راولپنڈی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے شہریوں، تاجروں اور دکانداروں پر کوڑا ٹیکس نافذ کر دیا ہے۔

کمپنی کی جانب سے گھروں، دکانوں، پلازوں اور کوڑھی مالکان کو 500 سے 5 ہزار روپے تک کے بل تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کوڑا ٹیکس یکم ستمبر سے لاگو کیا گیا، جبکہ اکتوبر میں وصولی کے لیے بل بھیجنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ چھوٹے گھروں پر 500 روپے ماہانہ اور دکانوں پر 1100 روپے ماہانہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ٹیکس کے نفاذ پر شہریوں اور دکانداروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کوڑا ٹیکس کے بل جمع نہ کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ انجمن تاجراں کمرشل مارکیٹ کا کہنا ہے کہ “صفائی کا نظام بہتر نہیں، شہر فلتھ ڈپو بنا ہوا ہے، ایسے میں ٹیکس نہیں دیں گے۔”

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے تاجر قائدین نے بھی دکانداروں کے سامنے بے بسی ظاہر کر دی۔ راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا اس کے خلاف چالان اور بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔ تاجروں نے کوڑا ٹیکس کے بل عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاکستان، چین کے درمیان آبی تحفظ کیلئے 5 ارب یوآن کا معاہدہ

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کی سائکلون ٹیکناجی اور چین کی شانشی واٹر ڈویلپمنٹ اینڈ کنسٹرکشن گروپ کے درمیان5 ارب یوآن کے آبی تحفظ کے معاہدے پر دستخط ہو گئے، یہ تعاون پاکستان کے آبی نظم و نسق کے شعبے میں خاص طور پر آبپاشی کے غیر مؤثر نظام اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے اہم چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق معاہدے کے تحت، دونوں ممالک پاکستان بھر میں جامع آبی تحفظ اور اسمارٹ واٹر مینجمنٹ کے منصوبے مشترکہ طور پر تیار کریں گے۔دونوں فریق پاکستان بھر میں آبی تحفظ اور سمارٹ واٹر مینجمنٹ کے منصوبوں پر مشترکہ طور پر کام کریں گے۔ اس شراکت داری میں چین کی جدید انجینئرنگ مہارت اور پاکستان کی زمینی صلاحیتوں کو یکجا کیا جائے گا تاکہ غذائی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے اہم فرسودہ انفراسٹرکچر کو جدید بنایا جا سکے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سائکلون ٹیکنالوجی کے ایک سینئر نمائندے نے کہا کہ یہ شراکت داری چین کی تکنیکی برتری اور پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کے درمیان ایک عملی پْل کا کردار ادا کرتی ہے۔ ہمارا مقصد اسمارٹ اور ڈیٹا پر مبنی واٹر مینجمنٹ سسٹمز متعارف کرانا ہے‘ جو ملک بھر میں مؤثر اور پائیدار ہو۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سائکلون ٹیکنالوجی کے سی ای او، توصیف عباس نے کہا کہ پاکستان کے آبی انفراسٹرکچر کو متعدد ساختی رکاوٹوں کا سامنا ہے، جن میں پرانے آبپاشی نظام، پانی کی غیر مؤثر تقسیم، اور ناکافی ذخیرہ گاہیں شامل ہیں۔ خاص طور پر خشک سالی کے دوران، جبکہ ڈیٹا پر مبنی سیلابی نظام موسمی خطرات سے نمٹنے میں مدد دے گا۔ جدید ذہین کنٹرول سسٹمز بھی متعارف کرائے جائیں گے جو دریا کے بہاؤ، بارش اور زیر زمین پانی کی حقیقی وقت میں نگرانی کر سکیں گے ایسی ٹیکنالوجی جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نہایت اہم ثابت ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ یہ کہ حق میں فیصلہ دیں تو خوش، خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں: سپریم کورٹ
  • ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان دہلی ٹیسٹ میں منفرد ریکارڈ قائم
  • سپرٹیکس کیس: مسئلہ یہ ہے حق میں فیصلہ دیں تو خوش، خلاف دیں تو ناراض ہوجاتے ہیں، جج سپریم کورٹ
  • ہائی پروفائل اراضی اسکینڈل، جے آئی ٹی نے فراڈ بے نقاب کردیا، نیوی کا نتائج سے اختلاف
  • راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ
  • وٹکوف کی جانب سے نیتن یاہو کی تعریف کی کوشش پر اسرائیلی شہریوں نے ہنگامہ برپا کردیا
  • کراچی میں کسی بھی مقام پر دھرنا یا احتجاج نہیں ہورہا، کراچی پولیس
  • پاکستان، چین کے درمیان آبی تحفظ کیلئے 5 ارب یوآن کا معاہدہ
  • آئی ایم ایف کا مطالبہ، حکومت نے کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ شائع کرنے کیلئے مہلت مانگ لی