Daily Ausaf:
2025-08-15@13:59:09 GMT

جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
تاہم یہ نقصان کوکم کرسکتاہے۔ایسے نظام میں دفاع کیلئے حملے کی نوعیت بھی اہم ہے۔ اگربیک وقت فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائل مختلف اطراف سے فائرکیے جاتے ہیں تواس میں ان کی ریڈارپرنشاندہی کرنااورفوری ردعمل دیناکچھ مشکل ہوتاہے۔جبکہ اگر زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں یاکروزمیزائلوں کی بات کی جائے توان کی ڈپلوائمنٹ کاعلم ہوتاہے اور آپ ان کے فلائیٹ پاتھ یاکوریڈور کو کور کرسکتے ہیں۔
پہلے ہی دن پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے5طیارے اورایک جنگی ڈرون مارگرانا ایک ٹیکٹیکل معاملہ اورہرفضائی ماہرکی اس پررائے مختلف ہوسکتی ہے کیونکہ ائیرفائٹ کی صورتحال میزائل حملوں کے کافی مختلف ہوتی ہے۔جب کسی بھی ملک کی فضائیہ کسی دوسرے ملک پرجہازوں سے میزائل فائرکرتی ہے تواس کامطلب ہوتاہے کہ جنگ شروع ہوگئی اوراِس کے بعداس ملک کی فضائیہ وہاں رکتی نہیں بلکہ وہاں سے آگے بڑھتی ہے کیونکہ وہاں رکناانتہائی غیردانشمندانہ ہوتاہے وہ بھی ایسے وقت میں جب دشمن کے جہازبھی فضا میں ہوں۔
انڈین میڈیامیں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ انڈین جہازپاکستانی فضائی حملے کے خلاف دفاعی حکمت عملی کے تحت فلیئرفائر استعمال کررہے تھے لیکن یہ دفاعی حکمت عملی وہاں کارآمد ہوتی ہے جہاں انفراریڈگائیڈڈمیزائل آپ پر 15سے20 کلومیٹر سے فائرکیاگیاہو۔یہ دفاعی حکمت عملی ریڈار گائیڈڈمیزائل کے خلاف کام نہیں کرتی۔ انڈیاکویہ اندازہ نہیں تھاکہ پاکستان ان پران کی فضائی حدودکے اندرہی کوئی کارروائی کرے گا۔ تاہم دفاعی ماہرین کے مطابق لڑاکا طیاروں کی فضا میں لڑائی کی صورتحال بہت مختلف ہوتی ہے۔ اگرزمین سے فضامیں مار کرنے، یا زمین سے زمین سے مارکرنے کے دفاعی نظام میں آپ کوان میزائلوں کی صلاحیت،داغے جانے کے ممکنہ مقام، اورپروازکے ممکنہ پاتھ کاعلم ہوتاہے مگرفضامیں لڑائی میں ہم کوعلم نہیں کہ کہاں سے کیا فائر کیا جاسکتاہے اورآپ کوہر طرف سے خودکو کور کرنا ہوتاہے۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ پاکستان اس سلسلے میں کہاں کھڑاہے؟
ایچ کیونائن بی ایف دفاعی نظام چین سے حاصل کردہ وہ نظام ہے جو260 کلومیٹرکی ریجن تک طیارے،کروزاوربیلسٹک میزائلوں کا نشانہ بناسکتا ہے۔اسی طرح ایل وائی80 اورایچ کیو16 درمیانی رینج کے میزائل ہیں جو40سے70 کلومیٹرتک ہدف کومارکرسکتے ہیں۔ بھارت کو اسرائیل سے درآمدہاروپ کامی کازڈرونز اور سٹینڈآف ویپنزسے پاکستان کے دفاعی نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے ناقابل تسخیرہونے کے دعوے کئے جاتے تھے لیکن پہلی مرتبہ پاکستان نے ان ڈرونزکوبھی تباہ کردیاہے اوراس کاملبہ عالمی میڈیاکے سامنے پیش کردیاہے۔
پاکستان نے پہلے ہی دن 5بھارتی طیاروں کوگرانے کادعوی کیاتھاجس پربھارت نے مکمل خاموشی اختیارکی ہوئی ہے لیکن رافیل طیاروں کی بربادی کے متعلق خودفرانسیسی حکام نے تصدیق کرکے پاکستان کے مؤقف کی حمائت کردی ہے۔ پاکستانی جے ایف17، جے10سی اوربلاک3نے تمام بھارتی فضائی حملوں کونہ صرف پسپاکردیاہے بلکہ خودانڈیاکے اندرہی ان کوتباہ کرکے پاکستان نے اپنی برتری ثابت کردی ہے۔دراصل پاکستان کی اس ٹیکنالوجی نے نہ صرف بھارت بلکہ اس کے تمام اتحادیوں کوبھی ورطہ حیرت میں مبتلاکردیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے فضائی حملوں کیلئے اپنے طیاروں کی بجائے ڈرون طیاروں کو استعمال کررہاہے۔
کیا یہ حملہ ایک نئے اورخطرناک مرحلے کا آغاز ہے؟دنیانے دیکھ لیاکہ اسرائیل کی مدد سے انڈیاکی طرف سے آرٹی فیشل ٹیکنالوجی سے مزین ڈرون ہائی برڈوارفئیرکیلئے فضائی دفاعی نظاموں کوتباہ کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوششوں نے آئندہ جنگوں کیلئے نیاٹرینڈ مقرر کردیا ہے جس کودیکھتے ہوئے علاقائی استحکام کیلئے شدیدخطرات نے جنم لے لیا ہے ۔اس نئے رحجان کی وجہ ہے کہ چین، ایران،اورخلیجی ممالک کی نظریں بھی اس صورتحال پرہیں،جوممکنہ طورپر ایک بڑے علاقائی تنازعے میں بدل سکتی ہے۔
بھارتی حکومت نے ابھی تک ان دعوؤں کی تصدیق یاتردیدنہیں کی،بھارت کی اس خاموشی سے اندازہ ہوتاہے کہ یاتونقصان ہواہے یا بھارت کشیدگی مزیدبڑھانانہیں چاہتا۔تاہم غیرمصدقہ رپورٹ کی ڈوگ فائٹ اطلاعات کے مطابق پی ایل15میزائل سسٹم نے فرانسیسی رافیل طیارے، پانچوین جنریشن کے روسی ساخت کے سخوئی طیارے سمیت ایس یو ایم کے ایل کوگراکراپنی برتری ثابت کردی ہے۔ اس حادثے کے بعدعالمی مارکیٹ میں رافیل طیاروں کے حصص کی قیمت میں23فیصدکمی دیکھی گئی ہے اورپاکستانی جے ایف17 تھنڈر طیاروں کے عالمی مارکیٹ میں حصص میں18فیصداضافہ ہوگیاہے۔
کیاپاکستان کا دفاعی نظام فضاسے زمین پر داغے گئے میزائلوں کوروکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ جس کاجواب یہ ہے کہ پاکستان کا دفاعی نظام مختلف ٹائرزپرمشتمل ہے۔جے ایف 17 تھنڈر اور ایف16طیاروں پر نصب جدید میزائل ہواسے ہوامیں100فیصدنشانہ کی صلاحیت کے حامل ہیں جوایک دفعہ فائر کرنے کے بعددشمن جہازکی رفتار سے دوگنی رفتار سے حریف کاتعاقب خودکرتے ہیں۔ پاکستان نے غازی جیسے اپنے انٹی میزائل ڈیفنس ٹیکنالوجی سسٹمزتیارکئے ہیں لیکن ان کی افادیت کاانحصارمیزائل کی رفتاراور راستے پر ہے۔ زمین سے ہوامیں چینی ساختہ ایل وائی 80اور ایچ کیو9کروزمیزائلوں کوروکنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔انڈیاکا ہائپرسونک برہموس میزائل کواس سسٹم سے روکنااس لئے مشکل ہے کہ اس کی رفتارزیادہ ہے لیکن اس کیلئے دوسرا نظام تیارہے جو اسے دشمن کی زمین پرہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دفاعی نظام پاکستان نے کی صلاحیت

پڑھیں:

ہمارے جوہری اثاثے صرف دفاع کے لیے ہیں، مودی کو خواب میں بھی پاک فوج نظر آتی ہے، خواجہ آصف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اب خواب میں بھی پاکستان اور اس کی افواج نظر آتی ہیں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان نہ تو جوہری ہتھیاروں کے ذریعے کسی کو بلیک میل کرتا ہے اور نہ اس پر یقین رکھتا ہے۔ ہمارے نیوکلیئر اثاثے صرف ملکی دفاع کے لیے ہیں اور یہی ہماری سلامتی کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے لیے پاکستان سے جنگ ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے۔ وہ یہ بیانات محض اپنے ووٹرز کو مطمئن کرنے کے لیے دے رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف ہمیشہ دفاع میں جنگ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔

وزیر دفاع کے مطابق مودی کو اب اپنے ہی ملک میں سیاسی مخالفت کا سامنا ہے۔ چھوٹی ریاستوں سے لے کر کانگریس تک، سب ان کے رویے پر تنقید کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ مودی کے طرزِ عمل نے حالات کو جنگ کے دہانے تک پہنچا دیا۔ مودی ان بیانات کے ذریعے اپنے گھر میں اٹھنے والی سیاسی طوفان کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیڑھ سال پہلے بھارت کا ایک سیاسی اور معاشی مقام تھا، لیکن مودی کی پالیسیوں نے اسے کھو دیا۔ اب ان کی ناکامی بھارتی اپوزیشن کے لیے موقع ہے کہ وہ دوبارہ اپنی پوزیشن مضبوط کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی سرکار نے بھارت کو اندرونی اور عالمی سطح پر نقصان پہنچایا ہے۔ دہشت گردی کی پشت پناہی کے باعث اسے عالمی سطح پر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ کینیڈا اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی کردار کے ثبوت موجود ہیں، جنہیں پاکستان نے عالمی فورمز پر پیش بھی کیا ہے۔

وزیر دفاع کے مطابق پاکستان میں بی ایل اے اور طالبان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اگر بھارت اچھے ہمسایوں کی طرح تعلقات رکھے تو برصغیر میں امن ممکن ہے اور خطے کی عوام معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ہمارے جوہری اثاثے صرف دفاع کے لیے ہیں، مودی کو خواب میں بھی پاک فوج نظر آتی ہے، خواجہ آصف
  • وزیراعظم کی بھارتی دفاعی نظام تباہ کرنے والے پائلٹ کیلئے خصوصی پذیرائی 
  • وزیر اعظم کی بھارتی ایس 400 دفاعی نظام تباہ کرنیوالے پاک فضائیہ کے پائلٹ کی خصوصی پزیرائی
  • جانیے کہ جوہری ٹیکنالوجی ماہی گیری کے فراڈ کو کیسے روک سکتی ہے
  • وزیر اعظم کی بھارت کا ایس 400 دفاعی نظام تباہ کرنیوالے شاہین کی خصوصی پذیرائی
  • نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟،تفصیلات سب نیوز پر
  • نئی ’آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کیا ہے اور کیوں بنانی پڑی ؟آئیے بتاتے ہیں
  • نئی ’آرمی راکٹ فورس کمانڈ‘ کیا ہے، اسے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
  • کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)
  • چیف جسٹس سے وزیر خزانہ کی ملاقات، قانون کی حکمرانی کیلئے مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور