اسرائیل کا ایران پر ایک اور بڑا حملہ کرنے کا اعلان، نیتن یاہو کی سنگین دھمکیاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایران پر ایک اور بڑے حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد اسرائیلی طیارے تہران کی فضاؤں میں ہوں گے۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں ایران کو سنگین نتائج کی دھمکی دی اور کہا کہ ایران کو ایسا غیر متوقع اور سخت جواب دیا جائے گا، جس کا اندازہ اس کی قیادت نے کبھی نہیں لگایا ہوگا۔ آیت اللہ کی حکومت کو ہر جگہ نشانہ بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا اسرائیل کے خلاف ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ جاری، میزائل حملوں میں 4 اسرائیلی ہلاک
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو ایران پر ان حملوں کے لیے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے حملے بند نہ کیے تو ہم اسے خاکستر کر دیں گے، جبکہ اسرائیلی فضائیہ کے میجر جنرل ٹومر بار کا کہنا ہے کہ تہران پر حملے مکمل منصوبہ بندی کے تحت جاری رہیں گے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی جنگی صورتحالواضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ایران کے مختلف شہروں پر فضائی حملے کیے تھے، جن میں ایرانی فوجی افسران، ایٹمی سائنسدان اور عام شہریوں سمیت 70 سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے۔
جواب میں، ایران نے رات بھر ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے تحت 200 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے، جس کے نتیجے میں 4 اسرائیلی ہلاک اور 91 زخمی ہوئے۔ ایرانی حملوں میں متعدد عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں ایران امریکا جوہری مذاکرات منسوخ، عمان نے تصدیق کردی
ایرانی میزائلوں کے بعد تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ بیت المقدس سمیت کئی شہروں میں فضائی حملے کے سائرن بجنے لگے، اور شہری خوف کے مارے بینکروں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دھمکی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جنگ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دھمکی وی نیوز نیتن یاہو
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔