Daily Ausaf:
2025-11-05@02:37:55 GMT

نا ممکن کچھ بھی نہیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

’’دانشور ڈاکٹر سلامت اللہ فرماتے ہیں‘ یہ ناممکن ہے کہ کسی قوم کی معیشت خراب ہو اور اس قوم کا اخلاق و کردار ا چھا ہو‘‘ اسی لئے تو میرے پیارے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ’’میں اخلاق سنوارنے کے مبعوث کیا گیا ہوں‘‘ہمارے روشن خیال اور لبرل دانشور کو یہ بات کبھی سمجھ نہیں آئی نہ آنی ہے ،اس کی عقل پر دبیز پردے پڑے ہوئے ہیں ۔
ڈاکٹر سلامت اللہ کی بات آب زر سے لکھنے والی ہے مگر کیا کیجئے کہ میرے دانشور کی آنکھیں روشنی سے چندھیا جاتی ہیں ۔وہ زندگی کے ہر تاریک پہلو پر نظر رکھتے ہیں اور کہلوانا روشن خیال پسند کرتے ہیں ۔معیشت کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو انہوں نے دعائوں کے سہارے کنارے لگتے نہیں دیکھا اور ہم نے یہ آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ان دعائوں کے پیچھے ’’اخلاق ‘‘ ہوتا ہے ،یہ احساس نہیں ہوتا کہ سب ڈوب جائیں فقط میں بچ جائوں ۔
زندگی خود غرضی اور خود فریبی کے سہارے نہیں گزرا کرتی ۔باہمی ہم آہنگی اور آپس کے اتحادو اتفاق کے ذریعے خوش رنگ و خوش حال ہوتی ہے ۔انسانی تاریخ کا وہ اب تک کا پہلا اور آخری واقعہ ہے جسے ’’مواخات مدینہ‘‘ کے نا م سے تعبیر کیا جاتا ہے جب معیشت زندگی اور موت کا سوال بن سکتا تھا مگر سب نے ایک دوسرے کے لئے حسن اخلاق کے در وا کردیئے ہر کوئی اپنی متاع زندگی لئے اپنے دوسرے،مسلمان بھائی کے روبرو کھڑا اپنا مال قبول کرنے کا خواستگار تھا ۔
ایک مسلمان تو اپنی دو بیویوں کو ساتھ لائے کہہ رہا تھا ’’ اپنی پسند کی ایک تم لے لو ‘‘ تم ’’کیپٹل داس‘‘ کو تو اسٹڈی سرکلز میں سبقاً سبقاً پڑھتے ہو ،کبھی ’’ قران کریم‘‘ کا مطالعہ بھی کیا؟ کبھی اس معلم اخلاق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات کا بھی مطالعہ کیا ہے جن کی ساری زندگی انسانوں کے حقوق کی بحالی کی نبرد آزمائی میں گزری،جنہوں نے مساوات کا عالمگیر منشور پیش کیا جو قیامت تک کی زندگی پر محیط ہے ۔
آج بھی اقوام عالم کی بڑی معیشتیں ان کے بتائے ہوئے اصولوں کی بنیاد پر کھڑی ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معیشت کے جو اصول وضع فرمائے وہ عمدہ معاشرت کے لئے بھی مثالی ڈھانچے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ان سے پہلے یا ان کے بعد کس نے بتایا کہ ’’دیانت،عدل ،محنت ، خیرات، قرض حسنہ،ذخیرہ اندوزی کی ممانعت ، زکوٰۃ، سود کی حرمت ،تجارت میں امانت و دیانت ، مزدور کے حق کا تحفظ اور دولت کی تقسیم ‘‘ سب کیسے ہوں ؟
اقوام عالم میں سر اٹھا کر چلنے میں کس قوم کو فوقیت حاصل ہے ؟ جرمنی ،ہالینڈاوراسکینڈے نیوین ۔ یہ وہ فلاحی ریاستیں ہیں جو عوامی حقوق کے تحفظ کا وہی نظام اپنائے ہوئے ہیں جو محمد کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضع فرمایا ۔یہاں معاشی عدل و انصاف،فرد کی عزت نفس اور اس کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔بدعنوانیوں اور بے اعتدالیوں کی بلا امتیاز کڑی سزائیں دی جاتی ہیں ،مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی اجرت ادا کی جاتی ہے ۔
جاپان جہاں اسلامی معاشی نظام کی جھلک ہر طور نمایاں و آشکار ہے جھوٹ ،ملاوٹ کا تصور تک جاپانی معاشرے میں ناممکن ہے ۔چین جہاں سماجی انصاف میں اسلامی نظام کی جھلک عیاں ہے ، غربت مٹانے کی کوششیں بھی دین ہی کا اصل ورثہ ہیں ، ملائیشیا اور انڈونیشیا وہ اسلامی ممالک ہیں جن کی معیشت اسلامی مالیاتی اصولوں پر قائم ہے اور بنک بھی سودی آلائشوں سے پاک ہیں ۔غرض مسلم ممالک ہوں یا یورپ جہاں جہاں فلاحی نظام چل رہاہے وہ اسلامی نظام ہی کا عکس ہے وہاں کے لوگ محبت اخوت کے درس سے آگاہ ہیں ان کا معاشرتی زندگی بھی حسن اخلاق کا نمونہ ہے ،ان کے سیاسی نظام میں ناہمواریوں کی طلاطم خیزی نہیں ،ان کا عدالتی ڈھانچہ ناتواں نہیں ان کے اہل کار بے رحم و ظلم پسند نہیں ۔ہم اگر یہ سب مان لیں اس پر عمل کرنے والے بن جائیںتو سب کچھ آسان ہو سکتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا

برطانیہ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ انسانی دماغ کے انداز میں کام کرنے والا ایک سادہ سا عمل مصنوعی ذہانت کے نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے استعمال کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے

یہ تحقیق یونیورسٹی آف سرے کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں انہوں نے انسانی دماغ کے حیاتیاتی اعصابی نظام سے براہ راست متاثر ہو کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے۔

نئی ٹیکنالوجی: ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘

سائنسی جریدے نیورو کمپیوٹنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے ایک ماڈل بنایا ہے جسے ’ٹیپوگریفیکل اسپارس میپنگ‘ (ٹی ایس ایم) کہا جاتا ہے۔

یہ نظام انسانی دماغ کی طرح ہر نیورون کو دوسرے نیورون سے منسلک کرنے کی بجائے ہر ’نیورون‘ کو صرف قریبی یا متعلقہ نیورونز سے جوڑتا ہے جیسا کہ روایتی ڈیپ لرننگ ماڈلز کرتے ہیں۔

مزید پڑھیے: کینوا نے جدید اے آئی فیچرز سے لیس اپنا ڈیزائن ماڈل متعارف کرادیا

اس طرح  ٹی ایس ایم توانائی کے ضیاع کو کم کرتا ہے اور کارکردگی کو بہتر بناتا ہے جبکہ درستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔

کم توانائی، زیادہ کارکردگی

تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف سرّی کے کمپیوٹیشنل بایولوجی کے ماہر ڈاکٹر رومن باؤر نے کہا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ذہین نظاموں کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بنایا جا سکتا ہے اور کم توانائی خرچ کرتے ہوئے بھی اعلیٰ کارکردگی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بڑے  اے آئی ماڈلز کی تربیت میں ایک ملین کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی صرف ہو سکتی ہے جو موجودہ رفتار کے لحاظ سے پائیدار نہیں

دماغ سے متاثر انہانسڈ ٹی ایس ایم ایک قدم آگے

تحقیقی ٹیم نے اس تصور کو مزید ترقی دیتے ہوئے انہانسڈ ٹی ایس ایم متعارف کرایا جس میں ایک حیاتیاتی تراش خراش کا عمل شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی ساختہ آرٹیفیشل انٹلیجنس ڈیپ سِیک کی ایپ پر جرمنی میں پابندی کا خدشہ

یہ وہی عمل ہے جو انسانی دماغ میں سیکھنے کے دوران ہوتا ہے جب غیر ضروری اعصابی روابط آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔

نتائج کے مطابق ای ٹی ایس ایم ماڈل نے 99 فیصد تک غیر ضروری کنکشن ختم کر دیے یعنی تقریباً تمام اضافی روابط ہٹا دیے گئے  پھر بھی اس کی درستگی روایتی نیورل نیٹ ورکس کے برابر رہی۔

حیران کن نتائج

نئے ماڈل کے فوائد میں تربیت کا تیز تر عمل، کم میموری کا استعمال اور توانائی کی کھپت میں 99 فیصد تک کمی شامل ہیں۔

یہ نظام نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے کیونکہ یہ دوسرے طریقوں کے مقابلے میں ایک فیصد سے بھی کم توانائی استعمال کرتا ہے۔

مستقبل کی سمت: دماغ جیسے کمپیوٹرز

تحقیقی ٹیم اب یہ جانچنے میں مصروف ہے کہ اس طریقے کو نیو مورفک کمپیوٹنگ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایسے کمپیوٹرز جو انسانی دماغ کی ساخت اور کام کرنے کے طریقے کی نقل کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیابی سے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا تو یہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں توانائی کے بحران اور پائیداری کے حوالے سے ایک انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’اب ہم جیسوں کا کیا بنے گا‘، معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ اے آئی سے خوفزدہ

انسانی دماغ سے متاثر نئی اے آئی ٹیکنالوجی نہ صرف کارکردگی بڑھا سکتی ہے بلکہ توانائی کے استعمال میں بھی نمایاں کمی لا سکتی ہے۔

یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل قدرتی ذہانت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انہانسڈ ٹی ایس ایم اے آئی ٹی ایس ایم قدرتی دماغ اور اے آئی

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
  • اسد اللہ بھٹو، کاشف شیخ و دیگر کا اخلاق احمد کے اہلیہ کی وفات پراظہارتعزیت
  • ایشیا کپ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، حارث روف پر دو میچز کی پابندی عائد
  • مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
  • حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • ’’اب تو فرصت ہی نہیں ملتی۔۔۔!‘‘
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • اے آئی کا قدرتی دماغ کی طرح کا کرنا ممکن بنالیا گیا
  • تجدید وتجدّْ