چینی صدر اور  روسی ہم منصب  کا دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز

ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پھنگ کے درمیان کریملن میں صدارتی دفتر میں  چائے کی میز پر ایک خصوصی نشست ہوئی ۔ جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ دنیا انتشار اور تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ جب تک چین اور روس تزویراتی عزم کو برقرار رکھتے ہیں اور تزویراتی تعاون پر قائم رہتے ہیں،  تو کوئی بھی طاقت دونوں ممالک کو اپنی متعلقہ ترقی اور احیاء سے نہیں روک سکتی،  چینی اور روسی  عوام  کے درمیان دوستی آئندہ نسلوں  کے لیے ایک راستہ ہے

 اور یہ کثیر القطبی دنیا اور اقتصادی عالمگیریت کی طرف رجحان ہے۔ صدر  شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ  صدر پیوٹن کے ساتھ قریبی رابطہ قائم رکھنا، چین روس تعلقات کے لیے رہنمائی فراہم کرنا اور عالمی نظم و نسق کو فروغ دینے کے لیے مثبت کردار ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ پیوٹن نے کہا کہ وہ  صدر شی جن پھنگ کے ساتھ قریبی تزویراتی رابطے کو برقرار رکھنے، دوطرفہ تعلقات  کے فروغ کیلئے تزویراتی رہنمائی فراہم کرنے، پیچیدہ بین الاقوامی حالات کے چیلنجوں کا مشترکہ طور پر جواب دینے، جامع تزویراتی تعاون کو گہرا کرنے،

دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور انصاف، جمہوریت اور  دنیا کی    کثیر قطبی ترقی  کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں۔ دونوں سربراہان مملکت نے یوکرائنی بحران جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ یوکرائنی بحران کے حوالے سے چین مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی  پائیدار عالمی سلامتی کے تصور کی وکالت کرتا ہے اور اس پر عمل پیرا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ تمام ممالک کے جائز تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور بحران کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنا چاہیے۔ چین امن کے لیے سازگار تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور بات چیت کے ذریعے ایک منصفانہ، دیرپا اور پر امن معاہدے تک پہنچنے کا خواہاں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان چین اور روس کا جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان مسلح تنازعات کی روک تھام پر زور چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ چین روس ہیومینٹیز کوآپریشن کمیٹی کی فلم کوآپریشن ذیلی کمیٹی کا 18واں اجلاس ماسکو میں منعقد ہوا آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کو فروغ دینے کے

پڑھیں:

پاک چین بزنس فورم، برقی گاڑیوں اور گرین ٹیکنالوجی پر تعاون پر توجہ

پاکستان اور چین ستمبر میں مشترکہ طور پر پاکستان چین بزنس کانفرنس کا انعقاد کریں گے جس کا مقصد دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور صنعتی تعاون کو فروغ دینا ہے، خصوصاً الیکٹرک وہیکلز (EVs)، شمسی توانائی، کیمیکل اور زرعی شعبے میں۔

بزنس فورم 4 ستمبر کو چین میں منعقد ہوگا، جس میں پاکستان کی 250 سے زائد اور چین کی 200 سے زائد کمپنیوں کی شرکت متوقع ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ فورم مختلف صنعتوں کے درمیان سیکٹورل میچ میکنگ اور سرمایہ کاری کے فروغ کا اہم پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ برقی گاڑیاں پاکستان اور چین کے اقتصادی تعاون میں مرکزی کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہم چین کی جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، خاص طور پر نئی نسل کی بیٹریوں جیسے سوڈیم آئن بیٹریز جو روایتی لیتھیم ٹیکنالوجی سے بہتر ثابت ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ہونڈا نے سی جی 150 اور الیکٹرک بائیک لانچ کردی، قیمتیں بھی حیران کن

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025-2030 برقی گاڑیوں کے فروغ میں اہم سنگِ میل ہے، جس کا ہدف 2030 تک نئی گاڑیوں کی فروخت کا 30 فیصد EVs پر منتقل کرنا اور 2060 تک نیٹ زیرو ٹرانسپورٹ کا حصول ہے۔

وزیرِ منصوبہ بندی کے مطابق EV پالیسی کے تحت مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ، سبسڈی، چارجنگ انفراسٹرکچر کی معاونت اور مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی جیسی سہولیات دی جا رہی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کی تیاری کے لیے چینی کمپنیوں کو لاگت میں نمایاں کمی کا فائدہ حاصل ہوگا، اور ہمیں فوسل فیول پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔

چین کی بڑی آٹوموٹو کمپنیاں جیسے BYD اور Chery پہلے ہی پاکستان میں فعال ہیں۔ یہ کمپنیاں گاڑیوں کی اسمبلنگ، چارجنگ انفراسٹرکچر اور دیگر شراکت داریوں کے ذریعے پاکستان کو خطے میں EV حب بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا حکومت 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو ختم کرنے جا رہی ہے؟

پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی شراکت داری کا بنیادی مرکز چائنا-پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC) ہے، جو بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کا نمایاں منصوبہ ہے۔ 2015 میں آغاز کے بعد سے CPEC نے پاکستان میں توانائی، موٹرویز اور گوادر پورٹ جیسے بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو فروغ دیا۔

اب CPEC کا دوسرا مرحلہ صنعتی تعاون، زراعت کی جدید کاری اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر مرکوز ہے، اور ستمبر میں ہونے والی بزنس کانفرنس کو اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احسن اقبال بزنس فورم 4 ستمبر پاک چین بزنس فورم پاکستان نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی

متعلقہ مضامین

  • مصدق ملک سے قطر کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے مواقع پر تبادلہ خیال
  • صدر مملکت سے عمان کے سفیر کی ملاقات، تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی میں تعاون کا اعادہ
  • پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کے درمیان دو طرفہ مشق کامیابی سے مکمل
  • پاکستان اور ترکیہ کی بحری افواج کی اسپیشل فورسز کے درمیان پہلی دو طرفہ مشق کا انعقاد
  • پاکستان اور عمان کے درمیان برادرانہ تعلقات مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار پر مبنی ہیں،صدرمملکت
  • پاک چین بزنس فورم، برقی گاڑیوں اور گرین ٹیکنالوجی پر تعاون پر توجہ
  • پاکستان اور عمان کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے: صدر مملکت
  • صدر آصف علی زرداری سے عمانی سفیر کی ملاقات، تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • امن ، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے گھر کی تعمیر ،چین اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات
  • امن، سکون، خوشحالی، خوبصورتی اور دوستی کے گھر کی تعمیر ،چین اور ہمسایہ ممالک کے تعلقات