لگتا ہے حکومت نے فیصلہ کر لیا بھارت سے متعلق چیزوں پر لب کشائی نہیں کرنی: شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بھارت سے متعلق چیزوں پر لب کشائی نہیں کرنی۔
سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سینیٹ کا ایجنڈا پیش کرتی ہے اور خود ایوان سے غائب ہے، اپوزیشن اس اہم مسئلے پر بات کر رہی ہے اور حکومتی بینچز خالی ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک طے شدہ معاملہ ہے، ہمیں سندھ طاس معاہدے کو بہت سنجیدگی سے لینا ہے، سندھ طاس معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں چاہیں گے اور نہ بھارت کو اس کی اجازت دیں گے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیرِ مملکت کو علم ہی نہیں کہ بل میں ہے کیا
انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں بلز پر بحث تک نہیں کروائی جا رہی، سینیٹ بنا تھا کہ یہاں ٹینکوکریٹ آئیں گے، میں، علی ظفر اور عرفان صدیقی الیکشن لڑنے والے لوگ نہیں ہیں، ہمیں کہا جاتا ہے جو بل آئے اسے پاس کرو۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایوان سے بحث کا کلچر ختم ہو گیا ہے، ہم تو بھول ہی گئے کہ سینیٹ میں وقفہ سوالات ہوتا تھا، ہمیں کہا گیا کہ آج اجلاس میں بلز منظور کرانے ہیں، ہم اپوزیشن والے سب بلز کی مخالفت کریں گے، ہمیں ابھی تک بلز کی کاپی نہیں دی گئی اور کہہ دیا ہے کہ بلز کو منظور کر دیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پانی کا مسئلہ اتنا ہی اہم ہے جتنا دہشت گردی کا، یہ بھی ایک جنگ ہے جو ہم پر مسلط کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پانی کی قلت کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، پانی کے مسئلے کو حل نہیں کریں گے تو ہم بھوکے مر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ٹی ا ئی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات، حکومت اور اپوزیشن کو کتنی نشستیں ملنے کا امکان ہے؟
خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات 21 جولائی کو منعقد ہوں گے، ان انتخابات کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے یا نہیں، اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 54 نشستیں حکمراں اتحاد کے پاس ہیں اور دو تہائی اکثریت کے لیے حکمران اتحاد کو مزید 10 نشستیں یعنی کل 64 نشستیں درکار ہیں۔
سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں، 2 خواتین اور 2 علما یا ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخابات ہونا ہیں، ذرائع کے مطابق اگر جمیعت علماء اسلام اور پی ٹی آئی کے تمام ارکان پارٹی ڈسپلن کی پاسداری کریں تو حکمران اتحاد کو صرف ایک نشست ملنے کا امکان ہے، جبکہ اگر پی ٹی ائی کے کچھ ارکان حلف کی خلاف ورزی کریں اور جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد کا ساتھ دے تو اس صورتحال میں حکمراں اتحاد کو 5 نشستیں ملنے کا امکان ہے اس کے علاوہ جمعیت علماء اسلام ف کی پہلے سے سینیٹ میں 5 نشستیں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
21 جولائی کو متوقع انتخابات میں حکمراں اتحاد اگر 5 نشستیں حاصل کر لیتا ہے اور سینیٹ میں جمیعت علما اسلام ف کی بھی حمایت حاصل کرلیتا ہے تو حکمراں اتحاد کو سینیٹ میں بھی دو تہائی اکثریت یعنی کہ 64 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی، اس طرح حکمراں اتحاد کے لیے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی آئینی ترمیم کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
اس وقت سینیٹ کی کل 96 نشستوں میں سے 83 نشستوں پر ارکان موجود ہیں، 11 نشستوں پر اب 21 جولائی کو انتخاب ہونا ہے اس کے علاوہ پروفیسر ساجد میر کے انتقال اور ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد خالی نشستوں پر بھی انتخاب ہونا ہے۔
مزید پڑھیں:
حکمراں اتحاد کے پاس اس وقت 54 جبکہ اپوزیشن کے پاس 29 نشستیں ہیں، 83 نشستوں میں سے 3 نشستیں عوامی نیشنل پارٹی، 4 نشستیں بلوچستان عوامی پارٹی، 6 نشستیں آزاد اراکین، 5 نشستیں جمعیت علما اسلام ف، ایک نشست مجلس وحدت المسلمین کی ہیں۔
اسی طرح 3 نشستیں ایم کیو ایم، ایک نشست نیشنل پارٹی، ایک نشست پاکستان مسلم لیگ، 18 نشستیں پاکستان مسلم لیگ ن، 24 نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی، 16 نشستیں پاکستان تحریک انصاف اور ایک نشست سنی اتحاد کونسل کے پاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم کیو ایم بلوچستان عوامی پارٹی پروفیسر ساجد میر پیپلز پارٹی تحریک انصاف ثانیہ نشتر جمیعت علما اسلام حکمراں اتحاد خیبر پختونخوا سنی اتحاد کونسل سینیٹ قومی اسمبلی مسلم لیگ