اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاک بھارت سیز فائر کروانے اور کشیدگی میں کمی میں تین درجن ملکوں نے کردار ادا کیا۔ نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی سلامتی اور خود مختاری کو مد نظر رکھتے ہوئے خطے کے امن کی خواہش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت سیز فائر کروانے میں تین درجن ملکوں نے سفارتکاری کی جس پر وہ ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا۔ اسحاق ڈار کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے چار بجے سے سیز فائر شروع ہوگیا ہے۔

سیز فائر پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بھی آگیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار سیز فائر

پڑھیں:

ہمارے صبر کی حد ختم ہوئی جس پر جواب دیا، اب بھارت رکے تو ہم بھی حملہ نہیں کرینگے: اسحاق ڈار

ہمارے صبر کی حد ختم ہوئی جس پر جواب دیا، اب بھارت رکے تو ہم بھی حملہ نہیں کرینگے: اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 10 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کو بتایا ہے کہ بھارت اب حملہ نہیں کریگا تو ہم بھی نہیں کریں گے۔

میڈیا سے گفتگو رکرتےہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، صبر کا مظاہرہ کیا مگر بھارت کے طیارے گرانے کے بعد ان کی فرسٹریشن شروع ہوئی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے پہلے کسی جگہ حملہ نہیں کیا، انہوں نے جھوٹ بولا تھا اور انہوں نے پرسوں 4 میزائل مارے جن میں سے 3 بھارت میں گرے اور ایک پاکستان آیا جسے تباہ کیا گیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ہم نے پہل نہیں کی مگر ہماری صبر کی حد ختم ہوگئی تھی جس کے بعد جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کو کہا کہ ابھی صرف ہم نے بھارتی جارحیت کا جواب دیا اور کہا کہ آپ بھارت کو سمجھائیں اور اب اگر بھارت اب یہاں رک جائے تو ہم رک جائیں گے، کہا کہ اگر بھارت نے پھر حملہ کیا تو پھر یہاں سے بھی جواب دیا جائیگا۔

وزیر خارجہ کے مطابق مارکو روبیو نے کہا کہ میں نے بھارت میں بات کی ہے اور دوبارہ کروں گا، یقینی بنائیں گے وہاں سے کوئی حملہ نہ ہو کیونکہ وہاں سے حملہ ہوگا تو آپ بھی دوبارہ حملہ کریں گے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ میری دیگر ممالک کے وزرا سے بات ہوئی، سعودی وزرا بھی آئے تھے، بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ آپ سیز فائر کریں اور رک جائیں مگر میں نے کہا ہم نے تو ابھی کچھ کیا ہی نہیں تو سیز فائر کیسا؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاٹ لائن پر میسجز بھیجے گئے (ایکسچینج ہوئے) ہیں ۔

واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے آج صبح ادھم پور، آدم پور اور پٹھان کوٹ ائیر بیسز سمیت کئی ائیر فیلڈز کو تباہ کردیا جب کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر جام کر دیا اور ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی جام کر دیا۔

اس کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں پاکستانی ڈرونز کئی گھنٹوں تک پرواز کرتے رہے، پاکستان نے بھارت کی بھٹنڈا ائیر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا بھارتی جارحیت کا جواب تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا: مریم نواز پاکستان کا بھارتی جارحیت کا جواب تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا: مریم نواز آئیسکو کا عملہ بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں پیش پیش پاک فوج کا وار؛ صرف 5 گھنٹے میں بھارتی غروردفن کردیا؛ دشمن گھٹنے ٹیکنے پر مجبور پاک بھارت بڑھتی کشیدگی پر چین کا ردعمل سامنے آگیا خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے دشمن پر لرزہ طاری: عالمی میڈیا نے بھارت میں تباہی کے مناظر دکھانا شروع کردیے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے سیز فائر، وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی اماراتی ہم منصب سے گفتگو
  • اسحاق ڈار کا چینی ہم منصب سے فون پر رابطہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان ساڑھے 4 بجے سے سیز فائر ہو گیا: اسحاق ڈار
  • پاکستان اور بھارت میں سیز فائر ہوگیا، اسحاق ڈار کی تصدیق
  • پاکستان نے بھارتی جارحیت پر دیے گئے ردعمل سے ترکیہ کو آگاہ کردیا
  • بھارت امن چاہے تو پاکستان تیار ہے: اسحٰق ڈار
  • سعودی عرب بھی بھارت کیخلاف پاکستانی رد عمل کی معترف
  • ہمارے صبر کی حد ختم ہوئی جس پر جواب دیا، اب بھارت رکے تو ہم بھی حملہ نہیں کرینگے: اسحاق ڈار
  • بھارتی حملے: اسحاق ڈار کا سیکریٹری جنرل او آئی سی سے رابطہ