حکومت کی ایک سالہ کارکردگی: ایک جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں حکومت نے کئی اہم فیصلے کیے اور مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی دکھانے کی کوشش کی۔ اگرچہ حکومت نے معاشی بحران، توانائی کے مسائل، اور دیگر مشکلات کے باوجود کئی اقدامات کیے ہیں تاہم عوامی سطح پر ان کی کامیابیاں متنازع رہی ہیں۔ پاکستان کی معیشت گزشتہ ایک سال میں بہت زیادہ مشکلات کا شکار رہی۔ روپے کی قدر میں مسلسل کمی، مہنگائی کا طوفان، اور بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح نے عوام کو شدید متاثر کیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لیے کئی مالیاتی اقدامات کیے، جن میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ شامل تھا۔ ان اقدامات کے باوجود معیشت مستحکم نہیں ہو سکی، اور عوام کی روزمرہ زندگی مزید مشکل ہو گئی۔ تاہم، حکومت نے معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اصلاحات متعارف
کرائیں، لیکن ان کی کامیابی کا اندازہ وقت کے ساتھ ہوگا، توانائی کے شعبے میں حکومت نے کئی اصلاحاتی اقدامات کیے، لیکن یہ مسائل بدستور موجود ہیں۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ، قیمتوں میں اضافہ اور توانائی کی پیداوار میں کمی جیسے مسائل نے عوام کی زندگی کو متاثر کیا۔ حکومت نے توانائی کے نئے منصوبوں کا آغاز کیا، مگر ان منصوبوں میں تاخیر اور درست منصوبہ بندی کی کمی کے باعث ان کا عملی اثر زیاد ہ نہیں دیکھا گیا۔
پاکستان کے صحت کے نظام میں گزشتہ ایک سال میں حکومت نے چند اہم اقدامات کیے ہیں، جیسے نئے اسپتالوں کی تعمیر اور صحت کے منصوبوں کا آغاز۔ تاہم، ان اقدامات کی تکمیل میں وقت لگا، اور عوام کو بنیادی صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ اسی طرح تعلیم کے شعبے میں بھی کچھ اسکیمیں متعارف کرائی گئیں، مگر تعلیمی معیار اور اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی کمی بدستور موجود ہے۔ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے حکومت نے کچھ اہم اقدامات کیے ہیں، جیسے خواتین کے خلاف تشدد کے لیے قوانین کی سختی اور ان کے تحفظ کے لیے نئے پروگرامز کا آغاز۔ تاہم، عملی طور پر ان قوانین کی مکمل عملداری میں مشکلات آئی ہیں۔ خواتین کے لیے معاشی، سماجی، اور سیاسی خودمختاری کے راستے میں ابھی بھی کئی رکاوٹیں موجود ہیں۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی نے بھی گزشتہ سال میں کئی اہم موڑ دیکھے۔ حکومت نے عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور کچھ اہم ممالک کے ساتھ معاشی و سیاسی تعلقات کو فروغ دیا۔ تاہم، بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی اور افغانستان کے معاملے میں چیلنجز نے خارجہ پالیسی کو پیچیدہ بنا دیا۔ عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو مؤثر انداز میں پیش کرنا حکومت کے لیے ایک چیلنج رہا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھی ہے او ر سیکورٹی فورسز نے کئی کامیاب آپریشن کیے ہیں۔ تاہم، بعض علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ حکومت نے سیکورٹی کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، مگر ان کی مؤثر عملداری میں مشکلات آئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقدامات کیے ہیں اقدامات کی میں حکومت حکومت نے ایک سال سال میں کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے
کراچی میں عمارتیں گرنے کے المناک واقعات کا تسلسل تھمتا نہیں دکھائی دے رہا، سال 2017 سے لیکر اب تک شہر میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
کراچی میں غیر قانونی اور خستہ حال عمارتوں کے گرنے کے واقعات مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ واقعات شہر کی انتظامی کمزوریوں اور ناقص نگرانی کا آئینہ بنتے جا رہے ہیں۔
20 جولائی 2017لیاقت آباد کے علاقے میں 3 منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اپنی جان بچانے کےلیے دو مزید عمارتوں کو مخدوش قرار دے کر گرانے کا حکم جاری کیا۔
فروری 2019کراچی کے علاقے ملیر میں واقع جعفر طیار سوسائٹی میں چار منزلہ عمارت گر گئی۔
ریسکیو ٹیموں نے دو لاشیں برآمد کیں، جبکہ درجنوں افراد کو ملبے سے نکالا گیا۔
جون 2020لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
تمام لاشیں سول اسپتال کراچی منتقل کی گئیں، جن میں سے بیشتر کی شناخت نہ ہو سکی۔
2020 میں کورنگی اللّٰہ والا ٹاؤن میں قائم عمارت گرنے کے واقعے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ خواتین و بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوئے۔
ستمبر 2020 میں لیاری میں ہی ایک اور عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے میں دو مزدور جاں بحق ہوگئے اور 12 افراد زخمی ہوئے، ایس بی سی اے نے متاثرہ عمارت کے برابر والی ایک اور عمارت کو خالی کروادیا تھا۔
2020 گولیمار کے علاقے گلبہار میں عمارت گرنے کے انتہائی افسوسناک واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، حادثے میں 5افراد جاں بحق ، 7 زخمی ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
اکتوبر 2023 میں کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی ایک زیر تعمیر عمارت گرنے سے چار افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔۔
سال 2025 میں کھارادر میں سات منزلہ عمارت کی چھت اور زینہ گرگیا اور کئی منزلوں کی چھتیں متاثر ہوئیں، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام پھنسے ہوئے 16 افراد کو نکال لیا گیا۔
کراچی میں عمارتوں کے گرنے کے مسلسل واقعات انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی رسمی کارروائی اور عمارتیں خالی کروانے میں عملدرآمد نہ ہونا، ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات، اور وقت پر کارروائی نہ ہونا ایسے المناک سانحات کا باعث بن رہے ہے۔