مشہور فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو یعنی ایف بی آر نے بڑی غیر معمولی کارروائی کرتے ہوئے ان کی فیکٹری اور کراچی میں واقع مختلف آؤٹ لیٹس کو سیلز ٹیکس فراڈ اور پوائنٹ آف سیل قوانین کی خلاف ورزی کے باعث سیل کردیا ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی نے مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹس حاصل کرنے کے بعد نومی انصاری کی فیکٹری اور شہر میں واقع ان کے 3 اہم آؤٹ لیٹس پر چھاپے مارے، یہ آؤٹ لیٹس مہران ٹاؤن، کورنگی اور ڈی ایچ اے میں واقع ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگا حج کرنے والوں کے نام ایف بی آر کو بھیجنے کا فیصلہ

ڈی ایچ اے میں قائم آؤٹ لیٹ کو پوائنٹ آف سیل قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں سیل کیا گیا، سی ٹی او کی ٹیم نے چھاپوں کے دوران تمام ریکارڈ اپنے قبضے میں لے کر ان کا معائنہ شروع کردیا ہے تاکہ سیلز ٹیکس فراڈ کی اصل مالیت کا تعین کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق سی ٹی او کی ٹیم مکمل جائزے کے بعد سیلز ٹیکس فراڈ کی مالیت کا اندازہ لگاتے ہوئے مزید قانونی کارروائی کرے گی۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے افسران کے لیے ایک ہزار سے زیادہ نئی گاڑیاں خریدنے کا عمل روک دیا

ایف بی آر کی اس حالیہ کارروائی نے نہ صرف فیشن کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ کاروباری حلقوں میں بھی اس کے گہرے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ نومی انصاری اور ان کے کاروبار کے حوالے سے مزید کیا قانونی اقدامات کیے جاتے ہیں۔

نومی انصاری پاکستان کے مشہور فیشن ڈیزائنر ہیں جنہوں نے اپنے فیشن بزنس کیریئر کا آغاز 2001 میں کیا اور جدید فیشن ڈیزائننگ کی دنیا میں اپنی پہچان بنائی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا

نومی انصاری نے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر کئی مشہور شخصیات کے لیے ملبوسات تیار کیے ہیں۔جن پاکستان کی معروف سیاسی شخصیت اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز، بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکارہ ماہرہ خان، پاکستان کی مشہور اداکارہ صبا قمر، عائشہ خان اور حمائمہ ملک شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بزنس کیریئر سیلز ٹیکس فراڈ فیشن ڈیزائنر نومی انصاری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بزنس کیریئر فیشن ڈیزائنر فیشن ڈیزائنر ایف بی ا ر ا ؤٹ لیٹس

پڑھیں:

پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟

گزشتہ کچھ دنوں سے اس خبر پر بحث ہورہی ہے کہ مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنا دفتر بند کردیا ہے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سابق چیئرمین محمد زوہیب خان نے کا کہنا تھا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ مائیکروسافٹ پاکستان چھوڑ کر جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مائیکروسافٹ کبھی بھی پاکستان میں بطور باقاعدہ رجسٹرڈ اور ٹیکس ادا کرنے والی کمپنی موجود ہی نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیے: فیکٹ چیک: مائیکروسافٹ نے پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

زوہیب خان کے مطابق مائیکروسافٹ کے زیادہ تر پاکستانی ملازمین مقامی تنخواہ دار نہیں تھے بلکہ انہیں ریموٹ یعنی بیرونِ ملک سے آن لائن کام پر رکھا گیا تھا۔ جو ملازمین ٹیکس دیتے تھے، وہ انفرادی طور پر ادا کرتے تھے کمپنی کی طرف سے نہیں۔

زوہیب خان کے مطابق جہاں تک مائیکروسافٹ کی ‘سرمایہ کاری’ کا تعلق ہے، تو وہ زیادہ تر اپنی مصنوعات کی فروخت بڑھانے اور ٹریننگ سیشنز تک محدود تھی۔ ان کی طرف سے کوئی بڑا یا مستقل انفراسٹرکچر بنانے کی کوشش نظر نہیں آئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے 20 سالوں میں مائیکروسافٹ نے پاکستان سے کروڑوں ڈالرز کمائے لیکن یہ رقم واپس مقامی معیشت میں نہیں آئی۔ ‘نہ ان کا یہاں کوئی ڈیلیوری سینٹر تھا، نہ انجینئرنگ کا کوئی دفتر، اور نہ ہی کوئی مکمل سپورٹ ٹیم۔ جب بھی کسی بڑے گاہک کو مدد چاہیے ہوتی، تو انہیں صرف کسی مقامی پارٹنر کے پاس بھیج دیا جاتا۔ مائیکروسافٹ انڈیا میں اپنی ٹیم اتنی بڑھاتا ہے لیکن پاکستان میں کیوں نہیں بڑھائی؟’

یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فوج کو اے آئی اور کلاؤڈ سروسز دینے  کے خلاف مائیکروسافٹ  کے احتجاجی ملازمین  نوکری سے برخاست

انہوں نے مزید کہا کہ جتنی بھی ٹیک کمپنیاں پاکستان سے اتنا بزنس کر رہی ہیں وہ یہاں ٹیکس ادا کریں۔ آن لائن بھی جب کسی ملک میں گوگل یا مائیکروسافٹ کی سروسز تو چند ممالک میں اس ملک کے قوانین کے مطابق ٹیکس بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔ سیلز ٹیکس اور وڈ ہولڈنگ ٹیکس الگ ہے۔ پرافٹ پر مائیکروسافٹ نے کتنا ٹیکس دیا۔ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن میں مائیکروسافٹ سافٹ کے نام سے یہ 90 کی دہائی سے رجسٹرڈ ہیں۔ اس کے بعد سے ان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے کتنا ٹیکس ادا کیا، کتنا منافع کمایا، کتنی امپلائمنٹ جنریٹ کی۔

حبیب اللہ خان ‘پینمبرا’ نامی ڈیجیٹل ڈیزائن اسٹوڈیو کے سی ای او اور پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل ٹیک کمپنیاں کسی ملک میں دفتر جذبات یا ساکھ کی بنیاد پر نہیں کھولتیں، وہ صرف وہاں پیسہ اور کاروباری امکانات دیکھتی ہیں۔

‘جب کسی ملک سے بڑے گاہکوں کی جانب سے مسلسل آمدن آنے لگتی ہے اور مقامی پارٹنرز کے ذریعے نئے سودوں کی اُمید بھی ہو، تب وہ وہاں اپنا دفتر کھولتی ہیں۔ یہی کچھ مائیکروسافٹ نے 2000 کی دہائی کے شروع میں پاکستان کے ساتھ کیا. جب چند بڑے معاہدے ہوئے، کام کا سلسلہ مستقل اور منافع بخش ہونے لگا، تو انہوں نے پاکستان میں اپنا دفتر کھول لیا۔’

یہ بھی پڑھیے: پی ٹی اے نے تمام پاکستانیوں کے لیے مفت انٹرنیٹ اور منٹس کا اعلان کر دیا، جانیں کیسے؟

انہوں نے بتایا کہ اب 20 سال بعد سافٹ ویئر کا کاروباری انداز بدل چکا ہے۔ پہلے جو ایک بار لائسنس بیچ کر پیسے کمائے جاتے تھے، اب وہی سروسز ماہانہ یا سالانہ سبسکرپشن کی صورت میں بیچی جاتی ہیں۔ اس تبدیلی کے ساتھ کمپنیوں کا عملہ رکھنے کا طریقہ بھی بدل گیا ہے۔ مائیکروسافٹ اب دنیا بھر میں اپنے بہت سے کام (جیسے سپورٹ یا معاہدوں کی نگرانی) چند بڑے عالمی مراکز سے سنبھال رہا ہے، جیسا کہ باقی بڑی کمپنیوں نے بھی کیا ہے۔

حبیب اللہ کے مطابق یہ قدم کمپنی کی مجموعی لاگت کم کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ پچھلے 2 سالوں میں مائیکروسافٹ نے دنیا بھر میں ہزاروں ملازمتیں ختم کی ہیں اور اب کمپنی کی توجہ نئی AI مصنوعات پر ہے۔ پاکستان ان تبدیلیوں کا صرف ایک ابتدائی نمونہ ہے، یہ پاکستان کی معیشت پر کوئی فیصلہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھے کہ دفتر بند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کمزور ہو گئی ہے، تو وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ دنیا کی بہترین مارکیٹوں میں شامل ہو رہی ہے، صرف یہی نہیں بلکہ ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ 40 ارب ڈالر کے تعاون کی منظوری بھی دے دی ہے۔

‘سرکاری ادارے اور نجی کمپنیاں اب بھی ٹیکنالوجی خرید رہی ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اب وہ یہ خدمات مائیکروسافٹ کے پارٹنرز یا کلاؤڈ (آن لائن) سسٹمز سے لیں گے، نہ کہ براہِ راست دفتر سے۔’

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ پاکستان کی ٹیکنالوجی کی ترقی اس بات سے نہیں جُڑی کہ مائیکروسافٹ یہاں دفتر رکھتا ہے یا نہیں بلکہ اس بات سے ہے کہ ملک میں جدید ڈیجیٹل نظام (Digital Public Infrastructure) کب مکمل ہوتا ہے۔

حبیب اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک بہت اہم ڈیجیٹل تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ ملک کو ایک ایسا سسٹم چاہیے جہاں تمام ادارے ڈیٹا کا تبادلہ آسانی سے کر سکیں، ہر شہری کی تصدیق شدہ ڈیجیٹل شناخت ہو اور پیسے کی ادائیگی چند سیکنڈز میں ممکن ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان آئی ٹی میں خطے کا مرکزی ہَب بن کر ابھرے گا، وزیرِاعظم

حبیب اللہ خان کہتے ہیں کہ اسے ‘نیشنل اسٹیک’ کہا جاتا ہے۔ نادرا، وزارتِ آئی ٹی اور دوسرے ادارے اس پر کام کر رہے ہیں۔ جیسے ہی یہ نظام مکمل ہوگا، پاکستان میں ای کامرس (آن لائن خرید و فروخت) کئی گنا بڑھ جائے گی اور لوگ بڑی تعداد میں ڈیجیٹل طریقوں سے پیسے لینا دینا شروع کر دیں گے۔ اور اس سے جو معاشی ترقی آئے گی، وہ مائیکروسافٹ یا کسی اور کمپنی کے دفتر بند ہونے سے کہیں زیادہ بڑی ہوگی۔

‘دراصل کہانی یہ ہے کہ پاکستان اب اپنی پرانی رکاوٹوں کو پیچھے چھوڑ کر ایک نئی ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے، جو آنے والے پانچ برسوں میں سینکڑوں ارب ڈالر کی ہو سکتی ہے۔’

وزارت آئی ٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مائیکروسافٹ سمیت عالمی ٹیک کمپنیاں اب روایتی سافٹ ویئر فروخت سے سبسکرپشن ماڈل کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ اسی حکمت عملی کے تحت مائیکروسافٹ نے پاکستان کے لائسنسنگ اور معاہدوں کا انتظام آئرلینڈ منتقل کر دیا ہے، جبکہ مقامی خدمات مصدقہ پارٹنرز کے ذریعے دی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان آئی ٹی میں امریکا کی نسبت 70 فیصد کم خرچ اور معیاری خدمات فراہم کررہا ہے، رضوان سعید شیخ

حالیہ جائزے میں مائیکروسافٹ پاکستان میں اپنے دفتر کے مستقبل پر غور کر رہا ہے، جو عملے کے عالمی سطح پر ازسرِنو تعین کی پالیسی کا حصہ ہے۔ یہ پاکستان سے دستبرداری نہیں بلکہ شراکت داروں کے ذریعے کام کو آگے بڑھانے کی پالیسی ہے۔

وزارتِ آئی ٹی مائیکروسافٹ کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ یہ تبدیلیاں پاکستان میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور مقامی شراکت داروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ٹی پاکستان سافٹ ویئر مائیکروسافٹ

متعلقہ مضامین

  • وزیرِاعظم شہباز شریف کا جدید ٹیکس اصلاحات پر زور، ایف بی آر میں AI سسٹم متعارف
  • ایف بی آر:منافع یانقصان پرنئےٹیکس قواعدمتعارف
  • ’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟
  • معاشی جنگ جیتنے کا چیلنج
  • ملکی معیشت کے لئے اچھی خبر
  • حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
  • پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟
  • ہانیہ عامر کے ٹیلنٹ سے خوفزدہ بھارتیوں کو بشریٰ انصاری نے للکار دیا
  • ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیئے، غزہ میں جنگ بندی کا عزم
  • امریکی صدر ٹرمپ نے ٹیکس و اخراجات کے ’’بگ بیوٹی فل بل‘‘ پر دستخط کر دیے