—فائل فوٹو 

دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایڈوائزری جاری کر دی۔

خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے اپنی ایڈوائزری میں کہا ہے کہ ہوٹل مالکان فوری دریا کے کنارے بیٹھنے کی گنجائش ہٹائیں، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس ہدایات اور سیفٹی قوانین پر سختی سے عمل کریں۔

دریائے سوات میں ڈوبے افراد کو بچانا جن کی ذمے داری تھی، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں: شاہد آفریدی

شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔

کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایڈوائزری پر عمل نہ کرنے پر انتظامی اور قانونی کارروائی کی جائے گی، کاروباری افراد سیلاب سے بچاؤ کے لیے ہدایات پر عمل کریں۔

کمشنر مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ مون سون سیزن میں دریائی بیڈ پر پتھاروں پر پابندی ہے، پتھارے لگانے پر پچھلے 10 روز میں 40 سے 50 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے سیلابی ریلے میں بہہ کر قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔

دریائے سوات میں ڈوبنے والے سیاحوں میں سیالکوٹ کے 1 خاندان کے 10 افراد بھی شامل

ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق ، جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں، ڈوبنے والے 18سیاحوں میں سے 3 کو بچا لیا گیا تھا ۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے انکوائری کمیٹی بنا دی، ناقص کارکردگی پر کئی افسران معطل  کر دیے گئے۔

ریسکیو آپریشن میں مدد کے لیے پاک فوج کے دستوں نے بھی مدد کی۔

 ریسکیو حکام کے مطابق دریائے سوات میں مختلف مقامات پر ریلوں میں پھنسے 70 میں سے 55 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دریائے سوات میں خیبر پختون خوا

پڑھیں:

پاکپتن میں ستلج کا کٹاؤ جاری، ایک گاؤں مکمل دریا برد، دوسرے کے 50 گھر غائب

لاہور، پاکپتن، سکھر ( نیوزڈیسک) پاکپتن میں دریائے ستلج سے زمینی کٹاؤ کا عمل جاری ہے جس سے ایک اور گاؤں مکمل دریا برد ہو گیا، جلالپور پیروالا کی درجنوں بستیوں میں پانی اب بھی موجود ہے، شہریوں کو گھر واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریائے چناب اور ستلج کے سیلاب سے متاثرہ جلال پور پیر والا شہر سمیت درجنوں بستیوں میں پانی اب بھی موجود ہیں، نوراجہ بھٹہ کے مقام پر شگاف بند کرنے کا کام جاری ہے۔

موٹر وے پولیس کے مطابق سیلاب سے متاثرہ ایم 5 موٹر وے 13ویں روز بھی ملتان سے جھانگڑا انٹرچینج تک بند ہے، بحالی کے لیے پانی اترنے کا انتظار کیا جارہا ہے۔

پاک پتن میں دریائے ستلج سے زمینی کٹاؤ کا عمل جاری ہے، گاوں سوڈا مکمل دریا بُرد ہوگیا ، چک باقر کے 50 گھر بھی کٹاؤ کی زد میں آگئے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے۔

ٹھٹہ سجاول پل پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کچےکے 10 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے، پانی کی سطح میں اضافے کے باعث کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرِ آب آگئیں جس کے بعد مکینوں نے حفاظتی بند پر پناہ لے لی۔

مٹیاری میں کچے کے علاقے بھی متاثر ہو گئے، مکین اپنی مدد آپ کے تحت کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعید آباد کے کچے کے علاقے زیرِ آب آنے سے فصلیں بھی متاثر ہوگئیں۔

دریائے سندھ میں مانجھند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے، تحصیل مانجھند کی 6 یونین کونسلز کے 28 دیہات سیلاب سے شدید متاثرہو گئے۔

سیہون میں لکی شاہ صدر سے پیٹارو تک 70 کلومیٹر تک ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف پانی موجود ہے، ریلا سیہون سے جامشورو تک انڈس ہائی وے روڈ سے بھی ٹکرا گیا، آمری، لکی شاہ صدر، سن، مانجھند، کھانوٹ کے کچے کے متعدد دیہات کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔

پنجاب میں 200 سے زیادہ سڑکیں متاثر، سیکڑوں کلومیٹر پر علاقے تاحال زیرآب

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق سیلاب کے باعث موٹر وے ایم فائیو 13 مقامات پر متاثر ہوئی جبکہ مزید چار سے پانچ مقامات پر نقصان کا خدشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ موٹر وے ایم فائیو 15ویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے، سیلاب نے قومی اور ضلعی سطح کی 200 سے زائد سڑکوں کو بھی متاثر کیا۔

ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ نے بتایا کہ ملتان سے سکھر سفر کے لیے متبادل راستے استعمال کیے جا سکتے ہیں، شاہ شمس انٹرچینج سے قومی شاہراہ پر جا کر اوچ شریف انٹرچینج کے راستے دوبارہ موٹر وے ایم فائیو پر شامل ہوا جا سکتا ہے، جبکہ سکھر سے ملتان آنے والے مسافر بھی یہی متبادل راستہ اختیار کریں۔

پنجاب حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیالکوٹ، گجرات، حافظ آباد اور نارووال میں ریکارڈ بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ ہوئی جبکہ دریائے ستلج، بیاس اور راوی میں 40 سالہ ریکارڈ سیلاب نے صوبے کے 27 اضلاع کو متاثر کیا، حکومت نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے بعد بحالی کے لیے سروے کا آغاز کر دیا ہے، مگر سڑکوں اور پلوں کی بحالی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

عرفان کاٹھیا کے مطابق جلالپور پیروالہ سے جھانگڑال تک 22 کلومیٹر طویل حصہ شدید متاثر ہوا، جہاں موٹر وے کے نیچے موجود 73 گزرگاہوں میں سے 15 تباہ ہو گئی ہیں، ان کی بحالی میں مشکل یہ ہے کہ دونوں اطراف پانی کھڑا ہے، جس کے اخراج کے بعد ہی تعمیراتی کام ممکن ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں شامل ہونے میں مزید ایک ہفتہ لگے گا، اس کے بعد مکمل بحالی ممکن ہو سکے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جلالپور لودھراں روڈ سمیت کئی مقامات پر ٹریفک بند ہے، بعض علاقوں میں پانی کی سطح کم کرنے کے لیے ڈالے گئے شگافوں کے باعث بھی سڑکیں کھل نہیں سکی ہیں، گڑھ مہاراجہ شورکوٹ روڈ اور پل، سیت پور اور علی پور کے پل بھی متاثر ہوئے، جہاں عارضی لوہے کے پل لگا کر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

عرفان کاٹھیا نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان جھنگ اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ہوا، سیالکوٹ اور گجرات میں اربن فلڈنگ سے متاثرہ سڑکیں بڑی حد تک بحال ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دریائے ستلج اور چناب کے کناروں پر سیکڑوں کلومیٹر علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہاں عارضی راستوں کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے، اگرچہ دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، مگر صورتحال کو معمول پر آنے میں مزید چند دن لگیں گے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ
  • حیدرآباد: پختون کلچر ڈے کے موقع پر فتح چوک پر پختون برادری کی جانب سے ریلی نکالی جارہی ہے
  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیکیورٹی اچانک واپس،ڈی آئی جی کو شوکاز جاری
  • پنجاب میں سیاحت کے فروغ کے لیے نئی ایپ متعارف کروانے کا فیصلہ
  • مریم نواز کو اندازہ نہیں پنجاب میں 46لاکھ افراد بی آئی ایس پی سے مستفید ہو رہے ہیں:مزمل اسلم  
  • پاکپتن میں ستلج کا کٹاؤ جاری، ایک گاؤں مکمل دریا برد، دوسرے کے 50 گھر غائب
  • جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں برآمد،پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی، کوٹری بیراج پر سیلابی کیفیت برقرار، نقل مکانی جاری
  • امریکا: ڈلاس میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ پر فائرنگ، 2 افراد ہلاک
  • پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی میں خصوصی افراد کے لیے پبلک سیفٹی ایپ آگاہی سیشن کا انعقاد
  • سوات اورگردونواح میں 4.6 شدت کازلزلہ