ایک گھنٹےمیں کتنےحجاج طواف کر سکیں گے؟ عازمین کیلئے نئی سہولت
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
مکہ مکرمہ(نیوز ڈیسک)ادارہ امور الحرمین الشریفین کے مطابق صحن مطاف میں حج ایام کے دوران عازمین کی سہولت کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ حج ایام کے دوران فی گھنٹہ ایک لاکھ 7 ہزار حجاج طواف کر سکیں گے۔
عرب میڈیا کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حج ایام کے دوران براہ راست صحن مطاف کو جانے والے مسجد الحرام کے مرکزی اور ذیلی دروازوں کو بھی مخصوص کیا ہے تاکہ حجاج کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ براہ راست مطاف میں پہنچ سکیں۔
ادارہ امور حرمین نے ایامِ حج میں بالخصوص ازدحام کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی جامع حکمت عملی مرتب کی ہے۔ کراوڈ کنٹرولنگ یونٹس کی جانب سے مقررہ منصوبے کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
مسجد الحرام میں ازدحام کو کنٹرول کرنے کے لیے مسجد الحرام میں آمد ورفت کے لیے جدا راستوں کو مخصوص کیا گیا ہے جس کا مقصد مسجد الحرام میں داخل ہونے اور باہر نکلنے والوں کو ٹکراو سے محفوظ رکھنا ہے۔
ادارے کی جانب سے کراوڈ کنٹرولنگ کی ٹیمیں مختلف مقامات پرتعینات اور کنٹرول روم سےمسلسل رابطے میں ہوں گی تاکہ حجاج کرام کو ازدحام والے مقامات سے دوسری جانب منتقل کیا جاسکے۔
مزیدپڑھیں:عید سےپہلے عیدی،سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مسجد الحرام کے لیے
پڑھیں:
محکمہ داخلہ نے "پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025" کا مسودہ تیار کر لیا
ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی پولیس، انتظامیہ اور حساس اداروں کی معتبر رپورٹ یا تحریری عوامی شکایت پر غنڈہ قرار دے سکتی ہے۔ منشیات فروشی، جوئے، بھتہ خوری، سائبر کرائم یا ہراسانی میں ملوث شخص کو غنڈہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ منظم مجرمانہ سرگرمی، جعلی دستاویزات کے استعمال، سوشل میڈیا پر اسلحے کی نمائش، سرکاری عہدیدار کا بہروپ بدلنے والا بھی غنڈہ قرار دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ نے "پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ 2025" کا مسودہ تیار کر لیا۔ ایکٹ غنڈوں کی شناخت، نگرانی اور روک تھام کیلئے جامع قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے، امن عامہ اور معاشرتی فلاح کیلئے خطرہ بننے والے عناصر قانون کی گرفت میں آئیں گے۔ ایکٹ میں غنڈوں، بدمعاشوں کی قانونی شناخت واضح کی گئی ہے۔ غنڈہ ایسا شخص ہے جو عادتاً بدنظمی، مجرمانہ سرگرمی یا سماج مخالف رویے میں ملوث ہو، غنڈہ امن عامہ کیلئے خطرہ اور عوامی پریشانی کا باعث بننے والا شخص ہے۔ ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی پولیس، انتظامیہ اور حساس اداروں کی معتبر رپورٹ یا تحریری عوامی شکایت پر غنڈہ قرار دے سکتی ہے۔ منشیات فروشی، جوئے، بھتہ خوری، سائبر کرائم یا ہراسانی میں ملوث شخص کو غنڈہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
منظم مجرمانہ سرگرمی، جعلی دستاویزات کے استعمال، سوشل میڈیا پر اسلحے کی نمائش، سرکاری عہدیدار کا بہروپ بدلنے والا بھی غنڈہ قرار دیا جائیگا۔ کسی شخص کو غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی متعدد پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ غنڈہ قرار دینے کے بعد ڈی آئی سی مستقبل میں اچھے سلوک کی خاطر ضمانتی بانڈز بھروا سکتی ہے۔ غنڈے بدمعاش شخص کو نو فلائی لسٹ میں رکھا جا سکتا ہے۔ غنڈے بدمعاش کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔ ایسے شخص کے ڈیجیٹل آلات اور ڈیٹا کو ضبط کیا جا سکتا ہے۔ غنڈے بدمعاش کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں۔ غنڈے بدمعاش کے اسلحہ لائسنس منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ غنڈے بدمعاش کیلئے کمیونٹی سروس کے احکامات پر عملدرآمد لازم قرار دیا گیا ہے۔ غنڈے بدمعاش کو حساس عوامی مقامات پر جانے سے روکا جا سکتا ہے۔ ایکٹ غنڈوں کی ٹیکنیکل سرویلنس کی اجازت دیتا ہے۔
غنڈوں کی نگرانی کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور بائیو میٹرک ڈیٹا کولیکشن کی جاسکے گی۔ قانون کے مطابق متاثرہ شخص ڈویژنل، صوبائی یا اپیل کمیٹیوں میں نظرثانی اپیل دائر کر سکتا ہے۔ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں قائم ٹریبونل اپیل پر سماعت کرے گا۔ ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ جرم دہرانے والے مجرمان کو 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک کے جرمانہ ہوگا۔ فوری اور بروقت انصاف کیلئے حکومت ضابطہ فوجداری کے تحت دفعہ 30 کے اختیارات کے ساتھ مجسٹریٹس نامزد کرے گی۔ مجوزہ قانون عوامی تحفظ کیلئے عادی مجرمان کی منفی سرگرمیوں کو موثر انداز میں روکے گا۔ ایکٹ صوبہ بھر میں امن و امان کے قیام اور شہریوں کے تحفظ کا ضامن ہوگا۔