وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر اعلیٰ پارلیمانی عہدے داروں کی تنخواہوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لے لیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے فوری طور پر مکمل رپورٹ طلب کی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ کن بنیادوں پر یہ اضافہ کیا گیا۔

وزیراعظم کی جانب سے یہ قدم عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ملک پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرنے کے بعد ایک وضاحت میں کہا تھا کہ وزرا اور پارلیمانی رہنماؤں کی تنخواہیں گزشتہ کئی سال سے نہیں بڑھائی گئیں، اس لیے اب ان پر بھی نظرثانی ضروری تھی۔ تاہم حکومت کے اندر سے بھی اس فیصلے پر اختلاف سامنے آیا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس اضافے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ’مالی بددیانتی‘ کے مترادف ہے اور عوام میں ناراضگی کا باعث بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ رپورٹ کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، جس میں ممکن ہے کہ اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا جائے یا نظرثانی کی جائے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب عام عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور مہنگائی کا دباؤ بھی مسلسل بڑھتا جا رہا ہے، ایسے میں حکومتی شخصیات کی تنخواہوں میں اضافہ ایک حساس اور متنازع معاملہ بن گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تنخواہوں میں

پڑھیں:

کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ

کراچی:

گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان  کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔

نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔

کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان  کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر  حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار  روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز  پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔

 متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔

مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔

متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو  نوٹس جاری کرے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ
  • سونے کی قیمت میں 5300 کا بڑا اضافہ، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں اور جرائم میں 60 فیصد اضافہ
  • چیئرمین سینیٹ کی یو اے ای کی نیشنل کونسل کے ا سپیکر سے ملاقات