بھارت نے نور خان ایئربیس، مرید کے اور شور کوٹ میں حملے کیےاب ہمارے جواب کا انتظار کرے
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا ہے کہ بھارت نے کچھ دیر قبل پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین پر میزائل داغے ہیں۔ ان حملوں میں نور خان ایئربیس، مرید ایئر بیس اور شور کوٹ ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم پاک فضائیہ کے تمام اثاثے محفوظ ہیں۔
راولپنڈی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان کی سرزمین پر بھی میزائل حملے کیے ہیں، جو نہایت خطرناک رجحان اور علاقائی امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔
بھارت نے نور خان ایئربیس، مرید کے اور شور کوٹ میں حملے کیے، پاکستان کے تمام اثاثے محفوظ ہیں, بھارت اب تم صرف ہمارے جواب کا انتظار کرو : ڈی جی آئی ایس پی آر pic.
— WE News (@WENewsPk) May 9, 2025
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر خطے کو ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اب صرف تم انتظار کرو‘۔
مزید پڑھیں: 2 سال کے بچے کو شہید کرکے بھارتی میڈیا جشن منارہا ہے، یہ شرمناک ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
بھارت نے اپنے ہی علاقوں پر 6 بیلسٹک میزائل فائر کر دیے، ڈی جی آئی ایس پی آرپاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے چند لمحے قبل 6 بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن میں سے ایک آدم پور اور 5 میزائل امرتسر کے مختلف علاقوں میں گرائے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہنگامی پریس کانفرس میں بتایا کہ بھارت اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اور ان حملوں کا خاص ہدف سکھ برادری ہے۔ بھارت مذموم سازشوں کے ذریعے اپنی اقلیتوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ اقدام بھارتی ریاستی پالیسی کی سنگین ناکامی اور اندرونی خلفشار کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان صورتِحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور حوالے سے الیکٹرونکس سیگنیچر بھی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ہمدردی سکھ برادری کے ساتھ ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی کی جانب بھارتی ایئر کرافٹ کیریئر کی پیش قدمی کی خبر گمراہ کن اور بے بنیاد ہے، سیکیورٹی ذرائع
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ افواجِ پاکستان ہر جارحیت کا بھرپور، مؤثر اور منہ توڑ جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
نور خان ایئربیس کے باہر نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت اور ’پاک فوج زندہ باد‘ کی صدائیںراولپنڈی: بھارتی میزائل حملے کی ناکام کوشش کے بعد نور خان ایئربیس کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ عوام نے نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت اور ’پاک فوج زندہ باد‘ کے نعروں سے فضا کو گرما دیا، اور دشمن کو واضح پیغام دیا کہ قوم ہر محاذ پر اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
شہریوں کی جانب سے ’مودی کتا ہائے ہائے‘ اور ’قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں‘ جیسے نعرے بھی لگائے گئے۔
بھارت کی جانب سے نور خان ایئربیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم پاکستانی دفاعی نظام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے میزائلوں کو سائیڈ ایریاز میں گرا دیا، جس سے بڑے جانی یا مالی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔
مزید پڑھیں: مودی کو پہلگام حملے سے 3 دن پہلے حملے کی رپورٹ مل گئی تھی، صدر کانگریس ملک ارجن کھرگے
بھارتی میزائل حملے ناکام، زیادہ تر میزائل فضا میں ہی تباہ، ڈی جی آئی ایس پی آرراولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اہم بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی میزائل جارحیت کو پاکستان نے کامیابی سے ناکام بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جدید ایئرڈیفنس سسٹم نے زیادہ تر بھارتی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا، جس کے باعث دشمن کو اپنے مذموم مقاصد میں بری طرح ناکامی ہوئی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت کے میزائل حملوں کے پاکستان کے پاس ٹھوس الیکٹرانک شواہد موجود ہیں، جو کسی بھی بین الاقوامی فورم پر پیش کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ترکیہ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت اور پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دشمن کے میزائلوں کی بڑی تعداد کو پاکستانی دفاعی نظام نے راستے میں ہی روک کر تباہ کر دیا، جو پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پاکستان کی فضائی حدود 10 مئی کو صبح 3:15 سے دوپہر 12:00 بجے تک عارضی طور پر بند رہے گی، ایئرپورٹس اتھارٹیکراچی: پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے ہیڈکوارٹر سے جاری اعلامیے کے مطابق 10 مئی 2025 کو صبح 3 بج کر 15 منٹ سے دوپہر 12 بجے تک ملک کی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لیے بند رہے گی۔
یہ فیصلہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے، جس کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے بروقت نمٹنا ہے۔
ایئرپورٹس اتھارٹی نے تمام ایئرلائنز اور مسافروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی سفری منصوبہ بندی میں اس وقتی پابندی کو مدنظر رکھیں اور اپ ڈیٹس کے لیے متعلقہ اداروں سے رابطے میں رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنرل احمد شریف چوہدری نے ڈی جی آئی ایس پی آر نے نور خان ایئربیس پاکستان کی مزید پڑھیں کرتے ہوئے کہ بھارت بھارت نے حملے کی کی جانب پاک فوج کے لیے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
کرکٹ کی تاریخ میں ایک نہایت منفرد اور افسوسناک لمحہ اس وقت سامنے آیا جب ایشیا کپ کے ایک میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایت سے ہٹ کر پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ کرنے سے گریز کیا۔ یہ واقعہ اس کھیل کی اصل روح پر ایک کاری ضرب ہے ، کیونکہ کرکٹ کو ہمیشہ "جنٹل مینز گیم” کہا جاتا رہا ہے ، جہاں نہ صرف کھیل کے اصول بلکہ باہمی احترام اور تعلقات کی نزاکت بھی اہم سمجھی جاتی ہے ۔ لیکن بھارت کے کھلاڑیوں کا یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انتہا پسندی کی لہر نے وہاں کھیل کے میدانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ یہ محض ایک لمحاتی رویہ نہیں تھا بلکہ ایک سوچ اور بیانیہ کی عکاسی تھی جسے بھارتی میڈیا اور سیاستدان بڑی شدت کے ساتھ پروان چڑھا رہے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ ہمیشہ سے محض کھیل نہیں بلکہ ایک بڑے اعصابی معرکے کے طور پر دیکھی جاتی ہے ۔ دونوں ملکوں کے عوام کا جوش و خروش اپنی جگہ، لیکن کھیل کے بعد کھلاڑیوں کا ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ اور خوشگوار ملاقات ہمیشہ ہی ایک مثبت پیغام دیتی رہی ہے ۔ چاہے ماضی میں کتنے ہی کشیدہ حالات کیوں نہ رہے ہوں، کرکٹ نے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے کا ایک ذریعہ فراہم کیا ہے ۔ لیکن حالیہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں کھیل کی روایات بھی نفرت کی سیاست کے سامنے دم توڑ رہی ہیں۔
اس سے بھی زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے پہلے ہی بھارتی میڈیا نے ایک عجیب ہنگامہ برپا کیا۔ "گودی میڈیا”کہلانے والے بھارتی چینلز نے یہ بحث چھیڑ دی کہ بھارت کو پاکستان سے کھیلنا ہی کیوں چاہیے ؟ گویا کھیل کی دنیا میں بھی تعلقات کو دشمنی اور سیاست کی عینک سے دیکھنے کی عادت بن گئی ہے ۔ بھارتی میڈیا کا یہ کردار نہ صرف کھیل کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ بھارتی عوام کے ذہنوں میں بھی نفرت اور دوریاں بڑھا رہا ہے ۔ کرکٹ جیسے کھیل کو جنگ کا متبادل بنانے کی کوشش دراصل ایک خطرناک رجحان ہے ۔
یہ حقیقت ہے کہ جنگ اور کھیل میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ۔ کھیل ایک ایسا ذریعہ ہے جو دشمنی کے بادل چھانٹ کر امن کا پیغام دیتا ہے ، جب کہ جنگ تباہی اور بربادی لاتی ہے ۔ کھیل کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے کو قریب سے جان سکیں، تعلقات میں نرمی پیدا ہو اور اعتماد کی فضا قائم ہو۔ لیکن بھارت کی موجودہ انتہا پسندانہ روش نے اس فرق کو مٹا کر کھیل کو بھی نفرت کا اکھاڑا بنانے کی کوشش کی ہے ۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی تاریخ شاندار لمحوں سے بھری ہوئی ہے ۔ 1987ء میں جب بھارتی ٹیم پاکستان آئی تو جنرل ضیاء الحق نے "کرکٹ ڈپلومیسی” کے تحت راجیو گاندھی سے ملاقات کی، جس نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں وقتی بہتری پیدا کی۔ اسی طرح 2004ء میں جب بھارتی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تو لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے عوام نے بھارتی کھلاڑیوں کو بے مثال محبت دی۔ حتیٰ کہ شائقین نے بھارتی کھلاڑیوں کے لیے تالیاں بجائیں، ان کی کارکردگی کو سراہا اور دنیا کو دکھایا کہ کھیل کس طرح دشمنیوں کو مٹا سکتا ہے ۔ لیکن آج کا بھارت اپنی اسی تاریخ کو بھلا بیٹھا ہے اور کھیل کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہا ہے ۔
اصل مسئلہ بھارت کی اندرونی سیاست میں پنہاں ہے ۔ بھارتی حکمران جماعت نے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لیے پاکستان دشمنی کو ایک بیانیہ بنا لیا ہے ۔ انتخابی مہمات ہوں یا روزمرہ کی سیاست، پاکستان کے خلاف زہر اگلنا بھارتی رہنماؤں کے لیے ایک آسان ہتھیار ہے ۔ اس بیانیے کو بھارتی میڈیا نے مزید ہوا دی ہے ۔ ہر میچ کو ایک جنگ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور ہر پاکستانی کھلاڑی کو ایک دشمن کے طور پر دکھایا جاتا ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ عوام کے ذہنوں میں یہ نفرت اس حد تک رچ بس گئی ہے کہ کھیل کے بعد ایک مصافحہ بھی انہیں گوارا نہیں ہوتا۔یہ رویہ صرف پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہی نقصان نہیں پہنچا رہا بلکہ بھارت کے اپنے کھیل کی ساکھ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں کھیل کو امن اور دوستی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے ، لیکن بھارتی کھلاڑیوں کا یہ طرزِ عمل دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ بھارت کھیل کو بھی اپنی انتہا پسندی کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے ۔ بین الاقوامی سطح پر اس سے بھارت کی شبیہ متاثر ہو رہی ہے ، کیونکہ کرکٹ کے شائقین دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، وہ کھیل کے اندر دوستی اور عزت کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں نے ہمیشہ اپنی طرف سے کھیل کی اقدار کا احترام کیا ہے ۔ چاہے جیت ہو یا ہار، انہوں نے بھارتی کھلاڑیوں کے ساتھ مثبت رویہ اپنایا۔ لیکن بھارت کی جانب سے یہ سرد مہری اور غیر روایتی رویہ اس بات کا اظہار ہے کہ کھیل کو نفرت سے آلودہ کر دیا گیا ہے ۔ اس کا نقصان صرف پاکستان کو نہیں بلکہ خود بھارت کو بھی ہوگا، کیونکہ جب کھیل سے رواداری ختم ہو جاتی ہے تو اس کے بعد کھیل کا اصل حسن باقی نہیں رہتا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا حل کیا ہے ؟ سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ کھیل کے میدانوں کو سیاست اور نفرت سے پاک رکھا جائے ۔ کرکٹ بورڈز کو چاہیے کہ وہ کھلاڑیوں کو کھیل کی اصل روح یعنی باہمی احترام اور رواداری کی تربیت دیں۔ بین الاقوامی ادارے مثلاً آئی سی سی اور اے سی سی اپنی ذمہ داری ادا کریں اور کھیل میں غیر اخلاقی رویوں کے خلاف سخت اقدامات کریں۔ میڈیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کھیل کو سیاست کا میدان نہ بنایا جائے بلکہ اسے امن اور بھائی چارے کا ذریعہ بننے دیا جائے ۔ پاکستان اپنی کرکٹ ڈپلومیسی کو مزید فعال کرے اور دنیا کو یہ باور کرائے کہ کھیل کو سیاست سے بالاتر سمجھنا چاہیے ۔ دونوں ملکوں کے عوام کو یہ شعور دینا ہوگا کہ کھیل دشمنی نہیں بلکہ تعلقات بہتر بنانے کا ذریعہ ہے ۔آخر میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جنگ اور کھیل میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ کھیل دلوں کو جوڑتا ہے ، جب کہ جنگ دلوں کو توڑتی ہے ۔ اگر بھارت واقعی ایک بڑی قوم بننا چاہتا ہے تو اسے کھیل کے میدانوں میں بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ پاکستان کے ساتھ کھیلنا کوئی کمزوری نہیں بلکہ ایک موقع ہے کہ دونوں قومیں قریب آئیں اور نفرت کی دیواریں توڑیں۔ کرکٹ کو نفرت کا نہیں بلکہ محبت اور امن کا ذریعہ بنانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے ۔