پشاور، تاجر برادری نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ کی زیر صدارات پاکستان کے تمام ریجنل آفسز کی زوم میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں پشاور ریجنل آفس سے ایگزیکٹیو ممبر شہزاد احمد صدیقی نے اپنے صوبے کی بزنس کمیونٹی اور چیمبرز کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ تاجر برادری نے مائنز اینڈ منرلز بل اور بجلی بلوں پر ایک ہزار فکس ٹیکس کو مسترد کردیا۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ کی زیر صدارات پاکستان کے تمام ریجنل آفسز کی زوم میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں پشاور ریجنل آفس سے ایگزیکٹیو ممبر شہزاد احمد صدیقی نے اپنے صوبے کی بزنس کمیونٹی اور چیمبرز کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔ شہزاد احمد صدیقی نے مطالبہ کیا کہ وفاق کی جانب سے مائنز اینڈ منرل کے متعلق جو بل پیش کیا گیا ہے اسے صوبے کی بزنس کمیونٹی نے اپنے صوبے کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے لہٰذا فیڈریشن بھی اس بل کو مسترد کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔
چھوٹے تاجروں کے حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا لہذا نیپرا نے جو بجلی کے بلوں پر 1000 فکس ٹیکس عائد کیا ہے اس کو ختم کیا جائے۔ صدارتی آرڈینیس کے ذریعے جو ایف بی آر کو اختیار دیا گیا ہے اس کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ پشاور ریجنل آفس فیڈریشن کی تعمیر میں فنڈ کی عدم دستیابی اور تعمیراتی کام کی تاخیر کی جو وجوہات ہیں انکو فوری حل کیا جائے۔ اجلاس میں آئندہ بجٹ کے حوالے اور حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ملکی معاشی استحکام کے لئے اقدامات اور دیگر معاملات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایف پی سی سی آئی کا ٹیکس فراڈ پر ایف بی آر کو دیے گئے گرفتاری کے اختیارات مؤخر کرنے کا مطالبہ
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس فراڈ پر گرفتاری کے اختیارات اور 2 لاکھ روپے سے زائد لین دین کے لیے بینکنگ چینلز کے لازمی استعمال پر عملدرآمد کو مؤخر کیا جائے۔
اسلام آباد میں فیڈریشن کے ایک اجلاس میں ملک بھر سے مختلف تجارتی انجمنوں کے نمائندگان شریک ہوئے، جن میں گھی و کوکنگ آئل، فلور ملز ایسوسی ایشن، اسلام آباد و راولپنڈی چیمبرز، کراچی اور لاہور چیمبرز کے آن لائن شرکا، تاجر رہنما، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور دیگر شامل تھے۔
کاروباری برادری نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگران کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے، اجلاس کے دوران ایک موقع پر ایف پی سی سی آئی کی قیادت نے 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا، تاہم ایف بی آر کی یقین دہانی کے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم، ریٹیلرز کے کاروباری مراکز کو سیل کرنے کے دائرہ کار میں اضافہ
ایف بی آر کے ممبر آپریشن ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے یقین دہانی کرائی کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37 اے کے تحت گرفتاری کے اختیارات صرف ان افراد کے خلاف استعمال ہوں گے جو جعلی یا فلائنگ انوائسز کے ذریعے اربوں روپے کے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ 2 لاکھ رجسٹرڈ اداروں میں سے صرف 60 ہزار سیلز ٹیکس فائلرز ہیں اور ان اختیارات کا استعمال مینوفیکچررز یا تاجروں کو نشانہ بنانے کے لیے نہیں ہوگا۔
ریئل اسٹیٹ فیڈریشن پاکستان کے صدر سردار طاہر نے بتایا کہ سی ڈی اے چیئرمین نے اسلام آباد میں اسٹامپ ڈیوٹی یکطرفہ طور پر 1 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کر دی ہے، جس سے پراپرٹی خریداروں کے لیے ٹیکس میں کمی کے فوائد ختم ہو گئے۔
مزید پڑھیں: فائنانس بل 26-2025 : ٹیکس فراڈ میں مدد دینے والے اکاؤنٹ ہولڈر کو ’معاونِ جرم‘ سمجھا جائے گا
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے یقین دہانی کرائی کہ یہ معاملہ وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھایا جائے گا، صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے حکومت سے 37 اے کی شق کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بصورت دیگر سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے جواب دیا کہ فائنانس ایکٹ 2025 پارلیمنٹ سے منظور ہو چکا ہے اور اس میں ترمیم ممکن نہیں، البتہ اختیارات کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کاروباری طبقے کو ہر ماہ ملاقات کی پیشکش کی تاکہ مسائل کو بروقت حل کیا جا سکے۔
ایف بی آر کے ڈاکٹر حامد عتیق نے وضاحت کی کہ گرفتاری کے اختیارات صرف جعلی انوائسز کے ذریعے 100 ارب روپے کے فراڈ میں ملوث افراد پر لاگو ہوں گے، عام مینوفیکچررز یا تاجروں پر نہیں۔
مزید پڑھیں:ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ پر کمپنی سی ای اوز اور ڈائریکٹرز کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 2 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگی بینک کے ذریعے کرنے کی شرط صرف آئندہ مالی سال 2026-27 میں ریٹرن فائل کرتے وقت زیر غور آئے گی اور صرف آڈٹ کی صورت میں وضاحت مانگی جائے گی۔
وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ یعنی 4.5 فیصد تک آ چکی ہے۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا گیا ہے، جس سے کاروباری برادری کو ریلیف ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہونے کے باوجود عوامی ریلیف کے عناصر سے مزین ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پرائیویٹائزیشن، اداروں کا سائز کم کرنے، اصلاحات اور خسارے پر قابو پانے کے اقدامات کے ذریعے معیشت کو مستحکم اور ترقی کی راہ پر ڈالا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف اسٹامپ ڈیوٹی اسلام آباد ایف پی سی سی آئی بجٹ بلال اظہر کیانی بینکنگ چینلز پراپرٹی ٹیکس فراڈ ریئل اسٹیٹ فیڈریشن سردار طاہر سی ڈی اے شہباز شریف عاطف اکرام شیخ فائنانس ایکٹ 2025 فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری مینوفیکچررز