اسلام آباد:

ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا ہے کہ ٹیکس ترمیمی آرڈیننس میں ایف بی آر افسران کو بہت زیادہ اختیارات دے کر ٹیکس دہندگان سے اپیل تک کا حق چھین لیا گیا ہے اس سے کرپشن کا ایک نیا بازار کھلے گا۔

ٹیکس ترمیمی آرڈیننس مجریہ 2025 کے معاملے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترمیمی ٹیکس آرڈیننس میں ٹیکس دہندگان کے بنیادی حقوق کو سلب کیا گیا ہے، ایف بی آر حکام کو بہت زیادہ اختیارات دے دیے گئے ہیں، ٹیکس دہندگان سے اپیل کا حق تک چھین لیا گیا ہے ٹیکس دہندگان پر ایف بی آر حکام کو صرف الزام عائد کرکے سزا دینے کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر حکام کو بغیر کسی نوٹس کے بینک کھاتوں سے ریکوری کا اختیار دے دیا گیا ہے ایف بی آر اپنے اسٹاف کو کسی بھی انڈسٹری میں مانیٹرنگ کیلئے تعینات کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے اس سے کرپشن کا ایک نیا بازار کھلے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیا ایف بی آر کے ملازمین کو دیانت داری کا سرٹیفیکیٹ دے دیا گیا ہے؟ حکومت کو مطلع کررہے ہیں کہ اس سے کرپشن بڑھے گی بہتری نہیں آئے گی، ٹیکس افسران کو بینک سے براہِ راست ریکوری کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے جب کہ پہلے بینک کو نوٹس جاری ہونے کی مدت ہوتی تھی اب دفعہ 140 کے تحت ٹیکس دہندگان بینک اکاؤنٹ سے ریکوری کی جاسکتی ہے۔

ثاقب فیاض نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے ایس آر او 55 اور 69 میں کیلکولیشن کی غلطیاں ہیں جس کی وجہ سے تمام ریٹرنز رکی ہوئی ہیں ایس آر او 55 میں پیمائش کا یونٹ کلوگرام کردیا گیا جس سے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں، حکومت کوئی ایس آر او ایشو کرنے سے پہلے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کیوں نہیں کرتی؟ ایس آر اوز کا مکمل جائزہ لیے بغیر  اتنی جلدی کیوں جاری کر دیا جاتا ہے؟ حکومت سے اپیل ہے کہ پہلے اپنا سسٹم ٹھیک کرلیں پھر آرڈیننس جاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی ایف بی آر کی پالیسیوں کی وجہ سے الجھن میں مبتلا ہے، ایف بی آر میں دو حصے ہیں، ایک کسٹمز دوسرا آئی آر ایس، کسٹمز میں فیس لیس سسٹم متعارف کروا کر انسانی مداخلت کو ختم کیا گیا وہیں اس کے متضاد ان لینڈ ریونیو کو ایمانداری کے سرٹیفکیٹ دے کر انسانی مداخلت کو فروغ دیا جارہا ہے، ایس آئی ایف سی سرمایہ کاروں کو راغب کررہی ہے جبکہ ایف بی آر ہراساں کررہا ہے۔ 

ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ایک مزید آرڈیننس پاس ہونے جارہا ہے کہ کیپٹیو پاور کو ختم کیا جارہا ہے ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے، کیپٹیو پاور میں صنعتوں نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے حکومت کیپٹیو پاور سے متعلق بھی بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرےْ

نائب صدر ایف پی سی سی آئی ناصر خان نے کہا کہ حکومت سے درخواست ہے کہ پالیسی سازوں کے رویے کو دیکھا جائے حکومت کی جڑوں میں بیٹھے پالیسی ساز دشمن سے زیادہ خطرناک ہے، آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ سرحدوں پر دشمن سے لڑنے کے ساتھ ملک کے پالیسی سازوں پر بھی نظر رکھیں، یہ پالیسی ساز ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ناصر خان نے کہا کہ آرمی چیف نے سرمایہ محفوظ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی، دشمن صرف سرحد پر نہیں پالیسی بھی بنا رہا ہے ان پالیسیوں کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹیکس دہندگان دے دیا گیا ہے ایف بی آر نے کہا کہ ایس آر

پڑھیں:

عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟

ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

 حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔

 ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

 رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔

 اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

 29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔

 ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔

امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ  

متعلقہ مضامین

  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • افغانوں کی واپسی، طورخم سرحد آج کھلے گی
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو متروکہ املاک پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز دینے سے روک دیا گیا