پیونیئر کی طرف سے پاکستانی فری لانسرز کے لیے فیس میں بڑا اضافہ، فری لانسرز کتنا متاثر ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
آن لائن پیمنٹ پیلٹ فارم ‘پیونیئر’ کی جانب سے پاکستانی فری لانسرز کے لیے رقم نکلوانے کے چارجز کو 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کر دیا گیا ہے۔
چارجز میں اضافے کے بعد اگر ڈالر، یورو یا پاؤنڈ میں 500 سے زیادہ یونٹ بھیجے جائیں تو 0.60% فیس لگے گی اور اگر کم رقم بھیجی جائے تو متعلقہ کرنسی میں 3 فیصد فیس کٹوتی ہوگی۔
پاکستانی فری لانسرز پر اثرپاکستان فری لانس ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیونیئر کی جانب سے پاکستانی فری لانسرز کی فیس میں اضافہ ہمارے لے بہت پریشان کن خبر ہے اور یقیناً اس سے فری لانسرز کافی حد تک متاثر ہوں گے۔ ہماری جانب سے متعلقہ حکام کو شکایت بھی درج کروائی گئی ہے۔
طفیل احمد کا مزید کہنا تھا کہ پیونیئر کی بہت ہی بری کسٹمر سروسز ہیں کیونکہ ان کی جانب سے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب بھی نہیں دیا گیا۔
اس سوال پر کہ حکومت پاکستان اس طرح کا کوئی پیمنٹ میکانزم کیوں متعارف نہیں کرواتی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فری لانس ایسوسی ایشن (پفلا) اور حکومت پاکستان اس پر مل کر کام کر رہے ہیں کہ وہ پیونیئر کا کوئی متبادل متعارف کروائیں۔ دنیا کی اور بے تحاشا پیمنٹ کمپنیاں ہیں۔ ان کو پاکستان لایا جائے تاکہ پاکستانی فری لانسرز کو بیرون ممالک ادائیگیوں میں آسانی ہو۔
فری لانسر طاہر عمر کا کہنا تھا کہ پیونیئر کی جانب سے مارچ میں فیس اپڈیٹ کی گئی تھی۔ اس سے قبل بھی کئی دفعہ اضافہ کیا گیا ہے اور اب فری لانسرز کی فیس 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ 3 فیصد تقریباً مجموعی طور پر 50 فیصد کا اضافہ بن جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فری لانسرز کا نقصان تو اس طرح سے اتنا نہیں ہے لیکن فری لانسرز کے لیے پیمنٹ کے آپشنز بہت زیادہ محدود ہیں۔ جو لوگ دنیا کی مختلف ورک اسپیسز میں کام کرتے ہیں ان تمام فری لانسرز کے لیے پیونیئر ہی ایک قابل اعتماد سورس ہے۔ لیکن مارکیٹ میں کوئی متبادل نہ ہونے کی وجہ سے پیونیئر اپنی اجارہ داری چلاتا ہے۔ اگر اس کے مقابلے میں کوئی مزید کمپنیاں ہوں خاص طور پر پاکستانی جو پیمنٹ کی سروسز دیں اور باقاعدہ عالمی سطح پر پیمنٹس کو قبول کریں اور یہاں رقم نکلوانے کے آپشن دیں تو پھر پیونیئر کا مقابلہ آنے کی وجہ سے فری لانسرز کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
طاہر عمر کا مزید کہنا تھا کہ 500 ڈالرز پر اگر ایک فری لانسر 10 ڈالر فیس ادا کر رہا ہے تو اسے اب 15 ڈالر کرنا ہوگی۔ دراصل یہ 15 ڈالر سے بھی زیادہ بن جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر فائیور سے پیمنٹ وصول کر رہے ہیں۔ تو فائیور سے پیونیئر میں بھیجنے کے لیے ہر ٹرانزیکشن پر بھی فیس ہوتی ہے یعنی اگر فائیور میں 500 ڈالرز کمائے ہیں۔ تو جب وہاں سے پیونیئر اکاونٹ میں 500 ڈالر بھیجیں گے تو 3 ڈالر کی کٹوتی ہوگی اور جب پیونیئر سے اپنے بینک اکاونٹ میں بھیجیں گے تو پیونیئر سے 15 ڈالر کی فیس کی مد میں کٹوتی ہوگی، یوں 18 ڈالر فیس کی مد میں ادا کرنا پڑیں گے۔
چئیرمین پاکستان سافٹ وئیر ہاوسز ایسوسی ایشن (پاشا) سجاد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ پیونیئر کی جانب سے جو پاکستانی فری لانسرز کے لیے فیس 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کی گئی ہے۔ اس سے پاکستانی فری لانسرز کو یقینی طور پر نقصان ہوگا۔ انہیں اب پہلے سے زیادہ فیس ادا کرنا ہوگی۔ فری لانس ایسوسی ایشن کو لازمی طور پر اس کے حوالے سے آواز اٹھانی چاہیے۔
فری لانسر زین العابدین نے بتایا کہ 3 فیصد کٹوتی بظاہر تو اتنی نہیں لگ رہی مگر جب لین دین کر رہے ہوں اس وقت بہت زیادہ رقم بن جاتی ہے۔ خاص طور پر چھوٹے پروجیکٹس پر اس کا زیادہ اثر ہوگا۔ پاکستان میں رہتے ہوئے ادائیگیاں وصول کرنا بھی اب بالکل آسان نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے فری لانسرز کے لیے جو پہلے سے ہی سخت بجٹ پر کام کرتے ہیں، ان کے لیے بہت مشکل ہوگا۔ کیونکہ اب اسی کام کے جو پہلے ہی کم پیسے تھے، اب اس سے بھی کم وصول ہوں گے۔ یہ بہت ہی مایوس کن خبر ہے، خاص طور پر جب کوئی اور قابل اعتماد متبادل نہ ہو۔ اب اس کا حل صرف اور صرف یہی نظر آتا ہے کہ فری لانسرز کو کچھ حد تک اپنے سروس چارجز کو بڑھانا پڑے گا۔ کیونکہ حکومت تو کچھ بھی فری لانسرز کے لیے اس طرح کا کوئی پیمنٹ سسٹم متعارف کرواتی نظر نہیں آ رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی فری لانسرز پیونیئر فری لانسرز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی فری لانسرز پیونیئر فری لانسرز سے پاکستانی فری لانسرز فری لانسرز کے لیے کا کہنا تھا کہ فری لانسرز کو ایسوسی ایشن کی جانب سے
پڑھیں:
برٹش ویزا سسٹم: مجوزہ تبدیلی سے پاکستانی کیسے متاثر ہوں گے؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اخبار ٹائمز کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی حکام کچھ ممالک پر ویزا پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ برٹش ہوم آفس غور کر رہا ہے کہ پاکستانی، نائجیرین اور سری لنکن شہریوں سمیت بعض دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ورک اور اسٹڈی ویزا درخواستوں پر قدغن لگا دی جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبے جلد ہی شائع کر دیے جانے والے ایک امیگریشن وائٹ پیپر کا حصہ ہوں گے کیونکہ برطانوی حکومت امیگریشن کے مجموعی اعداد و شمار میں کمی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
لیبر پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ امیگریشن کی مجموعی تعداد کم کرے گی۔
(جاری ہے)
پارٹی کا کہنا تھا کہ امیگریشن کا مجموعی توازن ''مناسب طور پر کنٹرول اور منظم‘‘ کیا جانا چاہیے۔
’مقصد غلط استعمال کو روکنا ہے‘برطانوی ہوم آفس کے ایک ترجمان کے مطابق ورک اور اسٹڈی ویزا پر آ کر بعد میں پناہ کی درخواست دینے والے غیر ملکی شہریوں کی طرف سے ویزا سسٹم کے غلط استعمال سے نمٹنے کے لیے ہم ایسے افراد کے پروفائل کے بارے میں معلومات اکٹھا کر رہے ہیں تاکہ انہیں جلد اور مؤثر انداز میں شناخت کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوم آفس ویزا سسٹم کا مسلسل جائزہ لیتا رہتا ہے اور جہاں ایسے رجحانات کا پتا چلے جو امیگریشن پالیسی کو متاثر کر سکتے ہوں، تو فوری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا، ''اپنے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ہمارا آنے والا امیگریشن وائٹ پیپر امیگریشن کے بگڑے ہوئے نظام کو درست کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے گا۔
‘‘ اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟گزشتہ ماہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں اہم ویزا کیٹیگریز کے تحت درخواستوں کی تعداد میں ایک سال میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کی کمی ہوئی ہے۔
برطانوی ہوم آفس کےاعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مارچ سن 2025 تک کے ایک سال کے دوران ورک، اسٹڈی اور فیملی ویزا کیٹیگریز میں سات لاکھ بہتر ہزار دو سو افراد نے درخواستیں جمع کرائیں، جو اس سے قبل کے بارہ ماہ میں جمع کرائی گئی تقریباً بارہ لاکھ چالیس ہزار درخواستوں کی تعداد سے 37 فیصد کم تھیں۔
یہ کمی غالباً سن 2024 کے اوائل میں سابق قدامت پسند حکومت کی جانب سے متعارف کردہ قانونی امیگریشن قواعد کی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ سابق حکومت نے بیرونی ممالک سے آنے والے ورکرز اور طلبہ پر پابندی عائد کر دی تھی کہ وہ اپنے اہل خانہ کو ساتھ نہیں لا سکتے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ویزا سسٹم کے تحت ہنر مند کارکنوں کے لیے کم ازکم تنخواہ کی حد بڑھا کر38,700 پاونڈ کر دی گئی تھی۔
ادارت: مقبول ملک