فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ایس ایچ او عتیق الرحمٰن کے مطابق گرفتار ڈکیت کی شناخت عبدالرحیم عرف ڈینی کے نام سے کی گئی جس کے قبضے سے نائن ایم ایم پستول اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں جبکہ ایک ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ڈکیت تقریباً ایک سال کی جیل کاٹ کر چند ماہ قبل ہی رہا ہو کر آیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس فائرنگ کا واقعہ: امریکی فوج کا سابق افغان معاون حملہ آور کے طور پر گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:امریکی دارالحکومت میں وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ حملہ آور کے طور پر گرفتار ہونے والا شخص امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والا سابق افغان شہری نکلا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی سہ پہر گشت پر موجود دو گارڈز پر اچانک فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں پکڑا گیا۔
نیو یارک ٹائمز، سی بی ایس، این بی سی اور دیگر اداروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے تحت امریکہ منتقل ہوا تھا، جس کے ذریعے افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکی فوج کے سابق معاونین اور اہلکاروں کو امریکہ لایا گیا تھا۔
معلومات کے مطابق لکنوال افغان اسپیشل فورسز میں 10 سال تک قندھار میں تعینات رہا اور مختلف اوقات میں امریکی اداروں خصوصاً سی آئی اے کے ساتھ بھی کام کر چکا تھا۔
امریکی سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ان افغان شہریوں میں سے ہے جنہیں بائیڈن انتظامیہ نے بڑی تعداد میں امریکہ آنے کی اجازت دی تھی، مزید رپورٹس میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی جو 2025 میں منظور ہوئی۔
واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیتے ہوئے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی عائد کر دی، امریکی شہریت و امیگریشن سروسز کے مطابق اب افغان شہریوں کی نئی اور زیرِ سماعت درخواستیں غیر معینہ مدت تک روک دی جائیں گی۔
واشنگٹن پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی جبکہ ایف بی آئی نے تصدیق کی کہ زخمی گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے میں سکیورٹی مزید سخت کردی گئی اور وزیر دفاع نے دارالحکومت میں مزید 500 فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا۔
دوسری جانب افغان ایویک نامی تنظیم نے اس فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن انتہائی سخت اسکریننگ سے گزرتے ہیں، لہٰذا ایک شخص کے جرم کو پوری کمیونٹی کے خلاف کارروائی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔