یکم مئی 1886 محنت کشوں کا عالمی دن
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
یکم مئی یا پھر یوم مئی 1886 دنیا بھر کے محنت کشوں کا عالمی دن ہے، اس روز دنیا بھر کے محنت کش شکاگو کے شہید محنت کشوں کی یاد میں اپنے اپنے ملکوں میں بڑے جوش و جذبے، انقلابی نعروں کے ساتھ جلسے، جلوس، سیمینار اور ریلیاں نکال کر 1886 کی کامیاب ہڑتال اور 8 گھنٹے اوقات کارکے حوالے سے مناتے ہیں۔
یوں تو محنت کشوں، مظلوموں، غلاموں، مجبوروں، محکوموں کی بڑی طویل اور صدیوں پر محیط جدوجہد رہی ہے۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ سائنس بھی ترقی کرنے لگی اور محنت کش بغاوت بھی کرتے رہے۔
ان کے کوئی اوقات کار بھی نہ تھے، لیکن 18 ویں اور 19 ویں صدی میں مزدور طبقہ ابھرنا اور منظم ہونا شروع ہوگیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب صنعت لگنا شروع ہوگئی تھی۔ کوئلے اور بھاپ سے چلنے والے کارخانے اور انجن مشینی دور میں داخل ہونا شروع ہو گئے تھے۔ یورپ ترقی کی راہ پرگامزن تھا، پاپائیت بھی زور و شور سے جاری تھی۔
1789 میں فرانس میں ادھورا انقلاب بھی آ چکا تھا، یورپ میں بعض ترقی پسند شاعر، ادیب، دانشور، قلم کار، صحافی اور سیاسی رہنما محنت کشوں کو منظم کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ اشتراکیت اور سوشل ازم کے نعرے بلند ہو رہے تھے۔ کارل مارکس اور اینگلز کے نظریات بڑی تیزی سے پھیل رہے تھے۔
کمیونسٹ لیگ بن چکی تھی، ان کا مینوفیسٹو آگیا تھا۔ مزدور انجمن سازی کی جانب چل پڑے تھے۔ سرمایہ داری عروج پر تھی۔ یہ وہی وقت تھا جب 1886 آگیا۔
عین اسی سال یکم مئی 1886 کو امریکا کے صنعتی شہر شکاگو کے محنت کشوں نے اعلان بغاوت کر دیا۔ یکم مئی کا تاریخی سانحہ پیش آیا جب انقلابی شعور سے لیس ایسے جوشیلے انقلابی اور جدوجہد کرنے والے سیاسی اور مزدور رہنما پیدا ہو چکے تھے، جنھوں نے شکاگو میں پہلی اور مکمل ہڑتال کرکے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دنیا کی مزدور تحریک کو ایک نیا رخ، نیا موڑ اور اپنا خون دے کر محنت کشوں کا سر فخر سے بلند کر دیا تھا۔
یہ محنت کش (Hay) مارکیٹ چوک پر جمع تھے، ان محنت کشوں نے اس وقت کے حکمرانوں، مل مالکوں، کارخانہ داروں، صنعت کاروں، سرمایہ داروں کو للکارتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ظالم حکمرانو! ہم بھی انسان ہیں۔ ہمیں بھی زندہ رہنے کا حق ہے، ہمارے اوقات کار مقرر کرو۔ ہمیں روزگار دو، ہماری تنخواہوں میں اضافہ کرو‘‘ وہ نعرے لگا رہے تھے۔ دنیا کے مزدورو! ایک ہو جاؤ! سرمایہ داری، مردہ باد! وہ بلا رنگ و نسل مذہب ایک تھے۔ پورا صنعتی شہر شکاگو جام ہو گیا تھا۔
ملوں،کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلنا بند ہوگیا تھا، یہ یکم مئی 1886 تھا۔ پھر صبح کے ایک اخبار میں کسی گمنام صحافی نے اپنا انقلابی فرض ادا کرتے ہوئے صفحہ اول پر یہ لکھا تھا جو تاریخ کا حصہ بن گیا۔ ’’ مزدورو! تمہاری لڑائی شروع ہو چکی ہے، آگے بڑھو فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا، اپنے اوقات کار مقررکراؤ، اپنے مطالبات منوانے کے لیے جدوجہد جاری رکھو، حاکموں کو جھکنا پڑے گا۔
جیت اور فتح تمہاری ہوگی، ہمت نہ ہارنا، متحد رہنا، اسی میں تمہاری فتح ہے۔ اسی میں تمہاری بقا ہے۔ لڑتے رہنا، مطالبات کی منظوری تک، مزدور اتحاد زندہ باد!‘‘ صحافی کی اس تحریر نے مزدوروں میں مزید جذبہ پیدا کر دیا۔ محنت کشوں نے زوردار نعرے کے ساتھ آٹھ گھنٹے اوقات کار کا مطالبہ پیش کر دیا۔ ہم آٹھ گھنٹے کام کریں گے، ہم آٹھ گھنٹے آرام کریں گے، ہم آٹھ گھنٹے اپنے اہل خانہ اور بیوی بچوں میں گزاریں گے۔
حکمرانوں، مل مالکوں، سرمایہ داروں کو محنت کشوں کا یہ نعرہ اور اتحاد پسند نہ آیا۔ انھوں نے محنت کشوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ نہتے،کمزور اور پرامن محنت کشوں کو لہو لہان کر دیا۔ شکاگو کی سڑکوں پر مزدوروں کا خون بہنے لگا۔ محنت کشوں کا امن کا سفید پرچم لہو سے سرخ ہوگیا۔
ایک محنت کش کی قمیص لہو سے تر ہو گئی پھر انھوں نے لہو میں ڈوبی ہوئی سرخ قمیص کو ہی اپنا پرچم بنا لیا اور فیصلہ کیا کہ سرخ پرچم ہی اب ہمارا پرچم ہے۔ اس وقت سے ہی سرخ و لال پرچم دنیا بھر کے محنت کشوں کا پرچم بن گیا۔ آخرکار حکمرانوں نے محنت کشوں کے مطالبات تسلیم کیے اور اس طرح آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر ہوئے۔
اس موقع پر محنت کشوں کے چار سرکردہ رہنماؤں، فشر، اینجل، پیٹرسنز اور اسپائیز سمیت 7 رہنماؤں کو پھانسی کی سزا جعلی مقدمہ چلا کر سنائی گئی۔ یہ رہنما دنیا سے تو چلے گئے مگر اپنا نام، اپنا کام اور اپنی تحریک چھوڑ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔
بعدازاں1917 میں محنت کشوں کا انقلاب آیا اور حکومت بنائی، سرخ جھنڈے پر درانتی اور ہتھوڑے کا نشان آج بھی موجود ہے۔ چین میں انقلاب آیا۔ آج دنیا انقلابوں کی لپیٹ میں ہے۔ یورپ میں اوقات 6 گھنٹے ہوگئے ہیں۔ یورپ میں مزدوروں کو کئی ایک مراعات حاصل ہیں، لیکن ہمارے ملک پاکستان میں 1886 سے زیادہ مشکلات ہیں۔
آج پورے پاکستان میں آٹھ گھنٹے سے زیادہ اوقات کار ہیں۔ حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، مہنگائی ہے، بے روزگاری ہے، بیماری ہے، جہالت ہے، غربت ہے، خودکشی ہے، ٹریڈ یونین دم توڑ رہی ہیں، مزدور تقسیم در تقسیم ہو رہے ہیں۔
ملک ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ڈبلیو ٹی او کے چکر میں پھنسا ہوا ہے۔ جاگیرداری، سرمایہ داری، بیوروکریسی کا زور و شور ہے۔ مزدور، ہاری اورکسانوں کو انجمن سازی کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ آج پھر امریکی سامراج کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دنیا میں نیا ٹیکس سسٹم رائج کرکے ایک نیا ٹیرف دے کر چین، روس اور یورپ سمیت کئی غریب ترین ملکوں پر بھی بھاری ٹیکس لگا دیا ہے، جس کی وجہ سے ایک نیا سماج بنانے میں ٹرمپ بڑی اداکاری کر رہا ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا۔
آئیے! ہم ایک مرتبہ پھر یکم مئی 1886 شکاگو کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کریں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یومِ استحصالِ کشمیر، کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیری قوم آج یوم سیاہ منا رہی ہے
آج 5 اگست 2025 کو کشمیری عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری چھٹے یومِ استحصالِ کشمیر کو یومِ سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ یہ دن اس سانحہ کی یاد دلاتا ہے جب 2019 میں نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی۔
5 اگست 2019 کو کیے گئے ان اقدامات کو کشمیری عوام، پاکستان اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں نے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی قرار دیا۔ ان فیصلوں کے بعد لاکھوں اضافی بھارتی فوجی وادی میں تعینات کیے گئے، کشمیری قیادت کو قید یا نظر بند کیا گیا، انٹرنیٹ، ٹیلیفون اور ذرائع ابلاغ پر طویل پابندیاں لگائی گئیں، زمین اور ملازمتوں کے قوانین میں تبدیلیاں لاکر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کا پیغامکل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) نے کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 اگست کو یومِ سیاہ کے طور پر منائیں تاکہ عالمی برادری کو یہ پیغام دیا جائے کہ:
کشمیری آج بھی بھارت کے ناجائز قبضے کو تسلیم نہیں کرتے،
وہ اپنے حقِ خودارادیت کے لیے پرعزم ہیں،
اور وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزادی چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر ہی اب کشمیریوں کی آخری امید ہیں، مشعال ملک
یوم استحصال کشمیر، دنیا بھر میں احتجاجدنیا کے مختلف شہروں میں کشمیری کمیونٹیز اور انسانی حقوق کی تنظیمیں آج بھارتی سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کریں گی تاکہ مودی حکومت کے غیر آئینی اقدامات اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو عالمی ضمیر کے سامنے لایا جا سکے۔
تحریک حریت کشمیر کی قیادت کا عزمحریت قیادت نے کہا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب جموں و کشمیر پر بھارت کا سامراجی قبضہ ختم ہوگا اور کشمیری اپنی آزادی کا سورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
یوم استحصال کشمیر