اگلے مالی سال کے بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف نے پاکستان سے کیا مطالبہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہو گئے جبکہ اگلے بجٹ پر پالیسی سطح کے بجٹ مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات سے 23 مئی تک جاری رہیں گے، جس کے بعد بجٹ دو جون کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ئی ایم ایف کا آئندہ مالی سال میں پاکستان کی مجموعی آمدن 20 کھرب روپے تک لے جانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ رواں سال میں مجموعی آمدن کا ہدف تقریبا 17.
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لئے سخت کنٹرول چاہتا ہے ذرائع کے مطابق اگلے مالی سال کے دوران پاکستان کو تقریبا 19ارب ڈالر غیر ملکی واپس کرنا ہے اس لیے عالمی مالیاتی فنڈز نے قرضوں کی پائیدار ادائیگی پر زور دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت تعمیراتی صنعتوں کے لئے خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کے علاوہ بجٹ میں پراپرٹی کے لین دین پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس ختم کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے اگلے مالی سال کے لئے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے پر بات چیت ہو گی جبکہ سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پر بھی بات ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کی جانب سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح گیارہ فی صد تک بڑھانے کی یقین دحانی کروائی جائے گی ذرائع کے مطابق پاکستان تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کے لئے مختلف تجاویز بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مالی سال
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔