دانش اسکول اور یونیورسٹی اعلیٰ معیار کی تعلیم کیلئے حکومت کے ترجیحی منصوبے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے دانش اسکولوں کے لیے مقامی اساتذہ کی تعیناتی اور ہر اسکول میں ڈیجیٹل لائبریری بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دانش اسکول اور دانش یونیورسٹی ملک کے مستحق لائق طلبہ کواعلیٰ معیار کی تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کے ترجیحی منصوبے ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت دانش اسکولز اور یونیورسٹی کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جہاں ملک بھر میں 15 نئے دانش اسکولز کی تعمیر کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور وزیراعظم نے زیر تعمیر دانش اسکولوں اور دانش یونیورسٹی پر کام تیز تر کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دانش اسکولوں اور یونیورسٹی کی اعلیٰ معیار کی تعمیر اور تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کی ہدایت کی اور کہا کہ دانش اسکول اور یونیورسٹی ملک کے مستحق لائق طلبہ کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے حکومت کے ترجیحی منصوبے ہیں۔
انہوں نے دانش اسکولوں کے تمام کلاس رومز میں اسمارٹ بورڈ کی تنصیب اور ہر دانش اسکول میں ڈیجیٹل لائبریری بنانے کی ہدایت کی اور تاکید کی کہ دانش اسکولوں میں اساتذہ کی تعیناتی کا عمل میرٹ پر مبنی اور انتہائی شفاف ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جس علاقے میں دانش اسکول تعمیر ہو رہا ہے وہاں کے مقامی اساتذہ کو ترجیح دی جائے، اس موقع پر انہوں نے دانش اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو ملک کے مختلف علاقوں میں زیر تعمیر دانش اسکولوں اور دانش یونیورسٹی اسلام آباد کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ دانش اسکول اسلام آباد کا 41 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور اسے دسمبر 2025 میں مکمل کر لیا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گلگت بلتستان میں دانش اسکول سلطان آباد، گانچھے اور استور 30 جون 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا، بھمبر اور باغ کے دانش اسکول بھی جون 2026 تک مکمل ہوں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شاردہ، سبی، موسیٰ خیل اور ژوب کے دانش اسکولوں کی فزیبلیٹی اور ڈیزائن مکمل ہو چکا ہے جبکہ حب، کراچی اور چترال کے دانش اسکولوں کے لیے زمین کے حصول کے حوالے سے کام کیا جا رہا ہے۔
دانش یونیورسٹی سے متعلق اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے دانش یونیورسٹی کے حوالے سے زمین مختص کی جا چکی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں دانش یونیورسٹی کی فزیبلیٹی اور ڈیزائن کی پری کوالیفیکیشن کے لیے ماہر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹریز، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے چیف کمشنر اور دیگر متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف دانش یونیورسٹی اور یونیورسٹی کہ دانش اسکول دانش اسکولوں کے حوالے سے اسلام آباد معیار کی کی ہدایت گیا کہ
پڑھیں:
لینڈ ریفارمز، منرلز ایکٹ اور علماء مشائخ بل پر انجمن امامیہ گلگت کا اہم اجلاس
شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت کے زیرِ اہتمام ایک اہم اجلاس قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کی زیرِ صدارت مرکزی امامیہ جامع مسجد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام، دینی شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد گلگت بلتستان میں حالیہ حکومتی اقدامات، قانون سازی، اور ان کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینا اور ملتِ جعفریہ کے اجتماعی مؤقف کو مرتب کرنا تھا۔ اجلاس میں تین اہم موضوعات پر تفصیلی بحث ہوئی:
1۔ منرلز اینڈ مائننگ بل
شرکاء نے مائننگ کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے معدنی وسائل یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں، اور ان کے استحصال یا معاہدوں میں مقامی عوام اور ان کے حقیقی نمائندوں کو شامل نہیں کیا گیا تو سراسر زیادتی اور آئینی ناانصافی ہوگی۔ علماء نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر معدنیات سے متعلق کوئی بھی پالیسی یا معاہدہ نافذ کیا گیا تو اس کے خلاف سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام فیصلے شفاف، مشاورتی، اور عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے جائیں۔
2۔ علماء و مشائخ بل
اجلاس کے شرکاء نے علماء مشائخ بل کی تمام شقوں اور نکات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور اس پر سیر حاصل گفتگو کی۔ دورانِ گفتگو شرکاء نے اس بات پر متفقہ رائے کا اظہار کیا کہ بل میں شامل بعض نکات ابھی واضح نہیں ہیں اور ان کی زبان و بیان میں ابہام پایا جاتا ہے۔ ان ابہامات کی بنیاد پر فلحال کسی بھی قسم کا حتمی موقف اختیار کرنا قبل از وقت ہوگا۔ مزید برآں، اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ بل سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سکردو میں علماء و عمائدین کے ساتھ مشاورت اور رابطے ضروری ہیں۔ سکردو کے نمائندہ افراد اور مشاورتی اداروں کی رائے اس معاملے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا جب تک ان سے باضابطہ مشاورت نہ ہو جائے، بل پر کسی بھی قسم کی حتمی رائے یا ردعمل دینا مناسب نہیں۔
3۔ لینڈ ریفارمز بل
لینڈ ریفارمز بل پر گفتگو کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ زمینوں کی ملکیت کے مسئلے پر حکومت کو عجلت میں کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کی تیاری میں وکلاء برادری اور انجمن امامیہ سکردو کی جانب سے پیش کیے گئے مسودے کو بنیاد بنایا جائے۔ علماء نے کہا کہ ماضی میں بھی ریاستی فیصلے عوامی مشاورت کے بغیر کیے گئے، جس کے نتیجے میں عوام میں بے چینی پیدا ہوئی۔ اس بار ایسی کسی بھی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ عوامی حقوق کے تحفظ اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ہی کوئی قانون سازی قابل قبول ہو گی۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی طرف سے ملتِ جعفریہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک یا ان کے حقوق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف سخت مزاحمت کی جائے گی۔ علماء نے حکومت کو خبردار کیا کہ ملتِ تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کے نتائج مثبت نہیں نکلیں گے اور موجودہ حالات میں ملت مزید کسی زیادتی کو برداشت نہیں کرے گی۔
لہٰذا، اجلاس کے شرکاء نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ محرم الحرام جیسے مقدس مہینے کی آمد سے قبل تمام ابہامات اور تحفظات کا فوری طور پر ازالہ کیا جائے۔ تاکہ آنے والا محرم الحرام امن، اتحاد، اخوت اور رواداری کا عملی مظہر ثابت ہو، اور معاشرے میں کسی قسم کی غلط فہمی یا خلفشار جنم نہ لے۔ شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت اور متعلقہ ادارے اس نازک موقع کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدہ اقدامات کریں گے تاکہ ایک مثالی اور پرامن محرم الحرام ممکن بنایا جا سکے۔