جوہری حدود اور امن کی نازک نوعیت
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
تاہم یہ نقصان کوکم کرسکتاہے۔ایسے نظام میں دفاع کیلئے حملے کی نوعیت بھی اہم ہے۔ اگربیک وقت فضاسے زمین پرمارکرنے والے میزائل مختلف اطراف سے فائرکیے جاتے ہیں تواس میں ان کی ریڈارپرنشاندہی کرنااورفوری ردعمل دیناکچھ مشکل ہوتاہے۔جبکہ اگر زمین سے زمین پرمارکرنے والے میزائلوں یاکروزمیزائلوں کی بات کی جائے توان کی ڈپلوائمنٹ کاعلم ہوتاہے اور آپ ان کے فلائیٹ پاتھ یاکوریڈور کو کور کرسکتے ہیں۔
پہلے ہی دن پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے5طیارے اورایک جنگی ڈرون مارگرانا ایک ٹیکٹیکل معاملہ اورہرفضائی ماہرکی اس پررائے مختلف ہوسکتی ہے کیونکہ ائیرفائٹ کی صورتحال میزائل حملوں کے کافی مختلف ہوتی ہے۔جب کسی بھی ملک کی فضائیہ کسی دوسرے ملک پرجہازوں سے میزائل فائرکرتی ہے تواس کامطلب ہوتاہے کہ جنگ شروع ہوگئی اوراِس کے بعداس ملک کی فضائیہ وہاں رکتی نہیں بلکہ وہاں سے آگے بڑھتی ہے کیونکہ وہاں رکناانتہائی غیردانشمندانہ ہوتاہے وہ بھی ایسے وقت میں جب دشمن کے جہازبھی فضا میں ہوں۔
انڈین میڈیامیں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ انڈین جہازپاکستانی فضائی حملے کے خلاف دفاعی حکمت عملی کے تحت فلیئرفائر استعمال کررہے تھے لیکن یہ دفاعی حکمت عملی وہاں کارآمد ہوتی ہے جہاں انفراریڈگائیڈڈمیزائل آپ پر 15سے20 کلومیٹر سے فائرکیاگیاہو۔یہ دفاعی حکمت عملی ریڈار گائیڈڈمیزائل کے خلاف کام نہیں کرتی۔ انڈیاکویہ اندازہ نہیں تھاکہ پاکستان ان پران کی فضائی حدودکے اندرہی کوئی کارروائی کرے گا۔ تاہم دفاعی ماہرین کے مطابق لڑاکا طیاروں کی فضا میں لڑائی کی صورتحال بہت مختلف ہوتی ہے۔ اگرزمین سے فضامیں مار کرنے، یا زمین سے زمین سے مارکرنے کے دفاعی نظام میں آپ کوان میزائلوں کی صلاحیت،داغے جانے کے ممکنہ مقام، اورپروازکے ممکنہ پاتھ کاعلم ہوتاہے مگرفضامیں لڑائی میں ہم کوعلم نہیں کہ کہاں سے کیا فائر کیا جاسکتاہے اورآپ کوہر طرف سے خودکو کور کرنا ہوتاہے۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ پاکستان اس سلسلے میں کہاں کھڑاہے؟
ایچ کیونائن بی ایف دفاعی نظام چین سے حاصل کردہ وہ نظام ہے جو260 کلومیٹرکی ریجن تک طیارے،کروزاوربیلسٹک میزائلوں کا نشانہ بناسکتا ہے۔اسی طرح ایل وائی80 اورایچ کیو16 درمیانی رینج کے میزائل ہیں جو40سے70 کلومیٹرتک ہدف کومارکرسکتے ہیں۔ بھارت کو اسرائیل سے درآمدہاروپ کامی کازڈرونز اور سٹینڈآف ویپنزسے پاکستان کے دفاعی نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے ناقابل تسخیرہونے کے دعوے کئے جاتے تھے لیکن پہلی مرتبہ پاکستان نے ان ڈرونزکوبھی تباہ کردیاہے اوراس کاملبہ عالمی میڈیاکے سامنے پیش کردیاہے۔
پاکستان نے پہلے ہی دن 5بھارتی طیاروں کوگرانے کادعوی کیاتھاجس پربھارت نے مکمل خاموشی اختیارکی ہوئی ہے لیکن رافیل طیاروں کی بربادی کے متعلق خودفرانسیسی حکام نے تصدیق کرکے پاکستان کے مؤقف کی حمائت کردی ہے۔ پاکستانی جے ایف17، جے10سی اوربلاک3نے تمام بھارتی فضائی حملوں کونہ صرف پسپاکردیاہے بلکہ خودانڈیاکے اندرہی ان کوتباہ کرکے پاکستان نے اپنی برتری ثابت کردی ہے۔دراصل پاکستان کی اس ٹیکنالوجی نے نہ صرف بھارت بلکہ اس کے تمام اتحادیوں کوبھی ورطہ حیرت میں مبتلاکردیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے فضائی حملوں کیلئے اپنے طیاروں کی بجائے ڈرون طیاروں کو استعمال کررہاہے۔
کیا یہ حملہ ایک نئے اورخطرناک مرحلے کا آغاز ہے؟دنیانے دیکھ لیاکہ اسرائیل کی مدد سے انڈیاکی طرف سے آرٹی فیشل ٹیکنالوجی سے مزین ڈرون ہائی برڈوارفئیرکیلئے فضائی دفاعی نظاموں کوتباہ کرنے کیلئے استعمال کرنے کی کوششوں نے آئندہ جنگوں کیلئے نیاٹرینڈ مقرر کردیا ہے جس کودیکھتے ہوئے علاقائی استحکام کیلئے شدیدخطرات نے جنم لے لیا ہے ۔اس نئے رحجان کی وجہ ہے کہ چین، ایران،اورخلیجی ممالک کی نظریں بھی اس صورتحال پرہیں،جوممکنہ طورپر ایک بڑے علاقائی تنازعے میں بدل سکتی ہے۔
بھارتی حکومت نے ابھی تک ان دعوؤں کی تصدیق یاتردیدنہیں کی،بھارت کی اس خاموشی سے اندازہ ہوتاہے کہ یاتونقصان ہواہے یا بھارت کشیدگی مزیدبڑھانانہیں چاہتا۔تاہم غیرمصدقہ رپورٹ کی ڈوگ فائٹ اطلاعات کے مطابق پی ایل15میزائل سسٹم نے فرانسیسی رافیل طیارے، پانچوین جنریشن کے روسی ساخت کے سخوئی طیارے سمیت ایس یو ایم کے ایل کوگراکراپنی برتری ثابت کردی ہے۔ اس حادثے کے بعدعالمی مارکیٹ میں رافیل طیاروں کے حصص کی قیمت میں23فیصدکمی دیکھی گئی ہے اورپاکستانی جے ایف17 تھنڈر طیاروں کے عالمی مارکیٹ میں حصص میں18فیصداضافہ ہوگیاہے۔
کیاپاکستان کا دفاعی نظام فضاسے زمین پر داغے گئے میزائلوں کوروکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ جس کاجواب یہ ہے کہ پاکستان کا دفاعی نظام مختلف ٹائرزپرمشتمل ہے۔جے ایف 17 تھنڈر اور ایف16طیاروں پر نصب جدید میزائل ہواسے ہوامیں100فیصدنشانہ کی صلاحیت کے حامل ہیں جوایک دفعہ فائر کرنے کے بعددشمن جہازکی رفتار سے دوگنی رفتار سے حریف کاتعاقب خودکرتے ہیں۔ پاکستان نے غازی جیسے اپنے انٹی میزائل ڈیفنس ٹیکنالوجی سسٹمزتیارکئے ہیں لیکن ان کی افادیت کاانحصارمیزائل کی رفتاراور راستے پر ہے۔ زمین سے ہوامیں چینی ساختہ ایل وائی 80اور ایچ کیو9کروزمیزائلوں کوروکنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔انڈیاکا ہائپرسونک برہموس میزائل کواس سسٹم سے روکنااس لئے مشکل ہے کہ اس کی رفتارزیادہ ہے لیکن اس کیلئے دوسرا نظام تیارہے جو اسے دشمن کی زمین پرہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دفاعی نظام پاکستان نے کی صلاحیت
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور باوقار مذاکرات کےحق میں ہیں: ایران
تہران (ویب ڈیسک) ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کےحق میں رہا ہے۔
دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران جوہری پروگرام پر شفاف اور باوقار مذاکرات کا حامی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکا منصفانہ اور برابری کی بنیاد پر جوہری مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے لیے امریکا کی حالیہ پیش رفت باہمی مفادات کے لیے نہیں تھی، امریکا نے ابھی تک اپنے مطالبات ہی تھوپنے کی کوشش کی ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ان مطالبات کے آگے مذاکرات کے مواقع نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ ایران مذاکرات کے لیے تیار تھا، ہے اور رہے گا، لیکن ہم کسی کے احکامات پر نہیں چلیں گے۔