UrduPoint:
2025-07-27@01:21:27 GMT
پاک امریکا تعلقات میں نیا موڑ، پاکستان کیلئے امدا د بند، کئی منصوبے ٹھپ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2025ء)پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں نیا موڑ آگیا، امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد بند کرنے کی تصدیق کردی گئی، امداد بند ہونے سے کئی منصوبے رک گئے۔امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ ازسر نو جائزے تک پاکستان کی امداد بند رہے گی۔
(جاری ہے)
امریکی اقدام سے توانائی سیکٹر میں 5 منصوبوں پر کام ٹھپ ہو گیا، اقتصادی نمو سے متعلق 4 اور زراعت کے شعبے میں 5 پروگرامز متاثر ہوئے، جمہوریت، انسانی حقوق اور گورننس سے متعلق بھی فنڈز عارضی طور پر روک دیئے گئے۔
امریکا کے اس اقدام سے گورننس کے 11، تعلیم کے 4 اور صحت کے شعبے میں بھی 4 پروگراموں پر اثر پڑا۔خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ دنوں تمام غیر ملکی پروگرامز عارضی طور پر معطل کر دیئے تھے، امدادی پروگرامز ابتدائی طور پر 90 روز کیلئے معطل کئے گئے ہیں، امریکی حکام ازسرنو جائزے کے بعد پروگراموں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ناسا کی افرادی قوت میں کمی کا فیصلہ، ملازمین کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے اعلان کیا ہے کہ ادارے کی افرادی قوت میں 3,780 ملازمین کی کمی کے بعد عملہ کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی۔ روسی خبر رساں ادارےتاس کے مطابق ایجنسی کی ترجمان شیریل وارنر نے بتایا کہ ناسا کا مقصد ادارے کو زیادہ موثر اور منظم بناتے ہوئے یہ یقینی بنانا ہے کہ وہ تحقیق اور اختراع کے سنہری دور خصوصاً چاند اور مریخ کے مشنز کو جاری رکھنے کی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔(جاری ہے)
ترجمان نے بتایا کہ 3,870 ملازمین، جو ناسا کے موجودہ عملے کا 21 فیصد ہیں، نے موخر استعفیٰ کے دو پروگرامز میں رضاکارانہ طور پر حصہ لینے پر اتفاق کیا ہے جن کے تحت اضافی ادائیگی یا دیگر مراعات فراہم کی جائیں گی۔وارنر نے کہا کہ موخر استعفیٰ پروگرامز اورعملے میں کمی کے بعد ادارے کے مستقل ملازمین کی تعداد تقریباً 14 ہزار رہ جائے گی تاہم یہ تعداد مستقبل میں تبدیل ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مختلف سرکاری اداروں میں عملے میں نمایاں کمی کے اقدامات کیے تھے، جن میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سابق سربراہ ایلون مسک بھی سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔