3 درجن ملک شامل تھے، اسحاق ڈار نے پردے کے پیچھے کی کہانی سنادی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاک بھارت سیز فائر کروانے اور کشیدگی میں کمی میں تین درجن ملکوں نے کردار ادا کیا۔ نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی سلامتی اور خود مختاری کو مد نظر رکھتے ہوئے خطے کے امن کی خواہش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاک بھارت سیز فائر کروانے میں تین درجن ملکوں نے سفارتکاری کی جس پر وہ ان سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا۔ اسحاق ڈار کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے چار بجے سے سیز فائر شروع ہوگیا ہے۔
سیز فائر پر بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بھی آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کی تشکیل میں غیر معمولی تاخیر کی اصل وجہ کیا ہے؟ اندرونی کہانی
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک موقع پر نگران وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دیدی۔ کئی من پسند شخصیات کو نگران کابینہ میں "ہر صورت" شامل کرنے کے دباؤ پر نگران وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میں چند ماہ کیلئے آیا ہوں، اور ان چند مہینوں میں خود کو متنازعہ بنا کر گھر جانا ہرگز پسند نہیں کروں گا۔ اسلام ٹائمز۔ 18 روز گزرنے کے باؤجود بھی گلگت بلتستان کی نگران کابینہ نہ بن سکی۔ گزشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو نگران وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) یار محمد نے حلف اٹھا لیا تھا، تب سے اب تک اٹھارہ روز گزر چکے لیکن نگران کابینہ کی تشکیل نہ ہو سکی۔ ذرائع نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ مختلف اداروں کے مابین اختلافات اور نگران وزیر اعلیٰ کی جانب سے کسی بھی قسم کے دباؤ کو تسلیم نہ کرنے کا واضح اظہار نگران کابینہ کی تشکیل میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ بن گیا ہے۔ مختلف حلقوں سے درجنوں نام وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کیے گئے تھے، بعض نام ایسے بھ تھے جن کی تائید مختلف اداروں کی جانب سے کی گئی تھی۔ تاہم وزیر اعلیٰ نے کئی ایسے ناموں کو یکسر مسترد کر دیا جن کے حوالے سے بڑی سفارشیں سامنے آئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق گلگت میں کم از کم دو ایسے افراد کے نام بھی دئیے گئے تھے جن کا سیاسی و مذہبی جماعت کے ساتھ تعلق ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے ان دونوں ناموں پر اعتراض کیا تو انہیں بتایا گیا گو کہ ان دونوں افراد کا تعلق سیاسی و مذہبی جماعت سے ہے تاہم گلگت کے مخصوص حالات میں خصوصاً امن کے قیام اور جرگوں کے ذریعے معاملات کو سلجھانے کیلئے یہ دونوں شخصیات اہم کردار ادا کرتی آئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ اگر اس طرح کے لوگ سسٹم میں شامل نہ ہوں تو کسی بھی ہنگامی حالات میں معاملات کو کون سنبھالے گا؟ دیامر سے ایک اور نام بھی نگران وزیر اعلیٰ کیلئے دیا گیا تھا جو کہ حاجی گلبر خان کی سابق حکومت میں اہم عہدے پر فائض رہے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری نے اس شخص کو کابینہ میں لینے سے واضح انکار کیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک موقع پر نگران وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دیدی۔ کئی من پسند شخصیات کو نگران کابینہ میں "ہر صورت" شامل کرنے کے دباؤ پر نگران وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میں چند ماہ کیلئے آیا ہوں، اور ان چند مہینوں میں خود کو متنازعہ بنا کر گھر جانا ہرگز پسند نہیں کروں گا۔ ذرائع کے مطابق ابتدا میں 73 ناموں کی فہرست سامنے آئی تھی، بعد میں سکروٹنی کر کے 35 تک لایا گیا۔ تاہم وزیر اعلیٰ کی جانب سے سٹینڈ لینے کے بعد نگران کابینہ کی تشکیل کا معاملہ مزید الجھ گیا۔ دریں اثناء گزشتہ دنوں سامنے آنے والی بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق پیر یا منگل کے روز تک نگران کابینہ کا اعلان متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔