کام کے بدلے ناجائز مطالبات: مہر بانو کا شوبز انڈسٹری میں ہراسانی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)شوبز کی چمک دمک کے پیچھے چھپے ہراسانی کے سائے پر پاکستانی اداکارہ و رقاصہ مہر بانو نے کھل کر بات کی ہے۔
’ٹیکسالی گیٹ‘ کی اسٹار اور بیرون ملک مقیم پاکستانی فنکارہ مہر بانو نے انکشاف کیا ہے کہ فنکاروں کو کام دینے کے عوض بڑی بڑی ڈیمانڈز اور ناجائز مطالبات کیے جاتے ہیں، اور اس انڈسٹری میں اکثر لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی ہراسانی کا سامنا کرتے ہیں۔
مہر بانو، جو اپنی بے باک شخصیت اور جرأت مندانہ بیانیے کے باعث سوشل میڈیا پر ہر لمحہ موجود رہتی ہیں، حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ہوئیں۔ تابش ہاشمی کی میزبانی میں ہونے والے اس پروگرام میں انہوں نے انڈسٹری کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جو اکثر پردے میں رہتے ہیں۔
پروگرام کے دوران ایک نوجوان کے سوال پر مہر بانو نے اعتراف کیا کہ جیسے ہر انڈسٹری کے سیاہ پہلو ہوتے ہیں، ویسے ہی شوبز میں بھی فنکاروں کو طاقتور لوگوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا رہتا ہے اور کام دلانے کے عوض ان سے نامناسب مطالبات کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس انڈسٹری میں خوبصورت چہرے اور دلکش شخصیات کی موجودگی کے باعث لوگ آسانی سے نشانہ بن جاتے ہیں اور ہراسانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ’’اکثر لڑکے یا لڑکیاں دونوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘، جو صنعت میں جنس کی بنیاد پر ہونے والے استحصال کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔ ان کے بقول، یہ مسئلہ صنعت کا ایک ایسا سیاہ پہلو ہے جس پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
ملک بھر میں بارشوں کے باعث حادثات میں 50 افراد جاں بحق،مزید بارشوں کی پیشگوئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہراسانی کا جاتے ہیں
پڑھیں:
انڈسٹری آل گلوبل یونین کے تحت نیشنل یوتھ میٹنگ کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انڈسٹری آل گلوبل یونین کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں لاہور کے مقامی ہوٹل میں سیمینار منعقد ہوا۔ انڈسٹری آل گلوبل یونین سے ایفلیٹس فیڈریشن کے یوتھ نمائندوں نے شرکت کی۔ اس میٹنگ کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج)، منصفانہ انتقال (جسٹ ٹرانزیشن) اور خودکار مشینوں (آٹومیشن) کے اثرات پر روشنی ڈالنا تھا۔ ٹریننگ میں پاکستان فیڈریشن آف کیمیکل انرجی مائنز اینڈ جنرل ورکر یونین فیڈریشن کے 2نمائندوں انفارمیشن سیکرٹری رحیم خان آفریدی اور نبیل نے شرکت کی۔
موسمیاتی تبدیلی: ایک عالمی چیلنج
موسمیاتی تبدیلی آج دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس کے اثرات صرف ماحول تک محدود نہیں بلکہ معیشت، روزگار اور سماجی انصاف پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ صنعتی ترقی اور کاربن کے اخراج سے نہ صرف زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، بلکہ لاکھوں مزدوروں کے روزگار بھی خطرے میں ہیں۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں جہاں زراعت اور روایتی صنعتیں آبادی کا بڑا حصہ روزی روٹی فراہم کرتی ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
منصفانہ انتقال: ایک حل
’’جسٹ ٹرانزیشن‘‘ کا تصور یہ ہے کہ روایتی صنعتوں سے صاف اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے دوران مزدوروں کے حقوق اور روزگار کو تحفظ دیا جائے۔ میٹنگ میں زور دیا گیا کہ حکومتوں اور صنعتکاروں کو چاہیے کہ وہ مزدوروں کو نئی مہارتیں سکھائیں، تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی اپنا کردار ادا کر سکیں۔
خودکار مشینیں: روزگار کا نیا بحران
آٹومیشن یا خودکار مشینوں کے پھیلاؤ سے بے شمار روایتی ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں۔ نوجوان نمائندوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اگر اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی، تو بیروزگاری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کو انسانی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے، نہ کہ اس کے خلاف۔
نوجوانوں کا کردار
اس میٹنگ میں نوجوانوں نے یہ عہد کیا کہ وہ اپنی یونینز اور کمیونٹیز میں ماحولیاتی تحفظ، صاف توانائی، اور منصفانہ معاشی پالیسیوں کی وکالت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم آج اقدامات نہیں کریں گے، تو آنے والی نسلیں ہم سے سوال کریں گی۔
آخری بات
موسمیاتی تبدیلی اور ٹیکنالوجی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔ نوجوان، جو کسی بھی معاشرے کا سب سے متحرک طبقہ ہوتے ہیں، اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم صرف بات کرنے کے بجائے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ آنے والا کل محفوظ اور انصاف پر مبنی ہو۔ جس سے پاکستان میں نوجوان مزدوروں کے لیے بہترین انداز میں کام کیا جا سکے۔