عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت، بلیو اکانومی سے معیشت مستحکم ہو سکتی ہے، ایکسپریس فورم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاہور:
پاک بحریہ کی عالمی امن مشقیں وقت کی ضرورت ہیں، دنیا کی 90 فیصد تجارت سمندر کے ذریعے ہوتی ہے جس کیلیے سیکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
عالمی امن ، میری ٹائم سیکیورٹی، بحری تعاون، بلیو اکانومی جیسے اہم معاملات کے پیش نظر پاک بحریہ نے دنیا کو اکٹھا کرنے میں 2007 سے لیڈ لی ہے۔
رواں برس 7 سے 11 فروری تک عالمی امن مشقوں کیساتھ پہلی مرتبہ امن ڈائیلاگ کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے جس میں دنیا بھر کی بحری افواج کے سربراہان اور ماہرین شرکت کریں گے۔ بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے۔
گوادر بھی دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ پاکستان نیوی اس حوالے سے حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔ اگر ہم بلیو اکانومی پر توجہ دیں، ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی بحری تعاون کومزید فروغ دیں تومعاشی استحکام ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین نے ’’پاکستان نیوی کے زیر اہتمام امن مشقوں اور امن ڈائیلاگ کی اہمیت اور فوائد‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ریئر ایڈمرل (ر) نوید احمد رضوی نے کہا کہ پاکستان نیوی نے 2007 میں امن مشقوں کا آغاز کیاجس میں 28 ممالک نے حصہ لیا، گزشتہ مشقوں میں 50 جبکہ رواں برس 60 سے زائد ممالک اس میں شریک ہورہے ہیں۔
یہ پاکستان، خصوصاً امن مشقوں اور ہمارے سمندر میں دنیا کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے،بحر ہند اور بحیرہ عرب ، عالمی توانائی کوریڈور کا سنگم ہے، اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پاکستان نیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ یہاں عالمی طاقتوں کو اکٹھا کرکے چیلنجز اور مواقع دیکھے جائیں اور یہ طے کیا جائے کہ مسائل سے کیسے نمٹنا ہے۔
امن مشقوں کی تین جہتیں، مشقیں، ڈائیلاگ اور اعلیٰ سطحی مشاورت ہیں۔حالیہ امن مشقوں اور ڈائیلاگ میں دنیا کو گوادر کی اہمیت دکھانے اور بتانے میں بھی مدد ملے گی، گوادر کی صورت میں ہم ایک اور کراچی بسانے جا رہے ہیں جو ہمارے روایتی دشمن سے بھی دور ہے، وہاں لوگوں کو روزگار ملے گا، عالمی تجارت ہوگی ، ہمیں اپنا ہائوس ان آرڈر کرنا ہے، دشمن کی سازشوں کو ناکام جبکہ گوادر کو کامیاب بنانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے، اس میں صرف ماہی گیری ہی شامل نہیں بلکہ معدنیات، تجارت، سیاحت و دیگربھی شامل ہیں۔ ڈائریکٹر میری ٹائم سینٹر فار ایکسیلنس، کمانڈر (ر) فیصل شبیر نے کہاکہ رواں برس امن مشقوں میں 60 سے زائد ممالک شرکت کریں گے۔
پاکستان کا خصوصی اکنامک زون دو لاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ براعظمی علاقہ 50ہزار مربع کلومیٹر ہے، بحر ہند 38 ممالک کے ساتھ لگتا ہے،یہ سب کا حق ہے کہ وہ اس کے وسائل استعمال کریں لیکن اس میں کوئی تنازع نہ ہو ۔
انھوں نے کہا کہ امن مشقوں میں امریکا، یورپ، مشرق وسطیٰ و دیگر ممالک ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونگے، ہماری 90 فیصد تجارت بذریعہ سمندر ہوتی ہے، جتنے بھی جہاز پاکستان کی حدود یا بحیرہ عرب سے گزر رہے ہیں، ان کی حفاظت ہم نے یقینی بنانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2023ء کی امن مشقوں میں ایران، سری لنکا و دیگر علاقائی ممالک نے بھی شرکت کی، اس میں سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ امریکا اور چین بھی شریک ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر کے حوالے سے پاکستان نیوی ہر طرح سے تیار ہے ۔
چین کے لیے بھی گوادر اہم ہے، یہ عالمی تجارت کیلیے ٹرانزیشنل روٹ بھی ہوگا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہاکہ پاکستان نیوی کی جانب سے امن مشقیںوقت کی ضرورت ہیں، یہ مشقیں 2007ء سے ہو رہی ہیں مگر اس بار ساٹھ ممالک حصہ لیں گے جن میں امریکا بھی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ بلیو اکانومی میں اہم شعبہ ماہی گیری ہے۔ پاکستان کی مچھلی کی مصنوعات کی سالانہ ایکسپورٹس تین سو سے چار سو ملین ڈالر ہے حالانکہ اس میں برآمدی قوت تین سے چار ارب ڈالر ہے جسے محنت کرکے مزید بھی قابل قدر حد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان نیوی عالمی امن
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت کا استحکام اور ترقی کے سفر کا آغاز معاشی ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کی عالمی بینک کے سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن سے گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا استحکام اور ترقی کے سفر کا آغاز معاشی ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے،پاکستان میں ورلڈ بینک کی جانب سے کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کیلئے پاکستانی حکام کے ساتھ تعاون و محنت پر سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن کے کردار کو ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان میں عالمی بینک کے سبکدوش ہونے والے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حسائن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے جمعرات کو یہاں ان سے الوداعی ملاقات کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اورورلڈ بینک کے مابین شراکت داری کی مزید مضبوطی کیلئے آپ نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا جس پر آپ کے شکر گزار ہیں، 2022ء کے سیلاب کے دوران آپ نے متاثرہ پاکستانیوں کی مدد و بحالی کیلئے دن رات کام کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا استحکام اور ترقی کے سفر کا آغاز معاشی ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنی خدمات سر انجام دیں، پاکستان اور اس کے عوام آپ کی پاکستان کیلئے خدمات کو ہمیشہ مثبت انداز سے یاد رکھیں گے۔ وزیر اعظم نے ناجی بن حسائن کیلئے نیک خواہشات کا اظہار اور ان کی صحت و ترقی کی دعا کی۔ ناجی بن حسائن نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی، استحکام اور ترقی کے سفر کی شروعات قابل تحسین ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معاشی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچا کر استحکام کے راستے پر گامزن کیا، وزیر اعظم شہباز شریف خود ایک محنتی لیڈر ہیں جنہوں نے مشکلات کے باوجود پاکستان کی معیشت کو بچایا،پاکستان کی موجودہ معاشی ٹیم نے پاکستان کی معیشت کو کمال مہارت سے استحکام کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ ملاقات میں ورلڈ بینک کے پاکستان میں منیجر آپریشنز گیلئیس ڈراگیلس کے علاوہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب اور متعلقہ اعلی حکام بھی موجود تھے۔\932