Daily Ausaf:
2025-11-02@08:16:26 GMT

قدرتی وسائل سے اقتصادی ترقی کا راستہ

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
پاکستان کے شمالی علاقے،جیسے گلگت بلتستان، ہنزہ،اوراپردیر،سونے کے ذخائرکے حوالے سے خاصی اہمیت رکھتے ہیں۔ان علاقوں میں سونے کی موجودگی کی تحقیقات مختلف جیولو جیکل ماہرین نے کی ہیں۔شعبہ جیالوجی کے ماہرین کے مطابق سونازیادہ تر ’’اگنیس‘‘ اور’’میٹامورفک‘‘کے پتھروں میں پایاجاتاہے جو پاکستان کے شمالی علاقوں میں کثیرتعداد میں موجود ہیں۔ اسی طرح جیالوجی کے ایک ماہرپروفیسرنے کہاکہ گلگت،ہنزہ اورغزرکے علاقوں میں سونے کے ذخائرکی موجودگی کے کافی امکانات ہیں۔ان کے مطابق، اپر دیرسے لے کرچترال تک کے علاقے میں تانبہ بڑی مقدارمیں پایا جاتاہے اور سونا اکثر تانبے کے ذخائرکے ساتھ بطور ایسوسی ایٹ دھات نکلتاہے۔
ماہرین نے اس بات کی وضاحت کی کہ سوناجب پہاڑی علاقوں سے دریاکے ذریعے بہتا ہے ،تووہ اپنے ساتھ پتھروں میں موجودسونے کے ذرات لے آتاہے۔جب دریامیدانی علاقوں میں داخل ہوتا ہے تواس کے بہائو کی رفتارکم ہوجاتی ہے اور سونے کے ذرات دریاکی تہہ میں بیٹھ جاتے ہیں،جس سے ان ذخائرکی تشکیل ہوتی ہے۔ایسے سونے کو’’پلیسر گولڈ‘‘ کہا جاتاہے۔دریائے سندھ کے شمالی علاقے سے لے کراٹک تک کئی مقامات پرپلیسرگولڈکے ذخائرپائے جاتے ہیں،اوریہاں مقامی سطح پرلوگ ان ذخائر کو نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔تاہم،یہ ذخائراتنی بڑی مقدارمیں نہیں ہوتے کہ ان سے تجارتی سطح پرفائدہ اٹھایاجاسکے۔
ابھی حال ہی میں ان تمام معدنیات کے بارے میں حکومت پاکستان کادعویٰ یہ معدنیات سیکٹر کھربوں ڈالرزکی قدررکھتاہے،اس سلسلے میں پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 ء کے انعقاد کے موقع پرامریکا،چین،سعودی عرب سمیت دیگر20ممالک کے اعلیٰ سطحی وفودکی بھرپور شرکت سے پاکستان نے ایک نئے عزم کے ساتھ قومی خودانحصاری کاجوسفر شروع کیاہے، اس میں بیریک گولڈ(بیرک گولڈ) (ریوٹنٹو( ریوٹنٹو)بی ایچ پی بلٹن جیسے عالمی ادارے بھی شامل ہوئے ۔ اب ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان میں داخلی سلامتی کی صورتحال کومضبوط کرنے کے لئے ان تمام رکاوٹوں کاازسر نوجائزہ لیاجائے جو غیرملکی سرمایہ کاری میں رکاوٹ کاسبب بن سکتی ہیں۔
بدنصیبی سے مائنزاینڈ منرلزبل پرسیاسی اختلافا ت ، مقامی حکومتوں اوروفاق کے اختیارات پرکشمکش اور قانون سازی میں تنازع کی وجہ سے معاملہ مجرمانہ تاخیرکاشکارہورہاہے۔اس چیلنجزسے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پرکام شروع کرنے کی اشدضرورت ہے تاکہ قرضوں میں ڈوبی ہوئی معیشت جوملکی سلامتی کے لئے بھی ایک مسلسل خطرہ ہے،اس سے نجات مل سکے۔
پاکستان میں معدنیات کے ذخائرمیں عالمی سطح پرخاص طورپرتانبااورلیتھیئم کی طلب میں اضافہ کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری کی کافی گنجائش ہے۔ بالخصوص بیٹری،الیکٹرک گاڑیاں ،گرین ٹیکنالوجی اوردفاعی صنعت میں پاکستان کے ذخائرکی قدر کرتے ہوئے سعودی،چینی،کینیڈین،ترک کمپنیوں کی دلچسپی کی حوصلہ افزائی کے لئے خصوصی ڈیسک تشکیل دیاجائے تاکہ وقت ضائع کئے بغیرغیرملکی سرمایہ کاری کامثبت جواب دیا جا سکے۔ پاکستانی معدنیات میں جہاں غیرملکی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے وہاں سرمایہ کاری کے امکانات اور شکوک کے ساتھ ساتھ کچھ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے اعلی عہدیدار ایرک میئرنے پاکستان میں سرمایہ کاری کاعندیہ دیاہے۔ان کاکہناتھاکہ ٹرمپ نے معدنیات کے محفوظ، قابل اعتمادذرائع کو امریکا کی اسٹریٹیجک ترجیح قراردیاہے ۔ امریکی سفارتخانے نے کہاکہ امریکاپاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون اوروسائل کے ذمہ دارانتظام میں شراکت داری چاہتا ہے۔
ریئرارتھ منرلزجیسے لیتھیم، نیوڈیمیم وغیرہ پرعالمی رسائی حاصل کرناامریکاکی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ہمیں امریکا کی اس حکمت عملی کابھی بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ امریکا چاہتاہے کہ چین پرانحصارکم ہو،اورپاکستان جیسے متبادل ذرائع کومضبوط کیاجائے۔ مقامی میڈیارپورٹ کے مطابق منرلز انوسٹمنٹ کانفرنس 2025ء میں 10 سے زائدایم اوریوزپر دستخط ہوئے ہیں۔ریکوڈک منصوبے سے وابستہ کینیڈین کمپنی دوارب ڈالرکی فنڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔چین پہلے ہی بیلٹ اینڈروڈ منصوبے کے تحت اہم شراکت دارہے۔
پاکستان کے ان قدرتی وسائل سے مکمل فائدہ نہ اٹھانے کی کئی وجوہات ہیں۔ہمیں ان رکاوٹوں اورچیلنجزکے فوری سدباب کے لئے ان امورپر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے:
بیوروکریٹک رکاوٹیں دورکرنےکیلئے عالمی قوانین کامطالعہ کرکے ایک مستقل لائحہ عمل تیارکیا جائے۔
سست اورپیچیدہ منظوری کے عمل کاجائزہ لیکراس میں آسانی پیداکی جائے۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے شفافیت کے فقدان پرتوجہ دی جائے۔
بلوچستان،وزیرستان جیسے علاقوں میں بدامنی اورسیکورٹی کے خدشات کے لئے زمینی حقائق پرتوجہ دیکراس کاحل تلاش کیاجائے۔
کسی بھی منصوبہ بندی کی کامیابی کے لئے مقامی آبادی کی شراکت انتہائی ضروری ہے،ان معدنی ذخائرکے استعمال کے لئے مقامی آبادی کے حقوق کی پاسداری کاپوراخیال رکھاجائے اورحقوق کی محرومی کاازالہ کیاجائے۔
سیاسی بے توجہی کے اسباب اور اس کے مثبت حل کی طرف اقدامات اٹھائے جائیں۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کو یقین دلایاجائے کہ حکومتوں کی ترجیحات کے بدلنے سے ان تمام پراجیکٹ کومکمل تحفظ حاصل ہوگا۔
ملک میں سیاسی پالیسی کے عدم تسلسل کوختم کرنے اورداخلی سیاسی انارکی کوختم کرنے کے لئے سیاسی بالغ نظری سے کام لیتے ہوئے عفوودرگزرکا اعلان کیا جائے۔
تمام علاقائی تنازعات بالخصوص خیبرپختونخوا میں نئے متنازع مائنزاینڈمنرلزبل کے فوری حل پر ترجیحاتی کام شروع کیاجائے۔
سندھ معدنیات اورتوانائی کے خزانوں کا ابھرتا ہوامرکزہے تاہم تھرسے متعلقہ چندچیلنجزکی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
کوئلے سےپیدا ہونے والی آلودگی اور ماحولیاتی خدشات نے مقامی آبادی کی صحت عامہ کے لئے کچھ مسائل کھڑے کئے ہیں۔اس کے علاوہ مقامی لوگوں کی شکایات کہ انہیں روزگار، زمین، یامنافع میں مناسب حصہ نہیں ملتااوراس کے ساتھ ہی تھرمیں پانی کی قلت اورکوئلہ نکالنے کے عمل میں پانی کااستعمال تنازع کاباعث بن رہاہے۔
اس سرمایہ کاری کے سلسلے میں زمینی حقائق اورقانونی وانتظامی رکاوٹیں بھی راستہ روکے کھڑی ہیں جس میں پیچیدہ قوانین،ریڈ ٹیپ،غیر شفاف لائسنسنگ کے معاملات منہ کھولے کھڑے ہیں۔ سیندک جیسے کامیاب منصوبوں میں بھی بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آئے ہیں۔سیاسی اورصوبائی تضادات کوختم کرنے کے لئے فوری طورپرخیبرپختونخواکانئے مائننگ بل پراعتراض دورکرنے کے لئے انہیں اعتمادمیں لیا جائے۔ صوبوں کووفاقی اختیارات میں مداخلت کے خدشات کاحل نکالاجائے۔
بلوچستان میں شورش ختم کرنے کے لئے،شمالی علاقوں میں دہشت گردی کے لئے اورسرمایہ کاروں کی حفاطت پرخدشات کوختم کرنے کے لئے صوبوں کے تعاون سے فول پروف پالیسیوں کاپیشگی اعلان کیاجائے اوراس انتظام پراٹھنے والے اخراجات کے لئے صوبوں سے معاونت کی جائے۔گلگت بلتستان،بلوچستان،کے پی کے مقامی لوگ شفاف معاہدوں میں منافع میں شراکت،زمین وثقافت کے تحفظ کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے۔
ایس آئی ایف سی(تیزرفتارفیصلے کرنے والا پلیٹ فارم)جیسے ادارے کے قیام کے خوش آئندہ فیصلے پر صوبائی خود مختاری پرخدشات کومل بیٹھ کرحل کرنے کی کوشش کی جائے تاہم فوج کی طرف سے آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے سرمایہ کاروں کومکمل سکیورٹی دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اعلان کیاہے کہ پاکستان ایک قابل اعتمادشراکت دار ہے،سیکورٹی فریم ورک کویقینی بنایاجائے گا۔
ایس آئی ایف سی(تیزرفتارفیصلے کرنے والا پلیٹ فارم،جیسے ادارے کے قیام کے خوش آئند فیصلے پرصوبائی خودمختاری پر خدشات کومل بیٹھ کرحل کرنے کی کوشش کی جائے تاہم فوج کی طرف سے آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے سرمایہ کاروں کو مکمل سکیورٹی دینے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اعلان کیاہے کہ پاکستان ایک قابل اعتماد شراکت دارہے،سیکورٹی فریم ورک کو یقینی بنایاجائے گا۔
اسی حوالے سے مقتدرحلقوں کی توجہ ایک اورایسے قومی خزانے کی طرف مبذول کرواناچاہتا ہوں جس پرپچھلی سات دہائیوں کی مجرمانہ غفلت سے ملک کوکروڑوں ڈالرکانقصان ہوچکاہے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: غیرملکی سرمایہ سرمایہ کاروں سرمایہ کاری کرنے کے لئے پاکستان کے علاقوں میں کوختم کرنے ضرورت ہے کی جائے کی کوشش دینے کی کرنے کی سونے کے کے ساتھ کی طرف

پڑھیں:

پاکستان اور کویت کے درمیان مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے دوسرا قرض پروگرام طے پا گیا

پاکستان اور کویت فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ (KFAED) کے درمیان مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے دوسرا قرض پروگرام طے پا گیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو 2.5 کروڑ امریکی ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دستخط کی یہ تقریب وزارت میں منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کی جانب سے سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے معاہدے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر کویتی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن فہد حشام، وزارت اقتصادی امور اور واپڈا کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سیکریٹری اقتصادی امور نے کویتی حکومت اور KFAED کا پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں میں مسلسل تعاون پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رعایتی قرض دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات اور پائیدار شراکت کی عکاسی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے توانائی، پانی اور سماجی شعبوں میں کویت فنڈ کی مالی معاونت کو سراہا، جس سے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ مئی 2024 میں ہونے والے پاکستان-کویت مشترکہ وزارتی کمیشن کے پانچویں اجلاس کے دوران پاکستان نے کویت فنڈ سے مہمند ڈیم کے لیے کل 30 ملین کویتی دینار (تقریباً 10 کروڑ امریکی ڈالر) کی فنانسنگ کی درخواست کی تھی، جو چار مساوی قسطوں میں فراہم کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق جون 2024 میں پہلے قرضے کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اور اب دوسرے مرحلے کے لیے بھی دستخط کر دیے گئے ہیں۔
سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے کہا کہ منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دوسرے قرض کے ذریعے تعمیراتی کاموں میں مزید رفتار آئے گی۔ اس منصوبے کا مقصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا، صاف توانائی پیدا کرنا، پشاور شہر کو پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنانا اور ملک میں سیلاب کے خطرات کو کم کرنا ہے۔
حمیر کریم نے تیسرے قرضے پر جلد دستخط کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کویت فنڈ سے دیگر ترجیحی ترقیاتی منصوبوں کے لیے اضافی مالی معاونت کی درخواست کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کویتی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن فہد حشام نے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان کے ترقیاتی اقدامات میں KFAED کی مسلسل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • مہمند ڈیم پاور منصوبہ: کویت 25 ملین ڈالر قرض دے گا
  • مہمند ڈیم منصوبے: پاکستان اور کویت کے درمیان 2.5 کروڑ ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور کویت کے درمیان مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے دوسرا قرض پروگرام طے پا گیا
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کیلئے کامیاب بولیاں موصول، ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے، پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • قدرتی آفات کا سب سے زیادہ ااثر خواتین پر پڑتاہے، ڈاکٹر شاہزرا منصب
  • انفرا اسٹرکچر تباہ، سندھ حکومت بھاری ای چالان میں لگی ہے، منعم ظفر