جسٹس بابر ستار—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدالتی حکم کے باوجود شہری کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نہ نکالنے کے معاملے پر کاز لسٹ جاری نہ کرنے پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔

ڈویژن بینچ کے حکمِ امتناع کے باوجود ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔

دورانِ سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ڈپٹی رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرار عدالت میں پیش ہوئے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہینِ عدالت کی کارروائی سے متعلق اس عدالت کا 12 مارچ کا آرڈر نئے ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے جسٹس بابر ستار کیخلاف مہم، توہینِ عدالت کیس کی کاز لسٹ منسوخ

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میں اس کیس سے متعلق پوری ججمنٹ لکھوں گا، عبوری حکم پر ڈویژن بینچ ایسے آرڈر نہیں کر سکتا، اس کے لیے آپ کو سپریم کورٹ جانا ہوتا ہے، ہم اسے کالعدم قرار دے دیں تو پھر آپ ڈویژن بینچ میں جائیں، ہائی کورٹ آئینی عدالت ہے، ڈویژن بینچ ہائی کورٹ کے جج کو کیس چلانے سے نہیں روک سکتا، سپریم کورٹ سپیریئر کورٹ ہے، ڈویژن بینچ سپیریئر کورٹ نہیں بلکہ ڈویژن بینچ ایک فورم ہے، تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ عبوری آرڈر پر ڈویژن بینچ نے ہائی کورٹ کے جج کو کیس کی کارروائی سے روک دیا۔

عدالت نے اسسٹنٹ رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا آپ کو انتظامی آرڈر آیا کہ اس کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کرنی؟

اسسٹنٹ رجسٹرار عرفان نے جواب دیا کہ جی بالکل! ہمیں ایک انتظامی آرڈر آیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ڈپٹی رجسٹرار صاحب آپ بتائیں! آپ نے آج بھی کاز لسٹ جاری کیوں نہیں کی؟ آج پھر آپ نے اس کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کی، آپ کو کس نے روک رکھا ہے؟

ڈپٹی رجسٹرار سلطان نے جواب دیا کہ مجھے کسی نے نہیں روکا، جو کیس ڈویژن بینچ میں چلا جائے اس کیس کی سنگل بینچ کی کاز لسٹ جاری نہیں ہوتی۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میرا عدالتی آرڈر تھا کہ اس کیس کی کاز لسٹ جاری کرنی ہے۔

ڈپٹی رجسٹرار سلطان نے جواب دیا کہ کمپیوٹر پر سارا معاملہ ہوتا ہے، وہاں جو لسٹ آتی ہے اسی کو مارک کیا جاتا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ کیا آپ کے اختیارات اب ایک کمپیوٹر کی بنیاد پر ہیں؟ آئی ٹی سسٹم ہر چیز نہیں ہوتا، ہائی کورٹ کے اپنے اختیارات ہوتے ہیں، آپ ہچکچا رہے ہیں، میں سمجھ رہا ہوں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس بابر ستار نے کی کاز لسٹ جاری کیس کی کاز لسٹ ڈپٹی رجسٹرار ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ اس کیس کی

پڑھیں:

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-08-21

 

 

اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5ججوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیارات اور اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحق خان  نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کیں۔  درخواستوں میں ججوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔ درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ججوں نے دعا کی کہ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت دے کہ وہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری پر مؤثر نگرانی اور نگران عمل کرے، جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 203 میں درج ہے، تاکہ ہر ہائی کورٹ اپنے ماتحت عدالتوں کی نگرانی اور کنٹرول کر سکے۔ درخواست گزاروں نے اپنا بیان کا اختتام کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ اس کیس کے حالات کے مطابق کوئی اور ریلیف بھی دے جو مناسب سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سنگل بینچ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ہائیکورٹ
  • پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل
  • اسلام آباد: بینچ کی تشکیل اور کیس کی منتقلی کیلیے درخواستیں دائر کرنے کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز سپریم کورٹ جارہے ہیں
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
  • مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • عدلیہ میں تناؤ: ہائیکورٹ کے 5 ججز چیف جسٹس کے اقدامات سپریم کورٹ لے گئے
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج طارق جہانگیری‘ محسن اختر کیانی، بابر ستار، ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انفرادی اپیلیں دائر
  • جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل ! چیئرمین پی ٹی اے عہدے پر بحال