اگر بھارت میں دوبارہ حماقت کی تو جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن ہمارا پہلا انتخاب ہے، لیکن اگر بھارت نے دوبارہ حماقت کی ہمارا جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر پختونخوا کی مختلف جامعات کے طلبہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سے ملاقات کی۔اس موقع پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا بھارت نے سوچا تھا ہم حملہ کریں گے اورپاکستان جواب نہیں دےگا، آپ نے دیکھا کہ آپ سب کس طرح اپنے ملک کے پیچھے کھڑے ہوئے، پورا پاکستان کھڑا ہوا، اللہ کے کرم سے یہ آہنی دیوار کھڑی ہوئی، وہ تمام حکمت عملی جو ہندوستان اور مودی نے بنائی تھی، ہم نے اس کو ایک ایک کرکے غلط ثابت کیا، یہ قوم اور فوج ہمیشہ سے متحد تھی اور متحدہ رہے گی۔
کراچی کے ڈیفنس میں رہائشی عمارت کی 25 ویں منزل سے گر کر لڑکی جاں بحق
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے فیصلہ کیا کہ بھارت کے 26 مقامات پر ان کوجواب دوں گا، مظفرآباد میں بھارتی شیلنگ سے7سال کا ارتضیٰ شہید ہوا، جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کی شیلنگ سے ارتضیٰ شہید ہوا ہم نے اسے تباہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 6 اور7 مئی کو جن ہوائی اڈوں سے بھارتی طیارے اڑے ان کو تباہ کیا، کیا آپ کی فوج نے کسی ایک سویلین انفرااسٹرکچر،کسی ایک سول آبادی کو نشانہ بنایا؟ نہیں، ہم امن پسند ہیں، امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے، اگر تم نے دوبارہ یہ حماقت کی تو ہماراجواب اس سے بھی شدید ہو گا، اس خطے اور پاکستان میں جتنی دہشتگردی ہوتی ہے اس کے پیچھے بھارت کاچہرہ ہے۔
عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ بات کرنا چاہتی ہے تو براہ راست ان سے کر لے،سینیٹر علی ظفر
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا جو مساجد کو شہید کرتے ہیں، لوگوں کو ذبح کرتے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کا خیبر پختونخوا اور پختونوں کی روایات سےکوئی تعلق نہیں، یہ دہشتگرد ہندوستان کے پیروکار ہیں، خارجی نور ولی کہتا ہےکہ شریعت میں اجازت ہےکہ آپ کافر سے مددلے سکتے ہیں، اسلام میں کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہو سکتے، یہ اس ہندوستان سے مدد مانگتے ہیں جہاں کشمیر کی بچیوں کی عزت کو پامال کیا جاتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، مسئلہ ان کی اشرافیہ ہے، جن کو ہندوستانی پیسہ دیکر خریدتا ہے اور پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، اپنے افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ دہشتگردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم بھارت کے آلہ کار نہ بنو، خیبر پختونخوا کے غیور، بہادر عوام اور قبائل سے کہتا ہوں، آج دوبارہ وقت آگیا ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔
اب جو اللہ۔۔۔پہ چھوڑا ہے تو اچھا ہوگا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا ایس پی
پڑھیں:
بھارت پہلے ہی روز سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-01-11
اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) کیا بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے؟ جسارت کے سوال پر سیاسی پارلیمانی شخصیات‘ سول سوسائٹی کے ارکان‘ تجزیہ کاروں نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت تیاری تو کر رہا ہے افغانستان کے معاملے میں بھی اس کا ہاتھ ہے ‘بھارت کے عزائم اس خطہ میں امن کے قیام کے حق میں کبھی بھی نہیں رہے‘ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گزشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتش انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے جس طرح منہ توڑ جواب دیا ہے اس کے بعد سے یہی محسوس کیا جا رہا ہے کہ بھارت بدلہ لینے کی ضرور کوشش کرے گا‘ لیکن عوام اور پاک افواج بھی ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں‘ بھارت کو پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب ملے گا‘بھارت کی قیادت ہندوتوا کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے لیے حق رائے شماری کے لیے سنجیدہ رویے کا اظہار کرے مگر بھارت سلامتی کونسل کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد سے منحرف ہو گیا اور مقبوضہ وادی میں اپنا فوجی تسلط بڑھانا شروع کر دیا۔ اس بھارتی اقدام کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کا ماحول بن رہا ہے یہ صورتحال الارمنگ ہے کہ اگر بھارتی شرانگیزیوں سے دونوں ممالک میں جنگ کی نوبت آئی تو وہ علاقائی اور عالمی تباہی پر منتج ہو گی‘‘ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے رکن نواب زادہ افتخار احمد خان بابر نے کہا کہبھارتی قیادت کے مذموم عزائم کا اندازہ اس ایک واقعے سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال22 اپریل کو وادیِ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔ پاکستان نے بار بار یہ کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اس واقعے کی تفتیش کرے تو پاکستان اس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ لیکن بھارت صرف الزامات لگاتا رہا اور پھر اس نے 6 اور7 مئی کی درمیانی رات اسی فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملہ بھی کردیا جس کے جواب میں پاکستان نے10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص/ معرکہ حق کے نام سے بھارت کو سخت جواب دیا پوری دنیا کو اس معرکے کے بعد اندازہ ہو گیا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی حیثیت کیا ہے‘ اس معرکے نے یہ بھی بتایا کہ مسئلہ کشمیر جب تک حل نہیں ہوتا تب تک اس خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بھارت اپنے رویے سے مسلسل یہ ثابت کرتا رہتا ہے کہ وہ ایک شر پسند ملک ہے جو کسی بھی صورت میں سکون سے نہیں بیٹھ سکتا۔ اس کے توسیع پسندانہ عزائم اور جنگی جنون اس کے ہمسایوں کے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں‘ تجزیہ کار سردار شیراز خان نے کہا کہ پاکستان تو ایک طاقتور اور جوہری قوت کا حامل ملک ہے اس لیے بھارت اپنی پراکیسز کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تخریب کاری جاری رکھتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں جتنی بھی تنظیمیں اور گروہ ملوث ہیں ان سب کو بھارتی آشیرباد حاصل ہے بھارت کو نکیل ڈالنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل جہاں جنوبی ایشیا میں مستقل قیام امن کے لیے راہ ہموار کرے گا وہیں اس کے ذریعے بھارت کو یہ پیغام بھی ملے گا کہ وہ لا محدود طاقت اور اختیارات کا حامل نہیں ہے مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے ساتھ ساتھ ساری عالمی برادری کا بھی امتحان ہے۔ پون صدی سے زائد عرصے سے اس مسئلے کا حل نہ ہونا اقوامِ متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرانے کے لیے ٹھوس کردار ادا کر کے جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی راہ ہموار کرے‘ تجزیہ کار جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ بھارت اگر کسی نیو نارمل کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب سخت ردعمل ہوگابھارتی جنگی بیان بازی خطے کے امن و استحکام کے لیئے سنگین خطرہ ہے۔ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیئے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت، جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گذشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتشِ انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ تجزیہ کار مظہر طفیل نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں طاقت کے توازن کو بھارت اپنیپلڑے میں رکھنے کی خأطر ہرممکن طور پر کسی بھی طرح کی جارحیت کرنے سے ہرگز گریز نہیں کرے گا بھارتی مودی سرکار کی بقا بھی چونکہ اسی میں ہے کہ وہ پاکستان سے جنگ کرے چاہے وہ محدود پیمانے پر ہی کیوں نہ لڑی جائے کیونکہ مودی سرکار کے پاس اس وقت اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ایک ایسے بیانیے کی فوری ضروت ہے جس سے مودی حکومت کو عارضی طور پر آکسیجن مل سکے۔اور اس کے لیے بھارت سرکار کے پاس پاکستان مخالف بیعانیہ کے علاوہ کوئی اور ایسا ایشو نہیں ہے جس پر مودی اپنی سیاست چمکائے‘ فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز کے سابق نائب صدر مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ بے شک یہ دہشت گرد بھارتی کمک، سرپرستی اور سہولت کاری میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں اور بد قسمتی سے انہیں پاکستان کے اندر موجود اس کے بدخواہوں کی معاونت بھی حاصل ہے جو بھارتی پراکسیز کی صورت میں پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اس کے ایجنڈے کو اپنے سیاسی مفادات کے تحت آگے بڑھا رہے ہیں۔ دہشت گردی اور سیاسی سرپرستی کے مابین گٹھ جوڑ ریاست اور عوام کو نقصان پہنچا رہا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بے شک پاک فوج وطن دشمنوں کے عزائم ہر سطح پر ناکام بنانے کے لیئے مکمل تیار ہے یہ ارضِ وطن ملک کی عسکری اور سیاسی قیادتوں کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے اور اس کی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنے والے تمام اندرونی و بیرونی عناصر اور ملک کے تمام دشمنوں کو اپنی کسی بھی مہم جوئی پر پہلے سے بھی زیادہ ہزیمت اٹھانی اور منہ کی کھانی پڑے گی‘ اسلام آباد چیمبر آف کامرمس اینڈ انڈسٹریز کے سینیئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔