—فائل فوٹو

راولپنڈی میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر بند کیے گئے تعلیمی ادارے کل کھل جائیں گے، ایپسما شمالی پنجاب کے صدر ابرار احمد خان نے بھی تعلیمی ادارے کھولنے کی تصدیق کر دی۔ 

ابرار احمد خان کے مطابق امن وامان کی صورتِ حال کے باعث تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے سے طلباء کی پڑھائی متاثر ہو رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر تعلیمی ادارے کھلنے کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق راولپنڈی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے بھی کل سے تمام تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: تعلیمی ادارے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس، امن و امان پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آپس میں الجھ پڑے

امن و امان کی ابتر صورتحال کا ذمہ دار صوبائی حکومت نے وفاق جبکہ اپوزیشن نے صوبائی حکومت کو حالات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں امن و امان پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آپس میں الجھ پڑے، امن و امان کی ابتر صورتحال کا ذمہ دار صوبائی حکومت نے وفاق جبکہ اپوزیشن نے صوبائی حکومت کو حالات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے، وفاق دہشت گردی کے خاتمے کا حل مذاکرات سے نکالے جبکہ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا امن وامان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے اگر حکومت امن قائم نہیں کرسکتی تو مستعفی ہوجائے۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے خطاب کے دوران ہی اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر اجلاس یکم دسمبر تک ملتوی کردیا گیا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران امن و امان پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی ارکان ڈاکٹر امجد، نیک محمد، عجب گل، ریاض خان، فضل حکیم نے ایف سی ہیڈکوارٹر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم روزانہ امن و امان پر بات کرتے ہیں ہمارا مقصد کسی ادارے کو نشانہ بنانا نہیں ہم ذمہ داری کی نشاندہی کرتے ہیں، ہم سب کا سوال ہے سرحد پار سے دہشت گرد کیسے آتے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 38 سو سے 41 سو تک دہشت گرد ہیں، سرحد پار سے دہشت گردوں کو روکنا کس کی ذمہ داری ہے، سیکورٹی ایجنسیاں تحریک انصاف کی بے عزتی مقدمات کے اندراج میں لگی ہوئے ہیں، جب  آگ پھیلتی ہے تو اس کی لپیٹ میں سب آتے ہیں۔

حکومتی ارکان نے کہا کہ دہشت گردی سے عام عوام اور سیکورٹی فورسز کے جوان بھی متاثر ہورہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف کاروائیوں میں 57 ہزار خواتین بیوہ ہوچکی ہیں جبکہ ڈھائی لاکھ بچے یتیم اور دس ہزار لوگ معذور ہیں، ہم پوچھنا چاہتے ہیں اسی خطے کو کیوں ٹارگٹ کیا جارہا ہے؟۔ حکومتی ارکان نے کہا کہ ہم بات کرتے ہیں تو نوٹس ملتے ہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، اس صوبے میں آپریشن ہوتے ہیں لیکن فائدہ کچھ نہیں تو پھر مذاکرات کی طرف کیوں نہیں جاتے؟ یہ صوبہ دہشت گردی کی آگ میں جلتا رہے گا، 2013 سے قبل صوبے پر کس کی حکومت تھی، 66 سالوں میں ایسے مسائل کو ایوان میں نہیں اٹھایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد
  • سندھ ہائیکورٹ نے غنی امان چانڈیو اور سرمد میرانی کی درخواست مسترد کر دی
  • غنی امان چانڈیو، سرمد میرانی کیخلاف دھماکا خیز مواد رکھنے کا مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد
  • پنجاب بھر کے 9 تعلیمی بورڈز نے امتحانی فیس جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی
  • خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس، امن و امان پر بحث کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آپس میں الجھ پڑے
  • پنجاب: کمرشل مقامات پر پانچ مختلف رنگوں کے کچرے کے ڈبے رکھنا لازمی قرار
  •  اتفاق رائے ہوگیا تو 28 ویں ترمیم بجٹ سے پہلے آسکتی ہے:رانا ثنا اللہ  
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب کے ہر ادارے کی پرفارمنس کا احتساب جاری،نئے پراجیکٹس کا آغاز
  • پنجاب: سرکاری اور تعلیمی اداروں کی خستہ حال گاڑیاں ضبط کرنیکا فیصلہ
  • بیمار ہونے کے بعد سب سے پہلا کام کیا کرنا چاہیئے؟