قومی نصاب میں اسلامی اقدار کو مؤثر انداز میں شامل کیا جائے‘تنظیم اساتذہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر)تنظیم اساتذہ پاکستان کے زیر اہتمام تین روزہ تعلیمی کانفرنس 27، 28، 29 جون 2025 ء کو سندھ یوتھ کلب، گلستان جوہر کراچی میں منعقد ہوئی، جس میں ملک بھر سے ممتاز اساتذہ، تعلیمی ماہرین، اسکول و کالج کے نمائندگان اور مختلف اداروںسے وابستہ معززین نے شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران تعلیمی اصلاحات اور نئی نسل کی تشکیل ، تعلیم میں اسلامی اقدار کی شمولیت، مصنوعی ذہانت (AI) کے دور میں اساتذہ کا کردار،نصابِ تعلیم میں اسلامیات اور اخلاقیات کی اہمیت، نقل کلچر کا خاتمہ: چیلنجز اور حل پر مقررین نے خطاب کیا۔ جن میں معروف اسکالر و مرکزی صدر الطاف حسین لنگڑیال، معروف اسکالر ڈاکٹر پروفیسر حسین بانو صاحبہ، معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر تبسم عذرا صدیقی، پروفیسر ڈاکٹرافشین عارف، پروفیسر ڈاکٹر افشاں عنایت، پروفیسر کریم النساء حسینی ۔ تنظیم اساتذہ پاکستان کے مرکزی صدر ساجدہ ظفر کے علاوہ سابق صدر تنظیم اساتذہ پاکستان یاسمین جاوید‘ مرکزی جنرل سیکرٹری پاکیزہ روف ، جوائنٹ سیکرٹری زاہدہ شہاب صدر صوبہ سندھ شائستہ مدنی مرکزی انچارج شعبہ تربیت فرخندہ کمال ، صدر ضلع کراچی اسماء رضوان شامل تھیں۔ اس موقع پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ1۔ قومی نصاب میں اسلامی اقدار کو مؤثر انداز میں شامل کیا جائے۔ 2۔ امتحانی نظام سے نقل کے رجحانات کو ختم کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔3۔ مصنوعی ذہانت میں اردو اور دینی مواد کو شامل کرنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔4۔ اساتذہ کی تربیت کے لیے مستقل پروگرامز کا انعقاد کیا جائے۔ تنظیم اساتذہ پاکستان ملک بھر کے اساتذہ کو علمی، اخلاقی اور فکری قیادت فراہم کرنے کے لیے ایسی کانفرنسوں اور ورکشاپس کا تسلسل سے انعقاد کرتی رہے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ پاکستان کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں تعلیمی نصاب سے پاکستان، اسلام اور چین جیسے مضامین کو نکالنے کا فیصلہ
بھارت کی پاکستان دشمنی عروج پر پہنچ گئی، دہلی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اپنے نصاب سے پاکستان، اسلام اور چین سے متعلق موضوعات کو نکالنے کا متنازع فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی یونیورسٹی کی تعلیمی امور کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سیاسیات کے پوسٹ گریجویٹ نصاب سے اسلام، پاکستان اور چین پر مبنی مجوزہ اختیاری مضامین کو ہٹانے کی سفارش کی ہے، تاہم اس فیصلے پر کمیٹی کے اراکین کے درمیان اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا۔ کچھ ارکان نے اس اقدام کو ”نظریاتی سنسرشپ“ قرار دیا ہے، ان کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی آزادی پر ایک سنگین حملہ ہے۔
جبکہ حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ قدم نصاب کو بھارت مرکوز اور غیر جانب دار بنانے کی سمت میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے چار اختیاری مضامین جن میں اسلام اور بین الاقوامی تعلقات، پاکستان اور دنیا، معاصر دنیا میں چین کا کردار، اور پاکستانی ریاست اور معاشرہ کو نصاب سے ہٹانے کی ہدایت دی۔
کمیٹی کی رکن پروفیسر مونامی سنہا نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی تبدیلیاں تنقیدی سوچ کو کمزور کرتی ہیں اور علمی لحاظ سے اہم لیکن متنازع مواد کو جان بوجھ کر ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس معاملے پر 1 جولائی کو ہونے والے اگلے اجلاس میں مزید بحث کی توقع ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس طرح کے اقدام بی جے پی کی مسلمان دشمنی کو ظاہر کرتے ہیں جس کے تحت اقلیتوں خلاف بیانیے کو فروغ دینے کے لیے اسکولز کالجز اور یونیورسٹیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
Post Views: 5