پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ حکومت پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی ختم کرنا چاہتی ہے، ہم معاملے پر ہر فورم پر صحافیوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوں گے۔

پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما سینیٹر علی ظفر نے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر ایک جوائنٹ کمیٹی بنائی جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

انہوں نے کہاکہ ہمیں پارلیمنٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے پر مجبور کیا، ہم نے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے واک آؤٹ کیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل میں فیک نیوز کی ایک نئی تشریح کی گئی ہے، فیک نیوز کی نئی تشریح سے اظہار رائے کو اس طرح کچلا جائے گا کہ جمہوریت ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی جمہوری نظام کی روح ہوتی ہے، جس پر قدغن لگا دی گئی۔ حکومت نے ٹریبونلز پر بھی اپنا کنٹرول اسی ایکٹ کے ذریعے حاصل کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ اب اس قانون کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فیصلہ کریں گے کہ کون سی فیک نیوز ہے اور کون سی نہیں۔ پیکا ترمیمی بل اصل میں ڈریکونین قانون ہے۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہاکہ ہم اس معاملے پر صحافی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات

واضح رہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا ہے، جسے کل سینیٹ سے بھی منظور کرائے جانے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اظہار رائے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی پیکا ایکٹ ترمیمی بل ٹریبونلز جمہوریت سینیٹ صحافی برادری قومی اسمبلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اظہار رائے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی پیکا ایکٹ ترمیمی بل جمہوریت سینیٹ صحافی برادری قومی اسمبلی وی نیوز پیکا ایکٹ ترمیمی بل اظہار رائے پی ٹی ا ئی نے کہاکہ

پڑھیں:

کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-5

 

کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اعلان کیا ہے کہ کے سی سی آئی کی جنرل باڈی نے متفقہ طور پر چیمبر کے میمورنڈم اور آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن میں اہم ترامیم کو متعدد خصوصی قراردادوں کے ذریعے منظور کر لیا ہے جو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ، قوانین اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے مطابق ہیں۔انہوں نے مجید باوانی آڈیٹوریم میں منعقدہ غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کراچی چیمبر کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آئینی فریم ورک کو بدلتے ہوئے کاروباری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی و ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترامیم کے سی سی آئی کے مقاصد کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ گورننس کو مزید مضبوط بنائیں گی اور کراچی چیمبر کو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ 2022 اور 2025 کی ترامیم اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ کریں گی۔یہ ترامیم ہمیں پاکستان بھر میں بالخصوص کراچی میں تجارت و صنعت کے فروغ کے لیے مزید مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بنائیں گی۔ انہوں نے ممبران کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز (ڈی جی ٹی او)کی ہدایات کے مطابق یہ ترامیم کرنا ضروری تھا جسے ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ و رولز 2013، کمپنیز ایکٹ 2017 اور بعد ازاں 2022 اور 2025 کی ترامیم نیز ایس آر او 525 کے تحت جاری کردہ قانونی ٹیمپلیٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • سیرت فیسٹیول: مقررین کا سوشل میڈیا کے منفی رجحانات اور فیک نیوز پر اظہارِ تشویش
  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ