Express News:
2025-05-25@04:43:40 GMT

خاکہ نگاری کیسے کریں؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

خاکہ نگاری شخصیت کی عکاسی کا فن ہے، اس میں انسان کی پوری شخصیت کی جیتی جاگتی اور چلتی پھرتی تصویر قاری کی نگاہوں کے سامنے جلوہ گر ہو جاتی ہے، خاکہ ہو بہو تصویر جیسا ہے، اسے ویسے ہی پیش کرنے کا نام ہے، اسے قلمی تصویرکا نام بھی دیا جاتا ہے، یعنی لفظوں سے تصویر تراشنے کا نام خاکہ نگاری ہے مگر خاکہ نگاری محض لفظوں سے تصویر تراشنے کا نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے کچھ فنی امور بھی ہیں جن کو سامنے رکھنا ضروری ہوتا ہے، اگر ان کو سامنے نہ رکھا جائے تو پھر ’’خاکہ‘‘ خاکہ نہیں رہے گا۔ اس کی اولین شرط یہ ہے کہ خاکہ دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ حقیقت کے قریب تر ہو۔ یہ ابتدا میں بے ساختہ انداز میں شروع ہو کر غیر روایتی انداز میں ختم ہو جاتا ہے۔

خاکہ نگاری بنیادی طور پر کسی شخصیت یا فرد کا مختصر تعارف ہے جس میں اس کے ظاہری خد و خال، اس کی سوچ، کردار، انداز گفتگو، اس کی خوبیوں اور خامیوں کو ادبی اسلوب میں بیان کیا جاتا ہے تاکہ شخصیت یا فرد کا پورا پس منظر قاری کے سامنے آ سکے۔

اس کے اظہار کے وقت یہ بات ذہن نشین رہے کہ خاکہ نگاری میں سوانح عمری کی طرح فرد یا شخصیت کی زندگی کی مکمل عکاسی نہیں کی جاتی بلکہ شخصیت کی نمایاں خصوصیات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہ شخصیت خاکہ نگار کے نزدیک سماج کا ادنیٰ رکن بھی ہو سکتا ہے اور معاشرے کا مشہور فرد بھی، جس نے مصنف کو متاثرکیا ہو۔

شخصیت کے انتخاب کی اولین شرط یہ ہے کہ خاکہ نگار نے شخصیت کو ہر رنگ اور ہر روپ میں نزدیک سے دیکھا ہو۔ ظاہری حالت یعنی ’’ حلیہ نگاری ‘‘ خاکہ نگاری کی جان ہے، حلیہ نگاری سے مراد یہ ہے فرد یا شخصیت جسمانی لحاظ سے کیسا ہے اس کا ناک نقشہ کیسا ہے، اس کی عادات و اطوار، رہن سہن، لباس، چال ڈھال اور انداز گفتگوکو مختصراً اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ شخصیت کی پوری تصویر واضح ہو کر ہمارے سامنے آ جاتی ہے۔

خاکہ نگاری میں جتنا ذکر ظاہرکا کیا جاتا ہے، اتنا ہی ذکر باطن کا بھی کیا جاتا ہے، باطن سے مراد اس کی سوچ زندگی کے بارے میں اس کا نظریہ، دکھ سکھ کے تجربات کے وقت اس کا رویہ اس کی پسند اور ناپسند کیا ہے۔

باطن کی خصوصیات کا جائزہ اس فرد یا شخصیت کی فکری اور نظریاتی سوچ، خیالات، احساسات اور اس کے مزاج سے لگایا جاسکتا ہے۔ خاکہ میں فرد یا شخصیت کے ظاہر اور باطن کو اس طرح ابھارا جاتا ہے کہ اس کی خوبیاں اور خامیاں اجاگر ہو جاتی ہیں۔

خوبیوں کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس میں وہی باتیں بیان کی جاتی ہیں جو شخصیت میں پائی جاتی ہوں۔ شاعری میں مبالغہ ہو سکتا ہے نثر میں زیب داستان بنانے کے لیے تحریر میں عبارات آرائی کی آمیزش سے کام لیا جاسکتا ہے، لیکن خاکہ نگاری میں اس سے گریز ضروری ہے۔ خاکہ نگاری میں بے جا تعریف، من گھڑت اور فرضی واقعات سے کام نہیں لیا جانا چاہیے۔

خاکہ نگاری اگرچہ ادبی اسلوب میں لکھی جاتی ہے، تاہم کیونکہ یہ حقیقت پر مبنی ہوتی ہے، اس لیے ایک اچھے خاکہ کی یہ خوبی ہے، اس میں شخصیت کو اچھا یا برا بنائے بغیر جیسی وہ ہے ویسی ہی پیش کر دی جاتی ہے۔ اس میں مصنف کا کردار ایک غیر جانبدار کا ہوتا ہے وہ شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں کو حقیقی اور ایمان داری کے ساتھ اس طرح پیش کرتا ہے کہ شخصیت کے مختلف گوشے خود بخود سامنے آ جاتے ہیں خاکہ نگاری میں خامیوں پر نہ تنقید کی جاتی ہے اور نہ ہی اس پر نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے البتہ ہمدردانہ انداز بیان اختیار کیا جاتا ہے۔

خاکہ نگاری میں سوانح عمری کی طرح فرد یا شخصیت کے علمی، فنی، ادبی کاموں کا جائزہ نہیں لیا جاتا اور نہ ہی اس میں اس کے سیاسی کارناموں، اس کے نظریات اور افکارکی تفصیلات بیان کی جاتی ہیں بلکہ فرد یا شخصیت کی ان نمایاں خصوصیات کا اظہار کیا جاتا ہے جس سے اس کی انفرادیت کا پہلو نکلتا ہو۔ اس مقصد کے لیے خاکہ نگاری میں شخصیت سے متعلق اہم واقعات بیان کیے جاتے ہیں جن سے شخصیت کے پوشیدہ پہلو سامنے آئیں، جن سے اس کی انفرادیت نمایاں ہو۔

واقعات اس طرح بیان کیے جاتے ہیں کہ وہ آنکھوں کے سامنے ہوتے دکھائی دیتے ہیں، خاکہ میں شخصیت سے غیر متعلقہ اور غیر ضروری واقعات سے بھی گریز ضروری ہے، اس طرح کے واقعات خاکہ نگاری کو غیر دلچسپ اور بوجھل بنا دیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ جو کچھ خاکہ نگاری میں تحریر کیا جائے وہ سچائی کے ساتھ بیان کیا جائے۔

بعض اوقات خاکہ نگار اپنے تعلقات اور قربت کی وجہ سے موضوع شخصیت کے بارے میں بعض اوقات نامناسب جملہ بھی تحریر کر دیتے ہیں یہ کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے، اس سے گریز بھی ضروری ہے۔ وہ حقائق جو شخصیت کے لیے کسی بدنامی کا باعث بنیں اسے لکھنے سے گریز کرنا بھی ضروری ہے۔

خاکہ نگار جب کسی شخصیت کو موضوع بنانا چاہتا ہے واقعات سوانح اور خارجی مشاہدات کے ساتھ اپنے تاثرات سے بھی مدد لیتا ہے اس لیے خاکہ نگاری میں مشاہدات کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ مصنف کی مشاہدات کی حس جتنی تیز ہو گی خاکہ اتنا ہی حقیقت سے قریب تر ہوگا۔

چند ذاتی عادات وغیرہ کا مشاہدہ کر کے مجموعی رائے بنانے کا رویہ درست نہیں۔ مصنف جو بات بھی پیش کرے پوری تحقیق کے بعد سامنے لائے، اس ضمن میں مصنف اپنے نظریات اور تصورات سے بے نیاز ہو کر آزاد سوچ کے ساتھ اپنے تجربات قلم بند کرے۔

منظرکشی بھی خاکہ نگاری کا ایک اہم جز ہے، منظرکشی کے ذریعے شخصیت کے کردار کو مصورانہ انداز میں ابھارنے اور اس کے منفرد پہلو کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے، خاکہ میں منظرکشی ایسی مکمل اور جاندار ہو کہ شخصیت کی صحیح اور سچی تصویر آنکھوں کے سامنے آ جائے۔

 اب سوال یہ ہے کہ خاکہ نگاری کے مطالعے کی ضرورت کیوں ہے؟ یاد رکھیے خاکہ کے ذریعے اس عہد کی تہذیب و ثقافت، سماج کی جیتی جاگتی تصویر دیکھنے کو مل جاتی ہے۔ اس سے نہ صرف خیالات کو بلندی حاصل ہوتی ہے بلکہ اس سے ذہن کے نئے دریچے کھلتے ہیں۔

خاکہ نگاری میں انسانی رویے کو دلکش اور لطیف انداز میں بیان کیا جاتا ہے اس سے سماجی حرکیات محرکات اور ان کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جس سے سماجی شعور میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس میں گزرے ہوئے وقت کی ایک جھلک سامنے آتی ہے اس سے تاریخی شعور میں بھی اضافہ ہوتا ہے، اس لیے ادب میں خاکہ نگاری کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فرد یا شخصیت کیا جاتا ہے کہ شخصیت ضروری ہے شخصیت کی شخصیت کے کے سامنے ہوتا ہے جاتی ہے کی جاتی کے ساتھ پیش کر کا نام اس لیے

پڑھیں:

پاکستان نےبھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیدیا، ملک چھوڑنے کا حکم

ویب ڈیسک :پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے  اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنےکی ہدایت کر دی۔

 پاکستان کی جانب سے یہ اقدام بدھ کو بھارت کی جانب سے  پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کا مذکورہ اہلکار ایسے اقدامات میں ملوث پایا گیا جو اس کے سفارتی استحقاق کے منافی تھے۔ 

 خصوصی بچوں کےسکولوں کے اوقات کار میں کمی

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

 دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا جہاں انہیں اس فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا گیا۔

 خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ پاکستانی ناظم الامور کو اس حوالے سے ڈی مارش کیا گیا تھا۔

 لاہور میں تیز ہوائیں چلنے سے گرمی کی شدت میں کمی

 پاکستان نے بھی پاکستان کے بھارتی سفارتی اہلکارکو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک چھوڑنےکا حکم دیا تھا۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • روشن اور تاریک پہلو (پہلا حصہ)
  • برصغیر میں رقص کی تاریخ
  • وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے مختلف ممالک کا دورہ کریں گے
  • ’کوئی ملنے نہیں آیا‘ عمران خان نے جیل میں کسی شخصیت سے ملاقات کی تردید کردی
  • کل کشمیر اپنے عوام کی مرضی کے مطابق پاکستان کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے، تو تمام 6 دریا پاکستان کے ہوں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر 
  • دماغی رسولی کی تشخیص گھنٹوں میں ہوسکتی ہے، محققین
  • پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا گیا
  • پاکستان نےبھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیدیا، ملک چھوڑنے کا حکم
  • پاکستان کا بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم