بھارت میں دشمنی کی آگ: علاج کیلیے گئے معذور پاکستانی نوجوان کو بے دخل کر کے ماں کو روک لیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان دشمنی میں اندھی بھارت سرکار نے نفرت کی تمام حدیں پار کر دیں، دہلی میں علاج کے لیے موجود معذور پاکستانی نوجوان کو بے دخل کر دیا گیا جبکہ اس کی دہائیاں دیتی ہوئی والدہ کو بھارت میں ہی روک لیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماں کے بغیر معذوری کا شکار نوجوان آیان بذریعہ ٹرین کینٹ اسٹیشن پہنچا جہاں چھیپا فاؤنڈیشن کی ایمبولینس کے ذریعے رہائش گاہ ناظم آباد 2 نمبر منتقل کیا گیا۔
اس حوالے سے آیان کے والد عمران نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کی سزا بے گناہ شہریوں کو دی جا رہی ہے جو کہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
انھوں نے انتہائی غمگین آواز میں بتایا کہ بھارت کی سفاکیت یہاں ہی ختم نہ ہوئی بلکہ انھوں نے آیان کی والدہ اور چچی کو بھی بھارت میں ہی روک لیا گیا۔
آیان کے چچا نے اپیل کی ہے کہ بھارتی حکومت انسانیت کی بنیاد پر رحم کرے اور ہمارے پیاروں کو واپس آنے دے، انھوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں درجنوں پاکستانی خاندان کشیدگی کا شکار ہیں اور اپنے اہلخانہ سے بچھڑنے کے کرب میں مبتلا ہیں۔
ادھر آیان کے بہن اور بھائی زینب اور علیان کا کہنا ہے کہ ماں کی جدائی ناقابل برداشت ہے ہماری درد مندانہ اپیل ہے کہ فوری طور پر ہماری والدہ کو واپس بھیجا جائے۔
16 سالہ نوجوان آیان 2 سال قبل فائرنگ کا نشانہ بن کر معذور ہو گیا تھا جو علاج کی غرض سے اہل خانہ کے ہمراہ بھارت کے دارالحکومت دہلی گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حالیہ واقعے کے بعد نفرت میں جھلستی مودی سرکار نے انسانی ہمدردی کو پس پشت ڈال کر آیان کو ماں سے جدا کر دیا۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے آیان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اس نے بتایا کہ پاکستان سے بھارت روانگی کے وقت دادی، والد اور والدہ نے دعا دی تھی کہ میں اپنے پیروں پر چل کر واپس آؤنگا لیکن بھارت کی اس تنگ نظری نے تو میرے خواب ہی چکنا چور کر دیئے۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر دہلی کے اسپتال میں علاج شروع ہوا اور معروف ڈاکٹر سدھیر کمار نے میرا معائنہ بھی کیا مگر بھارتی میڈیا اور حکام نے اچانک ماحول کو جنگی رنگ دے دیا جس سے خوفزدہ ہو کر میرے ہمراہ بھارت آئے ہوئے والد مجھے لیکر پاکستان واپس آگئے۔
واضح رہے کہ آیان کی والدہ بھارتی نژاد ہیں جنھوں نے 16 برس قبل پاکستان میں شادی کی تھی اور تب سے یہیں مقیم تھیں اور رواں سال مارچ میں وہ اپنے بیٹے آیان کے علاج کی غرض سے بھارتی پاسپورٹ پر بھارت گئی تھیں۔
25 مارچ کو دہلی پہنچنے کے بعد 27 مارچ کو آیان کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن مقبوضہ کشمیر پہلگام میں ہونے والے واقعے کے بعد علاج مکمل نہ ہوسکا ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت بھاگ نکلا!
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
پاکستان سے جنگ میں عبرتناک شکست کے بعد بھارت ہر محاذ پر منہ چھپاتا پھر رہا ہے ۔بھارت پہلگام واقعہ اور آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھی سازشیں کر رہا ہے ۔ بھارت کی معیشت اور سفارتی شکست کے بعد اب کھیل کے میدان میں بھی شکست فاش ہوئی۔بزدل بھارتیوں کے دل میں پاکستان کا ڈر خوف بیٹھ گیا ہے ہر میدان میں منہ چھپاتے پھر رہیں۔ناکامی، ذلت اور رسوائی سے بچنے کے لیے کھیل کے میدان سے بھی بھاگ گئے ۔گذشتہ دنوں ورلڈ چیمپئنز شپ آف لیجنڈز ( ڈبلیو سی ایل) 2025ء کا چوتھا میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان برمنگھم میں ہونا تھا جسے منسوخ کردیا گیا۔اس میچ کی منسوخی کا اعلان ڈبلیو سی ایل کے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر موجود آفیشل اکاؤنٹ پر کیا گیا۔سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ہم نے ڈبلیو سی ایل میں ہمیشہ کرکٹ کو پسند کیا اور ہمارا واحد مقصد شائقین کو کچھ اچھے اور خوشگوار لمحات دینا ہے ۔واضح رہے کہ میچ منسوخ ہونے کے اعلان سے پہلے بھارتی میڈیا پر کچھ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ 5بھارتی کرکٹرز نے میچ سے قبل ایک شرط رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سابق پاکستانی آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو اسکواڈ میں شامل کیا جاتا ہے یا اسٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہوتے ہیں تو وہ میچ نہیں کھیلیں گے ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سابق بھارتی کرکٹر عرفان پٹھان، یوسف پٹھان، سریش رائنا، ہربھجن سنگھ اور شیکھر دھون نے شاہد آفریدی کی پاکستانی اسکواڈ میں موجودگی پر سخت اعتراض کیا ہے اور ٹورنامنٹ کے منتظمین کو اپنا مؤقف باضابطہ طور پر بتا دیا ہے ۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہربھجن سنگھ اور یوسف پٹھان سیاسی کشیدگی اور عوامی جذبات کا حوالہ دیتے ہوئے پاک بھارت میچ سے پہلے ہی دستبردار ہو چکے ہیں۔پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ کرکٹر شاہد خان آفریدی پاک فوج اور کشمیر یوں کے حق میں بیان بازی کے لئے دنیا بھر کے میڈیا میں شہرت رکھتے ہیں۔بھارتی کرکٹرز کو حق اور سچ کے لئے ان کا بولنا پسند نہیں آیا اور ماضی میں وہ کرکٹرز جو شاہد آفریدی کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں انہوں نے سابق کپتان اور پاکستانی ٹیم کے ساتھ اتوار کو برمنگھم میں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈزکا میچ کھیلنے سے انکار کردیا۔بھارتی کھلاڑیوں نے جینٹلمین گیم کو بھی آلودو کر دیا۔ اس وقت بھارتیوں کی مثال یہ کہ کِھسیانی بِلّی کَھمبا نوچے ۔ یہ تعصب اور نفرت کی آگ میں جل کر راکھ ہو جائیں گے ۔بھارتی کھلاڑیوں کا کھیل کے میدان سے بھاگ جانا بزدلی ہے ۔ بہادر لوگ میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔پاکستانی کھلاڑیوں نے کبھی بھی کھیل کے میدان میں کھیلنے سے انکار نہیں کیا۔ہمارے کھاڑی بھارت کی سر زمین پر بھی کھیلنے گئے ۔وہ یہ میچ کھیلنے کے لیے تیار تھے مگر ڈرپوک بھارتی کھاڑی میدان چھوڑ کر بھاگ گئے اس غیر اخلاقی حرکت سے شائقین کرکٹ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔پاکستانی شائقین کے علاوہ بھارتی شائقین نے بھارت کے اس اقدام کو غیر سنجیدہ اور ناپسند کیا۔تاریخ میں بھارتی کھلاڑی کا یہ ناپسندیدہ فیصلہ ہمیشہ سیاہ الفاظ اور بدترین تصور کیا جائے گا۔
انڈیا والے جس طرح شاہد آفریدی سے ڈر رہے تھے ، لگتا ہے جیسے شاہد آفریدی نے ان کے پانچ رافیل طیارے مار گرائے ہوں۔ انڈین کرکٹرز کی بزدلی نے شاہد آفریدی کو مزید شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بوم بوم آفریدی بھارتیوں کے دل و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں۔ ان کا میدان میں آنا ہی بھارتی کھلاڑیوں کے لیے نفسیاتی دباؤ کا باعث بن گیا، جس کے باعث ایک اہم مقابلہ کھیلے بغیر ہی ختم کر دیا گیا۔بھارت کے مسلمانوں اور سکھوں پر انڈیا نے زمین تنگ کی ہوئی ہے ۔ دو مسلمان ہیں اور تیسرا سکھ ان دونوں قوموں کو وہاں پریشانی سے گزرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ دونوں ہندو نہیں ہیں تو یہ بیچارے اپنی وطن سے وفاداری ثابت کرنے کے لیے سب کرتے ہیں۔کرکٹ میں یہ دونوں بھائی عرفان پٹھان، یوسف پٹھان اور سیاست میں اویس الدین اویسی پاکستان کی مخالفت کرنے میں پہلے نمبر پر ہیں صرف خود کو سچا ہندوستانی ثابت کرنے کی خاطر لیکن ان کی عزت ایک ٹکے کی نہیں ہے ۔بھارت اور وہاں کی متعصب عوام نے کھیل اور فنون لطیفہ کی راہ میں روڑے اٹکائے ہیں۔
بھارتی حکومت نے پاکستانی فنکاروں پر بھی پابندی عائد کر دی۔کھیل اور فنون لطیفہ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔کھلاڑیوں، اداکاروں، موسیقاروں، لکھاریوں اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد محبت کے سفیر مانے اور سمجھے جاتے ہیں، ان کا کام محبتیں اور امن پھیلانا ہے ۔ یہ امن، یکجہتی اور محبت کو فروغ دینے والے سفیر ہوتے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تنازع میں کھیل اور فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات کو نہیں گھسیٹا جانا چاہیے ۔
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے ، کیسے نکل آئے
کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے ۔ کھلاڑیوں کو اپنے ملک کا سفیر ہونا چاہیے ، شرمندگی کا باعث نہیں بننا چاہیے ۔پاکستانی عوام اور حکومت نے ہمیشہ کھیل اور فنون لطیفہ کی ترویج میں مثبت کردار ادا کیا ہے ۔ لیکن بھارت نے ہمیشہ راہ فرار اختیار کیا۔ بھارتی میڈیا آگ لگانے کا کام کرتا ہے ان کے پاس پاکستان کی ہرزہ سرائی کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ ہر وقت پاکستان کے داخلی معاملات پر بات کرتے ہیں۔بھارت کھیل میں اپنی بدمعاشی اور اجارہ داری ختم کرے اور دنیا میں اپنا تماشا نہیں بنائے ۔دنیا کے دیگر ممالک بھی بھارتی جارحانہ رویوں کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں۔حال ہی میں بھارتی کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے ساتھ میچ کے دوران بدتمیزی کی۔ مستقبل میں ایشیا کرکٹ کپ ہونے والا ہے بھارتیوں نے ابھی سے رخنہ ڈالنا شروع کر دیا ہے ۔بھارتی کرکٹ بورڈ مسلسل سازشوں میں مصروف ہے کہ ٹورنامنٹ نہ ہو اور پاکستان کو سوا ارب روپے کابھاری مالی خسارہ ہوسکتا ہے ۔پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو ایشین کرکٹ کونسل صدر کی حیثیت سے ناکام بنایا جائے ۔سری لنکا اور افغانستان بھی بھارتی لابی میں شامل ہوکرپاکستان مخالف سازشوں میں متحرک ہیں۔محسن نقوی ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین ہیں اس لئے بھارت مسلسل کوشش کررہا ہے کہ پاکستان سے جنگ ہارنے کے بعد کرکٹ کے میدان میں پاکستان کو مالی نقصان پہنچائے ۔ انہیں پاکستان کے علاوہ بنگلادیش سے بھی مسئلہ ہے ۔ان کا فرمائشی پروگرام ختم نہیں ہوتا۔ ہم یہاں نہیں کھلیں گے ہم وہاں نہیں کھلیں گے ۔ پاکستان کو ان کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور اپنے آپ کو منوانا چاہیے ۔ کرکٹ کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کروانا چاہیے ۔ اگر بھارتی کھیلنا نہیں چاہتے تو ان کی منت سماجت نہیں کریں۔ اب وقت آگیا ہے کہ جنگ کی طرح ان کو کھیل میدان میں بھی سبق سکھانا چاہیے ۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی کو ایشیا کپ اور دیگر بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹس سے تقریباً 8۔8 ارب روپے ( 264 کروڑ بھارتی روپے )آمدنی متوقع ہے ۔پاکستان کوایشیا کپ سے 1۔16ارب روپے ( 34۔8 کروڑبھارتی روپے )کی آمدنی کی توقع ہے ۔بھارتی میڈیا کا دعوی ہے کہ درحقیقت، بورڈ کے ایک معتبر ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پی سی بی نے اس مالی سال کے دوران آئی سی سی سے اپنے حصے کے طور پر 25۔9ملین امریکی ڈالر (تقریبا ساڑھے سات ارب روپے ) مختص کیے ہیں۔ان پیسوں کو پی سی بی کے سالانہ اخراجات کے لئے اہم قرار دیا جارہا ہے ۔
بھارتی میڈیا دعوی کررہا ہے کہ اگر اس سال ایشیا کپ نہ ہوا تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھاری مالی نقصان ہوگا۔پی سی بی ترجمان نے بھارتی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھارتی پروپیگنڈے کا جواب نہیں دیتے ۔ ویسٹ انڈیز اور ساتھ افریقہ سے عبرتناک شکست کے بعد بھارت ورلڈ چیمپئنز شپ آف لیجنڈز کی دوڑ سے باہر ہو گیا۔بھارت کا غرور خاک میں مل گیا۔بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ایشیا کپ بھی خطرے میں پڑ گیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔