عہد ساز انقلابی شاعر فیض احمد فیض کی آج114ویں سالگرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
(ویب ڈیسک) انسانی حقوق کے علمبردار اور اُردو کے عہد ساز انقلابی شاعر فیض احمد فیض کا آج یومِ پیدائش منایا جا رہا ہے۔
13 فروری 1911ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے فیض احمد فیض نے اپنی شاعری کے ذریعے ظلم، ناانصافی اور جبر و استبداد کیخلاف ساری زندگی جدوجہد کی جس کی پاداش میں کئی بارپابندسلاسل ہوئے، جلا وطنی بھی کاٹی لیکن اپنے موقف سے انحراف نہیں کیا۔
بلاشبہ فیض احمدفیض کوبیسویں صدی کے سب سے بڑے انقلابی شعراء میں شمار کیا جاتا ہے،ان کی شاعری نہ صرف اردو ادب کا قیمتی سرمایہ بلکہ مظلوموں کے حقوق کی آواز ہے۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
فیض احمدفیض کی زندگی جدوجہد اور قربانیوں کی ایک داستان ہے،ان کی شاعری نے معاشرتی برائیوں، استحصال اور آمریت کے خلاف لوگوں کو بیدار کیا،ان کا کلام دستِ صبا, زنداں نامہ اور نقشِ فریادی ظلم کے خلاف جدوجہد اورامید کی شمع بنے، ان کی شاعری کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا جو آج بھی دنیا بھر میں مقبول ہے۔
فیض احمد فیض کی فلم انڈسٹری کیلئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں،ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے ، جگجیت،ٹیناثانی سمیت کئی نامور گلوکاروں نے گایاہے،انہوں نے درجنوں فلموں کیلئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے،ان کی لکھی ہوئی نظم "ہم دیکھیں گے" آج بھی مظلوموں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے اور دنیا بھر میں آزادی اور انصاف کے لیے ہونے والے مظاہروں میں گونجتی ہے۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
فیض احمدفیض نے اپنی شاعری کے ذریعے اردو زبان کو بین الاقوامی سطح پر سربلند کیا،انہیں علمی و ادبی خدمات پر متعدد بین الاقوامی اور قومی اعزازات سے نوازا گیا تھا،وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں لینن پیس ایوارڈ سے بھی نوازاگیاتھا۔
فیض احمد فیض 20 نومبر 1984ء کو 73 برس کی عمر میں راہی ملک عدم ہوگئے تھےلیکن ان کا کلام ان کے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کا فلسفہ محبت اور انقلاب کا پیغام دیتا رہے گا۔
لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی سے منہ موڑکر تاریخ اور امت کیساتھ ناانصافی کی، صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازعہ یا گمراہ کن مؤقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا، بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعویٰ عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے جارحیت پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
صدرِ مملکت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی۔
انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کی سرزمین سےفتنۃ الخوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے بھی ثابت شدہ حقیقت ہیں، پاکستان بارہا واضح کر چکا ہے کہ فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے گٹھ جوڑ سے پاکستان کے شہری اور سکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔
صدرِ مملکت نے افغان قیادت پر زور دیا کہ وہ پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے، کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھی ہمسائیگی کی مثال قائم کی، امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا،پاکستان اپنی قومی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے،باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے کے پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خیرخواہ ہے، برادرانہ تعلقات باہمی احترام، سکیورٹی تعاون اور خطے کے امن سے جڑے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کے دہشت گرد عناصر کے استعمال سے روکے گی،دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اور عملی اقدامات ہی دیرپا امن کی ضمانت ہیں۔