چینی صدر کا صوبہ حہ نان کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
بیجنگ :سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکرٹری، عوامی جمہوریہ چین کے صدر اور سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے صوبہ حہ نان میں اپنے حالیہ معائنے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ نئے دور اور نئے سفر میں حہ نان کا مرکزی خطے کے طور پر فروغ ، دریائے زرد کے طاس میں ماحولیاتی تحفظ اور اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی، جامع طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو گہرا کرنے، جدید صنعتی نظام اور ایک مضبوط زرعی صوبے کی تعمیر ، اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے ، تاکہ چین کے اس وسطی صوبے میں چینی طرز کی جدیدکاری کے فروغ میں ایک نیا باب رقم کیا جائے ۔ شی جن پھنگ نے19 سے 20 مئی تک صوبہ حہ نان کے شہر لویانگ اور چینگ چو کا دورہ کیا۔20 تاریخ کی صبح شی جن پھنگ نے حہ نان کی صوبائی پارٹی کمیٹی اور صوبائی حکومت کی ورک رپورٹ سنی۔ انہوں نے تمام پہلوؤں میں صوبے کی حاصل کردہ کامیابیوں کی توثیق کی اور اگلے مرحلے سے متعلق ہدایات جاری کیں۔شی جن پھنگ نے واضح کیا کہ اعلیٰ معیار کی ترقی چینی طرز کی جدیدکاری کے لئے ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ ایک بڑے معاشی صوبے کی حیثیت سے، حہ نان کو حقیقی معیشت کی بنیاد کو مزید مستحکم کرنا چاہئے، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو رہنما کے طور پر لینا چاہئے، مقامی حالات کے مطابق نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو فروغ دینا چاہئے، اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے جدید صنعتی نظام کی حمایت میں اضافہ کرنا چاہئے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: معیار کی ترقی شی جن پھنگ نے کو فروغ
پڑھیں:
سعودی عرب کو نیوکلیئر ہتھیار سے اپنے تحفظ کا اختیار مل گیا، خبر ایجنسی
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) بین القوامی خبر ایجنسی رائٹرز نے پاکستان اور سعودی عرب معاہدہ پر تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس معاہدے سے دہائیوں پرانی سیکیورٹی پارٹنرشپ بہت مضبوط ہوگی۔
رائٹرز نے مزید لکھا کہ یہ معاہدہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں امریکا کی سیکورٹی گارنٹی کی قابلِ اعتباریت پر شک کر رہی ہیں، خاص طور پر قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔
سعودی حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ سالوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے اور یہ کسی مخصوص ملک یا واقعے کے ردعمل میں نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعاون کو باقاعدہ شکل دینے کا اظہار ہے۔
اس معاہدے کے تحت، کسی بھی ملک کی طرف سے سعودی عرب یا پاکستان پر حملہ دونوں کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
تقریب میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے جو ملک کی سب سے طاقتور شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔
سعودی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کا جوہری ہتھیاروں کا تحفظ شامل ہے اور یہ معاہدہ دفاع کے تمام پہلوؤں کو شامل کرتا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو بھی برقرار رکھنے کا عندیہ دیا، جس سے خطے کی پیچیدہ سیاسی صورتحال میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں جاری تناؤ اور جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان ایک اہم سنگ میل ہے، اور اس کا اثر خلیجی خطے کی سکیورٹی اور عالمی سطح پر سیاسی توازن پر گہرا پڑنے کی توقع ہے۔
Post Views: 5