بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بننے والے جسٹس اعجاز سواتی کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اعجاز سواتی کو بلوچستان ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس بنانے کی منظوری دے دی ہے، اس ضمن میں کمیشن نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
جسٹس اعجاز محمد سواتی نے 6 جون 1963 کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں آنکھ کھولی۔ اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم تعمیر نو پبلک اسکول کوئٹہ سے حاصل کی بعدازاں انہوں نے اعلی تعلیم جامعہ بلوچستان سے حاصل کی اور وہی سے انگریزی میں ماسٹرز کیا۔
جسٹس اعجاز سواتی نے 1988 میں یونیورسٹی لا کالج کوئٹہ سے ایل ایل بی مکمل کیا اور 28 نومبر 1991 میں عدالت عالیہ اور 18 اپریل 2007 کو عدالت عظمیٰ پاکستان سے بطور وکیل منسلک ہوئے، 5 اپریل 2002 میں انسداد دہشتگردی کی عدالت تربت میں بحیثیت جج تعینات ہوئے اور 14 اکتوبر 2003 میں ذاتی وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: 5 ہائیکورٹس میں ججز کی 38 تعیناتیوں کے لیے نامزدگیاں طلب
ان کی قانونی پریکٹس 22 سال پر محیط ہے جس میں وہ ضلعی عدالتوں، عدالت عالیہ بلوچستان، وفاقی شرعی عدالت اور عدالت عظمیٰ پاکستان میں پیش ہوتے رہے۔
جسٹس محمد اعجاز سواتی 27 اکتوبر 1994 کو نیشنل بینک آف پاکستان کے قانونی مشیر مقرر ہوئے اور نیشنل بینک کے پینل پر کام کیا، جسٹس محمد اعجاز سواتی نے پہلی صوبائی جوڈیشل کانفرنس جو کہ 14 اپریل 2002 کو منعقد ہوئی، میں شرکت کی۔
جسٹس محمد اعجاز سواتی 30 اگست 2013 کو عدالت عالیہ بلوچستان میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئے، وہ 2 ستمبر 2015 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل جج بنے۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ میں مداخلت پر صوبائی ہائیکورٹس کا کیا کہنا ہے؟
جسٹس محمد اعجاز سواتی نے بطور قائم مقام چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان اپنے منصب کا حلف 14 فروری 2025 کو اٹھایا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان جسٹساعجاز سواتی جوڈیشل کمیشن کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان جسٹساعجاز سواتی جوڈیشل کمیشن کوئٹہ جسٹس محمد اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ عدالت عالیہ چیف جسٹس سواتی نے
پڑھیں:
شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔